پاکستان کا عسکری مصنوعی ذہانت کے بڑھتے استعمال پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر اظہار تشویش کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن کے مباحثے سے خطاب میں پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اے آئی کو اسلحہ کے کسی بھی نئے مقابلہ کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے کیونکہ اس کے عالمی امن و سلامتی پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ عسکری میدان میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلے شروع کرسکتا ہے۔ علاقائی اور عالمی سلامتی کے ماحول کو عدم استحکام کا شکار بھی بنا سکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ جوہری تخفیف اسلحہ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلی جنس عاصم افتخار مندوب برائے اقوام متحدہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلی جنس عاصم افتخار مندوب برائے اقوام متحدہ اقوام متحدہ
پڑھیں:
کراچی، ڈمپرز جلانے اور سڑک بند کرنے پر گورنر سندھ کا اظہار تشویش
کراچی:گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے گزشتہ رات نارتھ کراچی میں ٹریفک حادثے کے بعد مشتعل افراد کی جانب سے ڈمپرز کو نذر آتش کیے جانے اور احتجاج کے دوران سڑک بند کرنے کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اپنے بیان میں گورنر سندھ نے کہا کہ شہریوں کا ہیوی ٹریفک اور اس سے ہونے والی اموات پر غم و غصہ بجا ہے، تاہم قانون شکنی کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ تمام شہری پُرامن رہیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کریں۔
مزید پڑھیں: کراچی، تیز رفتار ڈمپر نے متعدد موٹر سائیکل افراد کو روند ڈالا، تین افراد زخمی، 5 ڈمپرز نذر آتش
کامران خان ٹیسوری نے زور دیا کہ ہمیں قانون کی بالادستی کو ہر صورت یقینی بنانا ہوگا۔ اشتعال انگیزی سے صرف نقصان ہی ہوگا، کوئی بھی شخص بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش میں کامیاب نہ ہونے دے۔
گورنر سندھ نے مزید کہا کہ کچھ عناصر شہر کا امن خراب کرنے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں، لیکن چنگاری پھینک کر آگ بھڑکانے کی ان سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے تمام اداروں پر زور دیا کہ حالات کو قابو میں رکھنے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔