عمر ایوب نے بھی ہارڈ اسٹیٹ کی مشروط حمایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے بھی ہارڈ اسٹیٹ کی مشروط حمایت کردی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ہارڈ اسٹیٹ اچھی بات ہے مگر اس کیلئے حکومت آئینی ہو جسے عوام کی حمایت حاصل ہو۔
عمر ایوب نے کہا کہ تین سال پہلے جمہوری حکومت کو جنرل باجوہ اور پی ڈی ایم نے انجینئرڈ عدم اعتماد سے ہٹایا، ایسی حکومت کو لا کر بٹھایا گیا جس کی عوام میں جڑیں نہیں تھیں۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی معیشت فری فال میں ہے، پرائیویٹ شعبہ میں قرض دو ہزار ارب روپے پر پہنچ گیا ہے، ترقیاتی بجٹ استعمال نہیں ہوا، ڈیجیٹل پاکستان کا بل لاکر پیکا ایکٹ کو مضبوط کرکے میڈیا کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ محسن نقوی نے بطور وزیر اعلیٰ گندم باہر سے منگوائی، یہاں کاشتکار رُل گئے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمر ایوب نے کہا کہ
پڑھیں:
مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف
چیمبر آف کامرس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم پبلک سرونٹ ہیں، چیمبرز کے پاس آکر مسائل سن رہے ہیں اور انہیں حل بھی کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 24 قومی اداروں کی نجکاری ہوگی۔ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ہے، انہیں ریلیف دیں گے۔ چیمبر آف کامرس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم پبلک سرونٹ ہیں، چیمبرز کے پاس آکر مسائل سن رہے ہیں اور انہیں حل بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فنانسنگ کاسٹ، بجلی کی قیمت اور ٹیکسیشن میں بہتری آئے گی تو انڈسٹری چلے گی۔ وزیراعظم خود معیشت کو لیڈ کررہے ہیں، آپ جلد نتائج دیکھیں گے۔ معدنیات اور آئی ٹی سیکٹر ملک کے لیے گیم چینجر ثابت ہونے جارہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کاپر ہمیں وہی فائدہ دے سکتا ہے جو نکل سنگاپور کو دے رہا ہے۔ سنگاپور اس مد میں 22 ارب ڈالر کی برآمدات کررہا ہے، حکومت نے بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے منافع کی وطن واپسی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کردی ہیں، جس سے فارن انویسٹر کا اعتماد بڑھا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم یقینی بنارہے ہیں کہ مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی کو ہو۔ مڈل مین کو فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پاکستانی مصنوعات بہترین اور گلوبل برانڈز بن سکتی ہیں۔ جی سی سی، ایتھوپیا اور دیگر ممالک پاکستان سے برآمدات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ہے، تنخواہ اکاؤنٹ میں آتے ہی ٹیکس کٹ جاتا ہے، انہیں ریلیف دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 24 قومی ادارے پرائیویٹائز کرنے کو کہہ دیا ہے۔ ہیومن انٹرایکشن کم کیے بغیر مسائل حل کرنا ممکن نہیں۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 13 فیصد تک بڑھا کر دیگر سیکٹرز کو ریلیف دیا جاسکتا ہے۔