ملک بھر میں 145 غیرقانونی تعلیمی ادارے موجود ہونیکا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
وزارت تعلیم نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کی تفصیلات ایوان میں پیش کردیں جس میں کہا گیا ہے کہ غیرقانونی تعلیمی اداروں کی رپورٹ ایچ ای سی کی تیار کردہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں سیکڑوں اعلیٰ تعلیم کے غیرقانونی تعلیمی اداروں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ وزارت تعلیم نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کی تفصیلات ایوان میں پیش کردیں جس میں کہا گیا ہے کہ غیرقانونی تعلیمی اداروں کی رپورٹ ایچ ای سی کی تیار کردہ ہے۔ وزارت تعلیم کے مطابق ملک بھر میں 145 غیرقانونی تعلیمی ادارے موجود ہیں، پنجاب میں 94، سندھ میں 34 غیرقانونی تعلیمی ادارے موجود ہیں، خیبرپختونخوا میں 11 غیرقانونی تعلیمی ادارے ہیں۔
آزاد کشمیر 2، اسلام آباد میں 2 غیر قانونی تعلیمی ادارے موجود ہیں جو ایچ ای سی معیار پر پورا نہیں اترتے۔ وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کے خلاف اقدامات کیے ہیں اور انتباہی مراسلے بھجوائے، داخلوں پر بھی پابندی عائد کی۔ غیرقانونی تعلیمی اداروں کی بندش کے لیے اقدامات جاری ہیں، ایچ ای سی نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کی تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کردیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غیرقانونی تعلیمی اداروں کی نے غیرقانونی تعلیمی اداروں غیرقانونی تعلیمی ادارے تعلیمی ادارے موجود وزارت تعلیم ایچ ای سی
پڑھیں:
تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیاں قبل از وقت کرنے کے حوالے سے نئی تجویز سامنے آگئی
تعلیمی اداروں کے لیے موسم گرما کی تعطیلات قبل از وقت کرنے کے حوالے سے نئی تجویز سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اے نے پنجاب میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری کردیا ساتھ ہی محکمہ ایجوکیشن اور ہائیرایجوکیشن کو ایک مراسلہ جاری کیا ہے۔جس میں اسکولوں کے اوقات کار میں رد و بدل اور زیادہ گرمی کی صورت میں جلد موسم گرما کی چھٹیوں کا اعلان کرنے کی تجویز دی ہے۔پی ڈی ایم اے نے شدید گرمی کے خدشات کے پیش نظر صوبہ بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو بھی احتیاطی تدابیر کیلئے مراسلے جاری کئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ اسکول اور کالجز میں بلا تعطل صاف اور ٹھنڈے پانی کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے، بچوں کو واضح ہدایات کی جائیں کہ ہلکے، ڈھیلے ڈھالے کپڑے استعمال کریں.مراسلے میں مزید زور دیا گیا ہے کہ گرمی سے متعلق خطرات سے متعلق معلومات کے بروقت بہاؤ کو یقینی بنانے کے لیے ضلعی ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
یاد رہے پی ڈی ایم اے پنجاب نے متعلقہ اداروں کو گائیڈ لائنز جاری کی تھیں ، جس میں کہا تھا کہہ رواں ماہ پنجاب میں درجہ حرارت میں چار سے سات ڈگری تک اضافے کا خدشہ ہے، جس سے پنجاب کے بڑے شہر،میدانی علاقے اورخصوصاً جنوبی پنجاب کے اضلاع گرمی کی شدید لپیٹ میں آنے کا خطرہ ہے۔