ٹرمپ کی ٹیرف مذاکرات کرنے والے ممالک کی تضحیک، ناقدین کی نقل بھی اتار لی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سیاسی تقریب میں ٹیرف پر مذاکرات کرنے والے ممالک کے بارے میں تضحیک آمیز اور طنزیہ انداز اختیار کیا، جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
نیشنل ری پبلکن کانگریشنل کمیٹی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ مختلف ممالک مسلسل فون کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں: "مہربانی کریں، ہم ہر چیز کے لیے تیار ہیں، بس ڈیل کر لیں"۔
ٹرمپ نے اپنے انداز میں ان ممالک کی نقل اتار کر مذاق اُڑایا، اور خود کو دنیا کا سب سے بہترین ڈیل کرنے والا انسان قرار دیا۔
امریکی صدر نے اس موقع پر اپنے ناقدین کی بھی نقلیں اتاریں اور کہا کہ ان سے بہتر کوئی صدر نہیں آیا، جبکہ ان سے پہلے والے صدور کو " نااہل اور بیوقوف" قرار دیا۔
ٹرمپ کا یہ غیر سفارتی انداز عالمی سطح پر تشویش کا باعث بنا ہے، خاص طور پر اُن ممالک کے لیے جو امریکا کے ساتھ ٹیرف یا تجارتی معاہدوں کے خواہاں ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی،پاکستان کے لئے امریکی منڈی میں نئے مواقع کھل گئے
واشنگٹن،اسلام آباد(راشدعباسی)موقرعالمی جریدے’’دی ڈپلومیٹ‘‘نے دعویٰ کیاہے کہ صدرٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے پاکستان کےلئےامریکہ کے ساتھ تجارت کے نئے مواقع کھول دیئے ہیں، دیکھنایہ ہے کہ آیا پاکستان اپنے علاقائی مسابقت کاروں کے مقابلے میں کم ٹیرف کی سہولت سے فائدہ اٹھا تاہے یا نہیں۔ دی ڈپلومیٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے پاکستان سے درآمدات پر 29فیصدجوابی ٹیرف عائد کیاہے، یہ فیصلہ بظاہر پاکستان کے ساتھ دواعشاریہ نوارب ڈالرکے تجارتی خسارے کوختم کرنے کے لئے کیاگیاہے،پاکستان کے لئے امریکہ کاشمار ان عالمی منڈیوں میں ہوتا ہے جہاں اس کی تجارت نمایاں طور پر سرپلس ہے،حالیہ برسوں میں امریکی منڈی کے لئے پاکستان کی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے،رپورٹ کے مطابق نئے عائد کردہ ٹیرف کے باوجودبعض وجوہات کی بناء پر امریکہ کے لئے پاکستان کی روایتی برآمدات میں اضافے کا رحجان برقراررہنے کاامکان ہے، اس میں سب سے بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان پر عائد کردہ ٹیرف کی شرح بنگلہ دیش،ویت نام اور چین جیسے براہ راست مسابقت کاروں کے مقابلے میں کم ہے ،رپورٹ کے مطابق بھارت اورترکیہ جیسے دیگرممالک پر ٹیرف کی شرح پاکستان سے کم ہوسکتی ہے لیکن پاکستان اپنے براہ راست مسابقت کاروں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم قیمت کے باعث فائدہ اٹھاسکتاہے،رپورٹ میں اس امرکی نشاندہی بھی کی گئی کہ اگرچہ پاکستان نے اپنی مصنوعات کی کم قیمت کے باعث حالیہ برسوں میں فائدہ ضرور اٹھایا ہے تاہم وہ اس موقع کو امریکہ میں بڑے مارکیٹ شیئر میں تبدیل کرنے میں ناکام رہا ہے، کم قیمت کا یہ موقع اس وقت میں پاکستان کے لیے ایک ڈھال کا کام دے سکتا ہے اور بھارت کو حاصل تین فیصد فائدے کا توازن قائم کرنے میں مدد دے سکتا ہے، رپورٹ کے مطابق دوسری وجہ یہ ہے کہ بنگلہ دیش اور ویتنام — جو کہ امریکی منڈی کے لیےملبوسات فراہم کرنے والے دوبڑے ممالک ہیں — انہیںان پربالترتیب 39 فیصد اور 46 فیصد کا بھاری جوابی ٹیرف لگایاگیاہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان ابھی بھی امریکی منڈی میں زیادہ حصّہ حاصل کر سکتا ہے اور وہ 29 فیصد ٹیرف کے باوجوداپنی مسابقتی حیثیت برقرار رکھ سکتا ہے،تیسری وجہ یہ ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے باعث ممکنہ کساد بازاری کی خبریں سامنے آ رہی ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتِ حال میں پاکستان ایک غیر متوقع فائدہ اٹھانے والا ملک بن سکتا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے چین پر سخت ٹیرف عائد کرنے سے امریکی منڈی میں چینی ملبوسات اور کپڑوں کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ جائیں گی، یہ بات قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ امریکی منڈی میں چینی ملبوسات پہلے ہی پاکستانی مصنوعات کے مقابلے میں زیادہ مہنگے ہیں،حالیہ ٹیرف میں اضافے اور مستقبل میں ممکنہ مزید اضافے کے بعد پاکستانی مصنوعات اپنی کم قیمتوں کی وجہ سے امریکیوں کے لئے زیادہ پرکشش بن سکتی ہیں، اس سے امریکی خریداروں کی جانب سے پاکستانی اشیاء کے آرڈرز میں اضافہ، مناسب قیمت والی پاکستانی مصنوعات کی مانگ کوتقویت ملنے اور امریکی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ بڑھنے کا امکان ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کاروباری طبقے کابھی کہناہے کہ امریکی ٹیرف کی موجودہ صورتِ حال نے پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات مضبوط کرنے کا ایک غیر متوقع موقع فراہم کیا ہے،رپورٹ میں کہاگیاکہ پاکستان موجودہ صورتحال کے تناظرمیںجامع حکمتِ عملی اپنانے اور ابھرتے ہوئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے پُرعزم نظر آتا ہے، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکی ٹیرف کے حوالے سے کہاہے کہ ہم اس صورتحال کو ایک چیلنج کے ساتھ ساتھ ایک موقع کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ا یسا لگتا ہے کہ پاکستان اور امریکا نئے مواقع تلاش کر رہے ہیں تاکہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت تجارتی تعاون کو فروغ دیا جا سکے اور اس ضمن میں ممکنہ طور پر اہم معدنیات ایک کلیدی شعبے کے طور پر سامنے آ سکتی ہیں،پاکستانی وزیرخارجہ کے ساتھ حالیہ ٹیلی فونک بات چیت میں امریکی اہم معدنیات سے متعلق ممکنہ تعاون کی بات کی اور امریکی کمپنیوں کے لیے پاکستان میں کاروباری مواقع کو وسعت دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ ایک بڑی تشویش یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت کا بہت زیادہ انحصار ٹیکسٹائل کی برآمدات پر ہے، جو کہ امریکہ کو برآمدات کا 77 فیصد بنتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ محدود مصنوعات کی فراہمی امریکی منڈی کے اتار چڑھاؤ سے متاثر ہو سکتی ہے،اس لئے پاکستانی حکومت کو چمڑے، سرجیکل آلات، سیمنٹ اور اسٹیل مصنوعات برآمد کرنے والے دیگر شعبوں کو بھی فروغ دینا ہوگا۔مزید برآں پاکستانی کمپنیوں کے لیے کاروبار کی لاگت کم کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی ضروری ہے، ٹرمپ دور کے محصولات کے دوران پاکستانی حکومت نے کمرشل صارفین کے لیے توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے اور آئندہ ہفتوں میں مزید اقدامات کا وعدہ کیا ہے۔ یہ اقدام کاروباری برادری کی جانب سے خوش آئند قرار دیا گیا ہے، پاکستانی پالیسی سازوں کو چاہیے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بہتری اور نئی مراعات کے ذریعے برآمدکنندگان کی حوصلہ افزائی کریں، آنے والے ہفتوں میں واضح ہوگا کہ آیا پاکستان اپنے علاقائی حریفوں کے مقابلے میں معمولی ٹیرف برتری سے فائدہ اٹھا سکتا ہے یا نہیں۔
Post Views: 3