چین کا جوابی وار، امریکی مصنوعات پر 84 فیصد ٹیرف عائد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
چینی وزارت خزانہ کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ ہماری طرف سے امریکی درآمدی مصنوعات پر 84 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ امریکی صدر کی جانب سے چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیرف نافذ کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے امریکی درآمدی مصنوعات پر 84 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا، اس سے قبل چین نے امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا۔ چینی وزارت خزانہ کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیرف نافذ کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔
ادھر چینی وزارت تجارت نے مزید 6 امریکی کمپنیوں کو ’غیر معتبر اداروں کی فہرست‘ میں شامل کرلیا ہے جس سے ان کمپنیوں کے لیے چین میں کاروبار کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔ اس فہرست میں ایرو اسپیس اور ڈیفنس کمپنی ’سییرا نیواڈا کارپوریشن‘ سمیت مصنوعی ذہانت سے وابستہ دیگر امریکی کمپنیاں بھی شامل ہیں، اس سے قبل چین معروف فیشن برانڈز کی مالک کمپنی ’پی وی ایچ‘ کو بھی اس فہرست میں شامل کرچکا ہے۔
’غیر معتبر اداروں کی فہرست‘ میں شامل کمپنیوں کو چین میں مالی جرمانوں اور ریگولیٹری پابندیوں سمیت دیگر پابندیوں کا سامنا کرنا پرسکتا ہے، جو ان کے کاروباری آپریشنز کو شدید متاثر کر سکتی ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمد پر 34 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جس کے بعد امیکا میں چین مصنوعات کی درآمد پر مجموعی ٹیرف 54 فیصد ہوگیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مصنوعات پر کی جانب سے ٹیرف عائد فیصد ٹیرف
پڑھیں:
ٹیرف کی جنگ: عالمی تجارتی تنظیم نے امریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا
ٹیرف کی جنگ: عالمی تجارتی تنظیم نے امریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
تجارتی محصولات پر امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔
ایسے میں عالمی تجارتی تنظیم نےامریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی تجارتی تنظیم( ڈبلیو ٹی او) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ محصولات پر تناؤ سے امریکا اور چین کے درمیان تجارت 80 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔
عالمی تجارتی تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان محصولات کی مقابلے بازی عالمی معشیت کو سخت نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ڈبلیو ٹی او کے مطابق امریکا اور چین کا عالمی تجارت میں حصہ 3 فیصد تک ہے، عالمی معیشت کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے عالمی جی ڈی پی میں 7 فیصد طویل مدتی کمی ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے عائد کیے گئے تجارتی ٹیرف میں 90 روز کے وقفے اور چین کے لیے ٹیرف میں مزید اضافے کا اعلان کردیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ چین پر عائد تجارتی ٹیرف میں مزید اضافہ کرکے اسے 125 فیصد کررہے ہیں اور اس کا اطلاق فوری پر ہوگا۔
تجارتی جنگ
ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے جانے والے اس ٹیرف نے خاص طور پر چین اور امریکا کے مابین سخت تجارتی جنگ کا آغاز کردیا۔
لبریشن ڈے ٹیرف کے بعد چین پر عائد مجموعی امریکی ٹیرف 54 فیصد ہوگیا تھا جس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر 34 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور امریکا پر دیگر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
چین کے اعلان کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر چین نے 34 فیصد ٹیرف واپس نہ لیا تو امریکا چین پر عائد ٹیرف کو بڑھا کر 104 فیصد کردے گا۔ چین پر یہ 104 فیصد ٹیرف گزشتہ روز نافذ ہوا۔
بدھ کو چین نے امریکا کے 104 فیصد ٹیرف کے جواب میں امریکی مصنوعات کی در آمد پر عائد ٹیرف بڑھا کر 84 فیصد کرنے اور ساتھ ہی مزید تجارتی پابندیوں کا اعلان کیا جس کے جواب میں اب امریکا نے چین پر عائد تجارتی ٹیرف مزید بڑھا کر 125 فیصد کردیا ہے۔