اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ہارڈ سٹیٹ کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ہارڈ سٹیٹ کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے بھی ہارڈ اسٹیٹ کی مشروط حمایت کردی۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ہارڈ اسٹیٹ اچھی بات ہے مگر اس کیلئے حکومت آئینی ہو جسے عوام کی حمایت حاصل ہو۔
"جنگ " کے مطابق قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ 3 سال پہلے جمہوری حکومت کو جنرل باجوہ اور پی ڈی ایم نے انجینئرڈ عدم اعتماد سے ہٹایا، ایسی حکومت کو لا کر بٹھایا گیا جس کی عوام میں جڑیں نہیں تھیں.
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا ؟
عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ محسن نقوی نے بطور وزیر اعلیٰ گندم باہر سے منگوائی، یہاں کاشتکار رُل گئے۔
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عمر ایوب نے
پڑھیں:
آئین پاکستان، عدالتی احکامات اور جیل مینوئل کی دھجیاں اڑ رہی ہیں، عمر ایوب
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ آئین پاکستان، عدالتی احکامات اور جیل مینوئل کی دھجیاں اڑ رہی ہیں، جیل انتظامیہ کو بھجوائے گئے ناموں کے باوجود ہماری ملاقات نہیں کرائی گئی، پولیس اہلکار خود کو ریاست سے بڑا سمجھنے لگے ہیں، چیف جسٹس سے پھر کہتا ہوں اپنے احکاماتِ پر عمل کروائیں ورنہ آپ کی کوئی حیثیت نہیں رہے گئی۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہمارے نام جیل سپرنٹینڈنٹ کو آئے ہوئے تھے، یہاں اسٹاف کالج فیل کوئی افسر بیٹھا ہوا ہے، ہمارے پارٹی لیڈرز کو روکا گیا، جیل کے اندر سے کہا گیا کہ سب کو اکٹھا ہونے دیں پھر اجازت دیں گے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ایس پی صدر نے آئی جی پنجاب اور انٹیلی جنس افسران کے حکم پر توہین عدالت کی، پولیس اہلکار خود کو ریاست سے بڑا سمجھتے ہیں، پولیس ریاست کا اوزار ہے، ان کے دماغ پر نشہ چڑھا ہوا ہے، خود کو ریاست سے اوپر سمجھتے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عثمان انور کرپٹ ترین آئی جی پنجاب ہے اس کا چھوٹا چیلا ایس پی صدر نبیل ہے، خود کو ریاست سے اوپر سمجھتے ہیں، اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ عمران ریاض اور ہیڈ محرر زبیر نے عدالتی احکامات وصول کرنے سے انکار کیا، جیل عملے نے بتایا کہ جیل سپرنٹینڈنٹ کے احکامات ہیں کہ ہم نے کوئی آرڈر وصول نہیں کرنے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کو یہاں زد و کوب کیا گیا، حامد رضا، شفقت اعوان، طیبہ راجہ، عالیہ حمزہ کو یہاں سے گرفتار کیا گیا، ہمارے لوگوں کوغیرقانونی طورپرحراست میں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اردلی نمبر ون ہے، بوٹ پالش کرنے کے چکر میں منرلزکانفرنس کر رہا ہے، پولیس کے لوگوں کے غیر قانونی آرڈرز پر عمل کیا، مزلز کانفرنس کرنے جا رہے ہیں کون سرمایہ کاری کرے گا جہاں آئین و قانون نہیں، ان لوگوں نے عدالتی نظام کو ہوسٹیج کیا ہوا ہے، چیف جسٹس کو کہتا ہوں اپنے احکامات پر عمل درآمد کروائیں، ورنہ آپکی کوئی حیثیت نہیں رہ گئی۔
عمر ایوب کا مزید کہنا تھاکہ پولیس افسران آپ کے احکامات کو بوٹ کی نوک پر رکھتے ہیں، بہتر ہے آپ استعفی دیے بغیر گھر چلے جائیں، مذاکرات کی باتیں کی جاتی ہیں کیا شہباز شریف، مریم نواز سے مذاکرات کریں، وزیر اعلی بلوچستان سے مذاکرات کریں آخر ان کے پلے کیا ہے، ہم آئین وقانون پر عمل کرتے رہیں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ملکی معاشی حالت یہ ہے کہ روپے کی قدر گرنے سے ملک پر 14 ہزار 550 ارب روپیہ کا قرضہ بڑھ گیا اور سبب محسن نقوی، انوار کاکڑ، شہباز شریف ہیں، پارٹی کے لوگوں میں اختلافات پر ہم بیشک کبڈی کریں لیکن باقیوں کو اس سے کیا؟ یہ واضح ہے ہم سب ایک لیڈر کے پیچھے متحد ہیں، یہ ہمارا پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، ہمارا اس وقت ایک ہی مقصد ہے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت گرفتار لیڈرز کی رہائی ملے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ میرے خلاف آج اسلام آباد، سرگودھا، گوجرانوالہ کی اے ٹی سیز میں مقدمات لگے ہوئے تھے، کیا میرے پاس سلیمانی ٹوپی تھی جو ایک ہی وقت میں ہر جگہ پہنچتا، دنیا کیا اندھی بیٹھی ہوئی ہے، سب سے پہلے چیز یہ ہے کہ سرمایہ کاری سے قبل ملک میں قانون کی حکمرانی دیکھیں، یہاں جیل مینوئل، آئین پاکستان عدالتی احکامات کہ دھجیاں اڑ رہی ہیں، الحمدللہ جدھرمیں ہوں ادھر صحیح ہوں۔
4 اکتوبر احتجاج پر درج مقدمات میں عمر ایوب کی 9 کیسز میں ضمانت کنفرم
دوسری جانب اسلام آباد کی انسدادد ہشت گردی عدالت نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خلاف 4 اکتوبر احتجاج پر درج 9 مقدمات میں 5، 5 ہزار کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی جبکہ ریکارڈ پیش نہ کرنے پر جج نے پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا یہ نوابوں کی طرح آتے ہیں، میں آئی جی یا ڈی جی کا ملازم نہیں ہوں
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی جبکہ پی ٹی آئی رہنما اپنے وکلاء سردار محمد مصروف، آمنہ علی ودیگر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
تفتیشی کی جانب سے مقدمہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش نہ کیا گیا، ریکارڈ پیش نہ کرنے پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا یہ کیا لوہے کے بنے ہوئے ہیں، ریکارڈ ہی نہیں آتا، جب ریکارڈ کا کہیں کبھی کوئی بہانہ کبھی احتجاجی ڈیوٹی، اگر 20 منٹ تک ریکارڈ نہیں آتا تو ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کردوں گا۔
عدالت نے ریکارڈ کے آنے تک کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا، سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پراسیکیوٹر راجہ نوید نے کہا کہ ریکارڈ تفتیشی نے لے کر آنا ہے وہ ابھی تک نہیں آیا، جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ یہ نوابوں کی طرح آتے ہیں میں ان کا ملازم نہیں ہوں۔
عدالت نے عمر ایوب کی تمام 9 مقدمات میں ضمانت کنفرم کر دی اور 5،5 ہزار روپے کے مچلکوں کی عوض ضمانت کی درخواستیں منظور کیں۔
یاد رہے کہ عمر ایوب کے خلاف تھانہ شہزاد ٹاؤن، ترنول، کوہسار 3، نون 2، آبپارہ اور تھانہ مارگلہ میں مقدمات درج ہیں۔
مزیدپڑھیں:کچھ امیدیں زندہ رکھنا چاہتا ہوں شاید ایک موقع اور مل جائے، سرفراز احمد