امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی درآمدات پر عائد کردہ مزید 50 فیصد ٹیرف سے چینی مصنوعات پر مجموعی محصولات اب 104 فیصد تک پہنچ گئی ہیں، اس بھاری ٹیرف کے بعد اب چین اور امریکا کے درمیان ہونے والی تجارت میں بڑی کمی ہوگی، کہا یہ جا رہا ہے کہ چین اب امریکا کے ساتھ تجارت کرنے کے لیے کسی اور ملک خصوصاً پاکستان کا سہارا لے سکتا ہے۔

وی نیوز نے معاشی ماہرین سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا چین پاکستان کے ذریعے امریکا کے ساتھ تجارت کر سکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں امریکا کا چین پر 104 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا اعلان، چین نے متبادل منڈیوں کی تلاش شروع کردی

موجودہ حالات میں کوئی ملک پاکستان میں کاروبار کے لیے نہیں آئےگا، شہباز رانا

معاشی ماہر شہباز رانا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت جو پاکستان کے معاشی، سیاسی اور امن و امان کے حالات ہیں اس کے باعث کوئی بھی ملک یہاں پر کاروبار کے لیے نہیں آئے گا، پاکستان میں سیاسی استحکام بھی نہیں ہے جبکہ یہاں پر کاروباری لاگت اور اخراجات بہت زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں جو ریلیف دیا گیا ہے وہ بھی صرف 3 ماہ کے لیے ہی ہے، اس کے بعد جون میں پھر سے اس کا جائزہ لیا جائے گا، ان عوامل کے باعث کسی بھی ملک کے لیے پاکستان میں آکر فیکٹری لگانا اور پھر یہاں پر اشیا تیار کرکے باہر کسی اور دوسرے ملک کو ایکسپورٹ کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔

شہباز رانا نے کہاکہ اگر چین اپنے ملک سے نکل کر کسی اور ملک میں صنعتیں یا فیکٹریاں لگائے گا تو وہ کسی ایسے ملک کا چناؤ کرے گا جس میں معاشی اور سیاسی استحکام ہو۔ جبکہ پیداواری لاگت، شرح سود اور ایکسچینج ریٹ بھی کم ہو۔

’میرا نہیں خیال کہ چین کے لیے پاکستان کوئی ایسا سازگار ملک ہے کہ وہ یہاں پر آکر صنعتیں لگائے، پاکستان میں سی پیک پراجیکٹ کے تحت چین نے جو صنعتیں لگانی تھیں وہ بھی ابھی تک مکمل نہیں ہو سکیں۔‘

چین کی انڈسٹری کو پاکستان لانے کا اچھا موقع ہے، شعیب نظامی

سینیئر صحافی شعیب نظامی نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت پاکستان کے لیے بڑا اچھا موقع ہے کہ وہ چین کی انڈسٹری کو پاکستان میں لگانے کے لیے مواقع فراہم کرے، یہ پالیسیوں کے عدم تسلسل کا نتیجہ ہے کہ سی پیک کے تحت چین کی 18-2017 میں لگائی جانے والی انڈسٹری آج تک مکمل نہیں ہو سکی۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک سے منسلک صنعتوں کے لیے ملک میں 10 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی کا بندوبست کیا گیا تھا، پاکستان میں حکومتوں کی پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سی پیک کے سیکنڈ فیز میں صنعتیں بروقت نہ لگائی جا سکیں۔

شعیب نظامی نے کہاکہ اب پاکستان کے لیے موقع ہے کہ وہ چین کی انڈسٹری جو اسپیشل اکنامک زونز میں زیر تعمیر ہے، اسے جلد از جلد مکمل کرے، چین کی مہارت اور پاکستانیوں کی سستی لیبر مل کر امریکی منڈیوں تک سامان پہنچا سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔

ہو سکتا ہے کہ جلد چینی کمپنیاں اپنی اشیا کی پاکستان میں پیداوار شروع کریں، شکیل احمد

معاشی تجزیہ کار شکیل احمد نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں سے پیک منصوبہ کے تحت چینی صنعتیں لگنا تھیں جس کے بعد چینی مشینری پاکستان منتقل ہونے کے بعد یہاں پر چینی اشیا کی پیداوار شروع ہونا ہے، ہو سکتا ہے کہ جلد چینی کمپنیاں اپنی اشیا کی پاکستان میں پیداوار شروع کریں اور یہاں سے مختلف ممالک کو ایکسپورٹ کریں۔

انہوں نے کہاکہ اس طرح یہ اشیا ’میڈ ان پاکستان‘ اشیا کہلائیں گی ناکہ میڈ ان چین، لیکن اس وقت ایسا کوئی سلسلہ نظر نہیں آرہا، ابھی چینی اشیا کی چین میں ہی پیداوار کی جا رہی ہے اور وہاں سے ہی پوری دنیا کو منتقلی جاری ہے۔

’امریکا اچھے سے جانتا ہے کہ پاکستان میں کون سے اشیا پیدا کی جارہی ہیں‘

شکیل احمد نے کہاکہ پاکستان پر بھی امریکا نے 29 فیصد ٹیرف نافذ کیا ہوا ہے، امریکا اچھے سے جانتا ہے کہ پاکستان میں کون سی اشیا پیدا کی جا رہی ہیں اور ان کا حجم کتنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں کیا پاکستان امریکا سے ٹیرف پر کامیاب مذاکرات کر پائےگا؟

انہوں نے کہاکہ اگر چین پاکستان میں مختلف اشیا کی پیداوار کرکے انہیں کسی اور ملک درآمد کرےگا تو امریکا جیسے ملک کو فوری معلوم ہو جائے گا کہ یہ اشیا پاکستانی نہیں بلکہ کسی اور ملک کی ہیں اور پاکستان سے ایکسپورٹ کی جا رہی ہے۔ اور امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار کا آغاز کر رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا امریکی منڈیاں برآمدات پاکستان تجارتی جنگ ٹیرف وار چین سی پیک فیز ٹو میڈ ان پاکستان میڈ ان چائنا وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی منڈیاں برا مدات پاکستان تجارتی جنگ ٹیرف وار چین سی پیک فیز ٹو میڈ ان پاکستان میڈ ان چائنا وی نیوز انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کسی اور ملک پاکستان کے کہ پاکستان سے گفتگو اشیا کی سکتا ہے یہاں پر کے بعد میڈ ان چین کی سی پیک کے لیے

پڑھیں:

امریکا کی جانب سے ٹیرف نفاذ پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا

امریکہ کی جانب سے پاکستان پر ٹیرف کے نفاذ سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم نے ٹیرف کے نفاذ کو نوٹ کیا ہے، اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، وزیر اعظم نے اس بابت ایک کمیٹی بنائی ہے۔

ترجمان  نے کہا کہ ٹیرف کا ترقی پذیر ممالک پر اثر ہو رہا ہے، ٹیرف والے معاملے کو حل کرنا چاہیے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں اپنے افغان بہنوں بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے، تاہم اپنی سرحدوں کو آزاد اور محفوظ بنانا ہماری پالیسی ہے۔

یو اے ای میں پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں

شفقت علی خان نے کہا کہ حکومت نے آئی ایف آر پی کا مرحلہ وار نفاذ کر رہی ہے، اس حوالے سے ہم تمام متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم یہاں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی واپسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں، یہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ  اپنی سرحد سے قانونی طور پر آمد کو یقینی بنائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ریگولیشن آف سرحد کا ہے، خارجہ پالیسی وفاق کا معاملہ ہے، صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ افغان ڈیسک سے چیک کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں بہت بڑا پاکستانی ڈائسپورا رہتا ہے، پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں ہے۔

امریکا کی جانب سے بگرام میں ایئر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا افواہیں ہیں

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بگرام میں ائیر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا افواہیں ہیں،تاہم یہ افغانستان اور امریکہ کی حکومتوں کا آپسی معاملہ ہے، برطانیہ سے پاکستان لاے جانے والے قیدی کی سماجی تقریبات میں شرکت کی اطلاعات کو دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تہور رانا پر ہمارا ریکارڈ کہتا ہے کہ انہوں نے گذشتہ دو برس سے پاکستانی شہریت کی تجدید نہیں کی، ایران ہمارا ایک اہم ہمسایہ اور قریبی دوست ہے، ہمارے تعلقات انتہائی اہم ہیں، جے سی پی او ایک پیچیدہ مسئلے کے حل کی عمدہ مثال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام مسائل کے بات چیت کے زریعہ حل کے خواہشمند ہیں، امریکہ ہماری ایک بڑی برآمدی منزل ہے، چین پاکستان کا تزویراتی اور قریبی شراکت دار ہے، چینی شہریوں کا تحفظ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔

وزیراعظم 10-11 اپریل تک بیلاروس کا دورہ کریں گے

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 10-11 اپریل تک بیلاروس کا دورہ کرینگے، صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی دعوت پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف بیلاروس کا سرکاری دورہ کریں گے، وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی بیلاروس کا دورہ کرینگے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطحی وفد میں دیگر وزراء اور اعلیٰ حکام بھی شامل ہیں، یہ دورہ نومبر 2024 میں صدر لوکاشینکو کے پاکستان کے اہم دورے کے بعد ہوا ہے، اپنے قیام کے دوران وزیراعظم باہمی دلچسپی کے شعبوں میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے صدر لوکاشینکو سے بات چیت کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ  نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان پچھلے چھ مہینوں کے دوران، اعلیٰ سطحی دوطرفہ مصروفیات کا سلسلہ ہے، جس میں فروری 2025 میں مشترکہ وزارتی کمیشن  کا 8 واں اجلاس اور اپریل 2025 میں ایک اعلیٰ طاقت والے مخلوط وزارتی وفد کا بیلاروس کا اس کے بعد کا دورہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ دونوں فریق تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے متعدد معاہدوں پر دستخط کریں گے، وزیراعظم کا دورہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان مضبوط اور جاری شراکت داری کو اجاگر کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
  • امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اسکے ساتھ مثبت بات چیت ہوگی، وزیر خزانہ
  • ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
  • امریکا نے روش نہ بدلی تو۔۔۔۔!!!!چین نے ٹیرف کے معاملے پر امریکا کوخبردارکر دیا
  • امریکا کی جانب سے ٹیرف نفاذ پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا
  • امریکا کی ٹیرف میں نرمی؛ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 3 ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ
  • امریکا کی جانب سے ٹیرف نفاذ پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا
  • ٹیرف کی جنگ: عالمی تجارتی تنظیم نے امریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا
  • امریکا چین باہمی تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان