این ایف سی ایوارڈ حق زبردستی لیں گے، بانی کی بہنوں سے ناروا سلوک کا حساب لیا جائے گا: علی امین
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پشاور (نوائے وقت رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپی کے علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم اپنے حقوق کے لیے ہر فورم پر لڑیں گے، این ایف سی میں حق نہ ملا تو زبردستی لیں گے، اپنا حق عدالتوں اور قانونی فورم پر لیں گے۔ دورہ مردان میں عوامی اجتماع اور بے نظیر چلڈرن ہسپتال میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو سہولیات گھر کی دہلیز پر فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ہسپتال میں علاج، سکول میں تعلیم اور دفتر میں سہولیات کی دستیابی کے وژن کے تحت کام کر رہے ہیں۔ عوام کے ٹیکس کا پیسہ عوام پر ہی خرچ کر رہے ہیں، ہم نے جو اقدامات کئے ان کی بدولت خیبر پی کے ملک کا امیر ترین صوبہ بن گیا ہے۔ ہم نے گزشتہ 13 ماہ میں ایک پیسہ بھی قرض نہیں لیا بلکہ 50 ارب روپے کا قرض اتارا ہے۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ آئندہ سال بجٹ میں وہی منصوبے ہوں گے جن کا محور عوام کی فلاح ہوگی، بڑی ترقیاتی سکیمیں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہوں گی جبکہ چھوٹے کاموں کے لیے نمائندوں کو 50، 50 کروڑ روپے دیئے جائیں گے، آئندہ بجٹ میں ہر حلقے کو دو دو ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز ملیں گے، این ایف سی کی مد میں 256 ارب روپے اضافی سالانہ ہمارا آئینی حق بنتا ہے جو نہیں دیا جا رہا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا یوسی کی سطح پر مسائل کے حل کے لیے 50، 50 لاکھ روپے دیے جائیں گے ۔ پختونوں نے پاکستان و کشمیر کے لیے قربانیاں دیں مگر انہیں عزت و حق نہ مل سکا، پی ٹی آئی پر بیرونی ایما پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں اپنے ایک بیان میں علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں، حامد رضا اور دیگر کی غیر قانونی حراست افسوس ناک ہے۔ حراست میں لینے کے بعد ان کو اڈیالہ سے 80 کلو میٹر دور ویرانے میں چھوڑنا قابل مذمت ہے، پنجاب پولیس کا خواتین کے ساتھ ناروا سلوک ریاستی جبر و تشدد اور فسطائیت کی بدترین مثال ہے، وقت آنے پر اس کا حساب لیا جائے گا۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
رواں مالی سال پاکستانی معاشی نمو 2.5 فیصد رہنے کا امکان، ایشیائی ترقیاتی بینک
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کی معاشی نمو میں کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال معاشی نمو 2.5 فیصد اور آئندہ مالی سال 3 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو کہ خطے میں سب سے کم شرح نمو ہے۔
بینک نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا کہ اصلاحات کے پروگرام میں کوئی بھی رکاوٹ نقصان دہ ثابت ہوگی، پاکستان میں موجود سیاسی تنائو معاشی اعتماد متزلزل اور اس سے معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بینک نے مزید کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 6 فیصد رہے گی، جو بنگلہ دیش کے بعد دوسری بڑی شرح ہے۔
مزید پڑھیں: اے ڈی بی نے مختلف منصوبوں کیلیے 55 کروڑ ڈالر قرض اور فنانسنگ کی منظوری دیدی
پاکستان میں شرح مہنگائی میں کمی معتدل طلب، اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ہوئی ہے، تاہم بنیادی افراط زر اب بھی بلند سطح پر ہے،آئندہ مہینوں میںشرح مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔
بینک خشک سالی کے امکان کو معاشی ترقی کیلئے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بارشیں نہ ہوئیں تو ملک میں فوڈ سکیورٹی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
بینک کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے میکرواکنامک استحکام میں اضافہ ہوا،مگر پاکستان کو اب بھی انفراسٹرکچر کے مسائل کا سامنا ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ رواں مالی سال بھی برقرار رہنے کا امکان ہے۔