ہارڈ اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ملک کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی 15 رکنی کمیٹی فعال کر دی گئی ہے جس کو مختلف ذمے داریاں سونپی گئی ہیں جن میں اسمگلنگ کی روک تھام اور سعودیہ جانے والے بھکاریوں کا خاتمہ کرنے کی کوشش بھی شامل ہے۔
ہارڈ اسٹیٹ بنانے کی خبر جس میڈیا رپورٹ میں آئی ہے، اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر بے بنیاد اور ملک دشمنی، پاک فوج کے خلاف مذموم پروپیگنڈے کی روک تھام بھی اس کمیٹی کی ذمے داری ہوگی یا نہیں، لیکن ذرایع کے مطابق کمیٹی کا اصل کام یہی ہوگا کہ وہ بے لگام سوشل میڈیا کی روک تھام پر خصوصی توجہ دے گی اور پیکا کے تحت بھی نام نہاد صحافیوں، جانبدار تجزیہ کاروں اور بے بنیاد جھوٹی اور شر انگیز خبریں پھیلانے والوں کو قانونی گرفت میں لا کر عدالتوں میں پیش کرکے انھیں سزا دلانا ہوگا۔
پیکا قانون کے تحت ایک خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم کو گیارہ سال کی سزا ملنا اس کی پہلی مثال ہے۔ فیصل آباد کے مذکورہ ملزم پر 15 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔ کراچی میں بھی ایک یوٹیوبر کی عدالتی ریلیف ملنے کے بعد غیر قانونی کال سینٹر چلانے کے الزام میں دوبارہ گرفتاری بھی کی گئی ہے۔ ایک مقدمے میں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے فیصلے کے بعد یہ گرفتاری ہوئی ۔
سرکاری اہلکاروں نے بعض نام نہاد افراد کے خلاف جلدی میں جو مقدمے بنائے وہ کمزور ہونے کے باعث عدالت میں پہلی پیشی پر اڑ جاتے ہیں جس کا کمزور مقدمات بنانے والوں کو بھی علم ہوتا ہے مگر جلد بازی کا نتیجہ یہی نکلتا ہے، حکومت کی مفت میں بدنامی ہوتی ہے اور کمزور مقدمے میں رہائی یا عدالتی ریمانڈ کے فیصلے کے بعد دوسرے مقدمے میں گرفتاری سے پہلے گرفتاری مشکوک ہو جاتی ہے اور انتقامی کارروائی بن جاتی ہے۔ ایسے کمزور مقدمات بنانے والوں کے خلاف ایکشن بھی ضروری ہے جن میں مقدمہ درست بنانے کی بھی صلاحیت نہیں ہوتی۔
سرکاری اہلکاروں کا بھی عجیب حال ہے جن معاملات میں دروغ گوئی کے واضح ثبوت ہوتے ہیں ان اصل ذمے داروں کے خلاف بروقت تو کیا کئی ماہ بعد بھی کارروائی نہیں ہوتی اور ذمے دار ہوتے ہوئے بھی کھلے پھرتے ہیں۔ ایسے دو معاملات اس کی واضح مثال ہیں۔ لاہور کے پی ٹی آئی کے ایک ٹکٹ ہولڈر نے سوشل میڈیا پر خبر اپنے ایک ذرایع سے پھیلائی تھی کہ اڈیالہ جیل میں اس کے بانی کی بیرک میں چینی کا پانی پھیلایا گیا اور بھی غلط خبریں پھیلائیں ، اس نے خود بعد میں اپنی غلطی مانی۔ حال ہی میں پی ٹی آئی کے ایک حامی اینکر نے جھوٹی خیر چلائی کہ بانی کو جیل میں جعلی اخبار دیا جاتا ہے جو شرانگیزی تھی مگر متعلقہ لوگوں کو اس بے بنیاد خبر کی تردید کی بھی ہمت نہیں ہوئی اور لوگوں نے اس خبر پر یقین بھی کر لیا ہے۔
پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے کا فیصلہ اتنی تاخیر سے ہوا کہ ملک بدنام ہو گیا۔ پاکستانی بھکاریوں کے باعث یو اے ای نے ویزوں پر پابندی لگائی اور سعودیہ بھی سخت برہم ہوا کہ پاکستانی بڑی تعداد میں ان کے ملک آ کر بھیک مانگ رہے ہیں جو پاکستان کی بدنامی کا باعث بنے مگر ایف آئی اے دیر سے جاگی۔ انسانی اسمگلنگ میں آئے روز سمندر برد ہوتے رہے مگر ایف آئی اے کو بڑے جانی نقصان کے بعد وزیر اعظم کے ایکشن لینے پر ہوش آیا اور اب اعلیٰ سطح 15 رکنی کمیٹی یہ سلسلہ روکے گی۔
سوشل میڈیا پر بعض یوٹیوبرز نے اپنے ذاتی و مالی مفادات کے لیے جھوٹی خبروں، بے بنیاد تجزیوں کو اپنا ایسا کاروبار بنا رکھا ہے جو منفی اور ملکی مفاد کے خلاف ہیں جن سے ملک کی اہم شخصیات بھی محفوظ نہیں، جب حکومت دباؤ میں آتی ہے تو جلد بازی میں ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں تو پیکا قانون کے غلط استعمال پر بعض افراد اظہار تشویشکرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ان معاملات کو آئین میں دیے گئے حق کی روشنی میں طے کرے تاکہ آزادی صحافت متاثر نہ ہو۔
اعلیٰ سطح کمیٹی بنی تو ہے جو ملک کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے پر توجہ دے گی مگر حکومتی تاخیر سے بہت سا پانی پلوں کے نیچے بہہ چکا ہے اگر کمیٹی نے اس سلسلے میں درست فیصلے نہ کیے تو ملک کو تو نقصان اور بدنامی ملے گی ہی مگر حکومت سب سے زیادہ متاثر اور عوامی حق تلفی ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہارڈ اسٹیٹ بنانے سوشل میڈیا بے بنیاد کے خلاف کے بعد
پڑھیں:
اسد عمر نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کا تمسخر اڑاتے ہوئے انتہائی غلط فیصلہ قرار دیدیا
تحریک انصاف کے دور میں وفاقی وزیر خزانہ رہنے والے اسد عمر نے تحریک انصاف کے بانی کی طرف سے عثمان بزدار کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے کے فیصلے کا تمسخر اڑا دیا ایک بیان میں اسد عمر نے کہا کہ ایک دن بانی پی ٹی آئی نے انہیں بتایا کہ پنجاب کے لیے زبردست وزیراعلیٰ مل گیا ہے جب میں نے پوچھا کون ہے وہ؟ تو بتایا عثمان بزدار ۔اسد عمر نے کہا کہ پہلے کبھی نام نہیں سنا تھا اس لیے دوبارہ پوچھنے پر بتایا کہ وہ عثمان بزدار ہے جس کے گھر بجلی بھی نہیں ہے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے اس غلط فیصلے کا بہت زیادہ نقصان ہوا۔