Express News:
2025-04-12@23:30:10 GMT

کینال منصوبہ نہ کھپے

اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT

کراچی میں 85 فیصد پانی دھابیجی کے کنوؤں سے آتا ہے۔ دھابیجی میں پانی دریائے سندھ سے آتا ہے۔ جب چولستان کے لیے نہری منصوبہ پر عمل درآمد ہوا تو کراچی میں پانی کا قحط پڑجائے گا۔ یہی صورتحال حیدرآباد اور سکھرکی ہوگی۔ جب زراعت پانی کی بناء پر تباہ ہوگئی تو برے شہروں میں خوراک ، دودھ اور دہی نایاب ہوجائیں گے۔

دریائے سندھ پر تحقیق کرنے والے سول سوسائٹی کے رکن نصیر میمن کا بیانیہ ہے کہ جب دریا کا صاف پانی سمندر میں نہیں جائے گا تو بحیرہ عرب کے کناروں پر لگے منگروز کے جنگل ختم ہوجائیں گے۔ پھر جب بحیرہ عرب میں طغیانی آئے گی اور سونامی جیسا طوفان سمندر میں برپا ہوگا تو کراچی کو بچانے والے منگروز کے درخت موجود نہیں ہونگے اور یہ طوفان اسی طرح کراچی کو تباہ کردے گا جس طرح کئی سو سال قبل کراچی، ٹھٹہ اور اطراف کے علاقوں میں سمندری پانی نے تباہی مچاہی تھی۔ اس صورتحال میں ضروری ہے کہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام کو دریائے سندھ کی خشک سالی کا ادراک ہونا چاہیے۔

چولستان کینال منصوبہ کی گزشتہ سال صدر آصف علی زرداری کی قیادت میں ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں منظوری دی گئی تھی۔ اس منصوبے کے تحت دریائے بیاس کے سیلابی پانی کو استعمال کرنے کے لیے یہ 6 نہریں تعمیر کی جائیں گی، یوں اس خبر نے سندھ میں بھونچال پیدا کردیا۔ جب ماہرین نے ایوانِ صدر میں ہونے والے اجلاس کی روداد کا مطالعہ کیا تو پتہ چلا کہ تعمیر ہونے والی نہروں کا Status تبدیل کردیا گیا۔ اب ان میں سے ایک نہر پورے سال کھلی رہے گی۔

سابق صدر ایوب خان کے دور میں بھارت سے ہونے والے سندھ طاس منصوبے کے تحت مشرقی دریا راوی، بیاس اور ستلج کو بھارت کے کنٹرول میں دیدیا گیا تھا اور تین مغربی دریا سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت بھارت کو اس بات کا پابند کیا گیا تھا کہ جب دریائے راوی، بیاس اور ستلج میں طغیانی آئے یا سیلاب آئے تو ان دریاؤں میں پانی چھوڑ دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ جب موسم گرما میں بھارت میں سیلابی کیفیت پیدا ہوتی ہے تو ان مشرقی دریاؤں میں پانی آتا ہے۔ جب وہاں خشک سالی ہوتی ہے تو پاکستان کے علاقے میں آنے والے دریا خشک رہتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اربوں روپوں کے منصوبے کو محض سیلابی پانی پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ پھر یہ نکتہ بھی توجہ کا مرکز بن گیا کہ چولستان پروجیکٹ کی نہروں کا Status تبدیل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دریائے سندھ کا پانی ان شہروں کو سیراب کرے گا۔ دریائے سندھ اس سال خشک سالی کا شکار ہے۔ دریاؤں کے پانی کو مینیج کرنے والے ادارے ارسا نے پانی کے تحفظ کے لیے سخت وارننگ جاری کی ہے۔ اس بناء پر اس منصوبے کے خلاف رائے عامہ ہموار ہونے لگی۔ پہلے پیپلز پارٹی کی حکومت نے معاملے کی سنگینی کو محسوس نہیں کیا مگر جب احتجاج زیادہ بڑھا تو سندھ کی حکومت کو معاملے کی سنگینی کا احساس ہوا۔

حکومت نے دریاؤں کے پانی کی کنٹرولنگ اتھارٹی میں اعتراض داخل کیا مگر ارسا کے بیوروکریٹس نے سندھ حکومت کے احتجاج کو نظرانداز کرتے ہوئے اس منصوبے کے قابلِ عمل ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا۔ جب اخبارات میں یہ خبریں شایع ہوئیں اور سندھ حکومت نے یہ قانونی نکتہ اٹھایا کہ اس منصوبے کو منظوری کے لیے صوبوں کے معاملات کا تصفیہ کرنے والے آئینی ادارہ مشترکہ مفاد کونسل (Council of Common Interests) میں لے جانا چاہیے۔

جب سے موجودہ حکومت برسرِ اقتدار آئی ہے مشترکہ مفاد کونسل کا اجلاس ہی نہیں ہوا ہے۔ ذرایع ابلاغ نے اس خبر کو بھرپور کوریج دی کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے چولستان میں اس منصوبے کا افتتاح کیا۔ اس خبر نے سندھ بھر میں چولستان نہری پروجیکٹ کے خلاف تحریک کو تیز کردیا۔ کراچی، حیدرآباد اور سکھر کے علاوہ چھوٹے شہروں اور گوٹھوں میں احتجاج شروع ہوا۔ جب اس احتجاج میں وسعت آئی تو یہ سوال اہم ہوگیا کہ اس منصوبے کی منظوری ایوانِ صدر میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی تھی، یوں اب پیپلز پارٹی بھی تنقید کا نشانہ بننے لگی۔ یہی دباؤ تھا کہ صدر زرداری نے پارلیمنٹ کے نئے سال کے آغاز پر اپنی تقریر میں اس منصوبے کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ایوانِ صدر میں ہونے والے اجلاس میں اس منصوبے کی منظوری دی گئی تھی۔

وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس اجلاس کی روداد میں تبدیلی کی گئی ہے، مگر اہم ترین بات یہ ہے کہ ایوانِ صدر کی جانب سے اس بارے میں کوئی تردیدی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ بھر میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے اور پیپلز پارٹی کو بھی اس منصوبے کے خاتمے کی تحریک میں شامل ہونا پڑگیا ہے۔ سندھ میں اس معاملہ پر رائے عامہ اتنی ہموار ہوئی کہ عید الفطر کے تہوار کے موقع پر ہر تعلقہ میں جلوس نکالے گئے۔ ان جلوسوں میں خواتین اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ایک طرف تو پیپلز پارٹی مشکل میں آئی تو دوسری طرف کراچی کی نمایندگی کرنے والی جماعتوں جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم نے بھی خاموشی اختیارکیے رکھی۔ جماعت اسلامی کے سندھی رہنما تو احتجاجی تحریک میں شامل ہیں مگر کراچی کے مفادات کی ترجمانی کرنے والی جماعت اسلامی کی قیادت کی خاموشی معنیٰ خیز ہے۔ ایم کیو ایم کی قیادت پیپلز پارٹی سے اختلافات کی بناء پر کوئی مؤقف اختیار نہیں کرسکی۔

 پیپلزپارٹی کی بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی 4 اپریل کو منائی جاتی ہے۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد سے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرپرسن اس موقع پر اہم تقریر کیا کرتے ہیں۔ جب بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کی ذمے داری سنبھال لی تو وہ بھی اس موقعے پر اہم تقریر کرنے والوں میں شامل ہوگئے۔ صدر زرداری کورونا میں مبتلا ہونے کی بناء پر اس دفعہ اس جلسے میں شرکت نہ کرسکے مگر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں واضح طور پر کہا کہ ’’ شہباز شریف صاحب سندھ کے عوام کو یہ منصوبہ قابلِ قبول نہیں ہے اور ہم سندھ کے عوام کے ساتھ ہیں۔‘‘ مگر انھوں نے سندھ میں اس منصوبے کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں کو ’’پاکستان نہ کھپے ‘‘کا نعرہ لگانے والا قرار دیا ۔ بلاول بھٹو کے اس الزام پر خاصی تنقید ہورہی ہے۔ سندھ کی معروف دانشور نور الہدیٰ شاہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ کینال منصوبہ کی مخالفت کرنے والے غدار نہیں ہیں۔ تمام تر واقعات کے جائزے کے بعد یہ حقیقت واضح ہوچکی ہے کہ یہ منصوبہ فوری طور پر منسوخ ہونا چاہیے اور سندھ کی تمام سیاسی جماعتوں کو اس منصوبے کی مخالفت کرنی چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں ہونے والے اس منصوبے کے اس منصوبے کی پیپلز پارٹی دریائے سندھ کرنے والے میں پانی بناء پر سندھ کی

پڑھیں:

کراچی، ڈمپرز جلانے اور سڑک بند کرنے پر گورنر سندھ کا اظہار تشویش

کراچی:

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے گزشتہ رات نارتھ کراچی میں ٹریفک حادثے کے بعد مشتعل افراد کی جانب سے ڈمپرز کو نذر آتش کیے جانے اور احتجاج کے دوران سڑک بند کرنے کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اپنے بیان میں گورنر سندھ نے کہا کہ شہریوں کا ہیوی ٹریفک اور اس سے ہونے والی اموات پر غم و غصہ بجا ہے، تاہم قانون شکنی کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ تمام شہری پُرامن رہیں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کریں۔

مزید پڑھیں: کراچی، تیز رفتار ڈمپر نے متعدد موٹر سائیکل افراد کو روند ڈالا، تین افراد زخمی، 5 ڈمپرز نذر آتش

کامران خان ٹیسوری نے زور دیا کہ ہمیں قانون کی بالادستی کو ہر صورت یقینی بنانا ہوگا۔ اشتعال انگیزی سے صرف نقصان ہی ہوگا، کوئی بھی شخص بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش میں کامیاب نہ ہونے دے۔

گورنر سندھ نے مزید کہا کہ کچھ عناصر شہر کا امن خراب کرنے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں، لیکن چنگاری پھینک کر آگ بھڑکانے کی ان سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

انہوں نے تمام اداروں پر زور دیا کہ حالات کو قابو میں رکھنے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • متنازع کینال منصوبے پر انوکھا احتجاج، کراچی کے نوجوان نے اے آئی گانا تیار کر ڈالا
  • پنجاب اور سندھ کا پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال سے چل رہا ہے: سعید غنی
  • سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال پرانا ہے، سعید غنی
  • پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی
  • سندھ کے پانی کے پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے،لوگ اپنے حق کیلئے نکلیں، آفاق احمد
  • تحریک انصاف نے دریائے سندھ پر چھ نئی نہروں کی مجوزہ تعمیر کے خلاف قرار داد قومی اسمبلی میں جمع کرادی
  • دریائے سندھ سے کینالیں نکالنے کا منصوبہ، مختلف شہروں میں احتجاج اور ریلیاں
  • پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی قرارداد پیش کر دی
  • چولستان کینال منصوبہ: پی ٹی آئی نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی قرارداد جمع کرا دی
  • کراچی، ڈمپرز جلانے اور سڑک بند کرنے پر گورنر سندھ کا اظہار تشویش