ماں کی آنکھوں کے سامنے اس کا کمسن بیٹا مزدا کے پہیوں تلے کچل کر جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کراچی:
سپر ہائی وے جمالی پل کے قریب ماں کی آنکھوں کے سامنے اس کا کمسن بیٹا مزدا کے پہیوں تلے کچل کر جاں بحق ہوگیا، ڈرائیور کی جلد بازی نے کمسن بچے کو زندگی سے محروم کر دیا، ذمہ دار ڈرایئور اور کلینر موقع سے فرار ہوگئے.
ایکسپریس کے مطابق سپر ہائی وے جمالی پل روٹ ڈی سیون بس اسٹاپ کے قریب ماں کی آنکھوں کے سامنے مزاد کے پہیوں تلے کچل کر اس کا لخت جگر جاں بحق ہوگیا، چھیپا حکام کے مطابق بچے کی شناخت ڈھائی سالہ فرحان ولد اسرار کے نام سے کی گئی جس کی خون میں لت پت والدہ اپنی گود میں لیکر ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال پہنچی۔
ترجمان چھیپا فاؤنڈیشن چوہدری شاہد نے بتایا کہ متوفی فرحان کی والدہ نے بتایا کہ وہ لانڈھی مجید کالونی کی رہائشی ہے اور سپر ہائی وے جمالی پل کے قریب رہائش پذیر اپنی والدہ سے ملنے ان کے گھر آئی تھی، خاتون نے بتایا کہ مزدا سے پہلے بیٹے کو اتار رہی تھی کہ اس دوران اناڑی ڈرائیور نے عجلت اور جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزدا چلا دی جس کے نیتجے میں میرا لخت جگر اسی مزدا کے پہیوں تلے کچل کر زندگی کی بازی ہار گیا۔
سائٹ سپر ہائی وے پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور اور کلینر موقع سے فرار ہوگئے تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر مزدا کو اپنے قبضے میں لیکر تھانے منتقل کر دیا ہے۔
چھیپا حکام کے مطابق متوفی بچے کی لاش ضابطے کی کارروائی کے بعد اس کی رہائش گاہ لانڈھی مجید کالونی منتقل کر دی گئی ہے جبکہ پولیس واقعہ کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
شہر میں ٹریفک حادثات سے متعلق چھیپا حکام کی جانب سے جاری اعداد کے مطابق رواں سال 2025ء میں مختلف علاقوں میں ٹریفک حادثات میں جاں بحق مجموعی طور پر 255 افراد جاں بحق ہوئے جس میں 195 مرد، 26 خواتین ، 26 بچے ، 8 بچیاں شامل ہیں جبکہ رواں سال کے دوران ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 3438 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جس میں 2795 مرد ، 475 خواتین 127 بچے اور 41 بچیاں شامل ہیں۔
چھیپا حکام کے مطابق شہر میں 99 روز کے دوران اب تک ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے جاں بحق افراد کی تعداد 79 ہوگئی جس میں ڈمپر کی ٹکر سے 18 ، ٹریلر کی ٹکر سے 30 ، واٹر ٹینکر کی ٹکر سے 17 ، مزدا کی ٹکر سے 5 جبکہ بس کی ٹکر سے 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپر ہائی وے چھیپا حکام کی ٹکر سے کے مطابق
پڑھیں:
PTI ٹاپ لیڈرشپ آمنے سامنے،کارکن تذبذب کاشکار
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بیرسٹرگوہر اور بیرسٹرعلی ظفرسمیت دیگروکلاء کی ملاقات کو پارٹی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجاکی طرف سے متنازع بنانے اور پارٹی کے اہم رہنماؤں کا نام لئے بغیرانہیں مقتدرہ کا مہرہ قراردینے کے سخت بیان کے بعد تحریک انصاف میں چپقلش اور دھڑے بندی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ پارٹی چیئرمین بیرسٹرگوہراور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈرعلی ظفرنے بھی سخت ردعمل کااظہارکردیاہیاور پارٹی کے سیکرٹری جنرل کے الزامات کو مستردکرکے انہیں اپنی حدود میں رہنے کامشورہ بھی دے دیاہے،گزشتہ روزعمران خان سے اڈیالہ جیل میں بیرسٹرگوہر،بیرسٹرعلی ظفرسمیت چھ وکلاء کی ملاقات کرائی گئی جب کہ علیمہ خان سمیت تین بہنوں اور کزن قاسم نیاز ی کی عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی گئی،سلمان اکرم راجاکو پولیس نے ایک ناکے پرروکے رکھا،ان واقعات کے بعد خیبرپختونخواہاوس میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی لیکن حیران کن طور پر حکومت اور اداروں پرتنقید کرتے ہوئے سلمان اکرم راجانے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے پارٹی چیئرمین بیرسٹرگوہراور بیرسٹرعلی ظفر کو نہ صرف شدید تنقیدکانشانہ بنایا بلکہ انہیں اسٹیبلشمنٹ کامہرہ بھی قراردے دیااور یہ موقف اپنایاکہ بیرسٹرگوہرکانام توانہوں نے لیاہی نہیں تھاوہ کیسے ملنے چلے گئے؟عمران خان کی بہنون کو ملنے نہیںدیاجارہا،سلمان اکرم راجاکے اس بیان کی سوشل میڈیاپربہت تشہیرہوئی اور تحریک انصاف کے حامیوں نے سلمان اکرم راجاکو بہادراور جرات مند لیڈرقراردیاجب کہ بیرسٹرگوہر،بیرسٹرعلی ظفراورپارٹی کے دیگررہنماوں جن میں اعظم سواتی بھی شامل ہیں ان کی ٹرولنگ کی گئی اور انہیں اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ قراددیاگیا،بدھ کو پارلیمنٹ ہاوس میں بات چیت کرتیہوئے بیرسٹرگوہرنے بھی سخت ردعمل دیااور انہوںنے سلمان اکرم راجاکو کڑاجواب دیااور کہاکہ اس سے پہلے وہ ہم پرتنقیدکریں اس بات کو جواب د ے دیں کہ جب ماضی میں عمران خان کی بہنوں کو ملاقات سے روکاگیاتوسلمان خود کیوں عمران سے ملنے چلے گئے تھے؟ان کااندازاورلب ولہجہ نامناسب تھابیرسٹرعلی ظفرقابل احترام ہیں اور ان پر تنقیددرست نہیں ہے،بیرسٹرگوہرنے سلمان اکرم راجاکی طرف سے مقتدرہ کامہرہ قراردیئے جانے کے الزام کا جواب اس اندازمیں دیاکہ گزشتہ روزعمران خان نے خود کہاہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کادروازہ بندنہیں کیاجب کہ بیرسٹرعلی ظفر بھی کہہ چکے ہیں کہ اعظم سواتی کو عمران خان نے خود اسٹیبلشمنٹ مذاکرات کا راستہ نکالنے کی ہدایت کی تھی ،لگتاہے کہ سلمان اکرم راجااور دیگروکلاء عمران خان کے نام اور ان کی مقبولیت سے فائدہ اٹھاکرنہ صرف پارٹی میں اہم عہدے لے چکے بلکہ اسمبلیوں میں پہنچے ہیں ان کا فوکس عمران خان کی رہائی ہوناچاہئے نہ کہ آپس میں ہروقت الجھتے رہیں،سلمان اکرم راجاکالب ولہجہ ایساتھاجیسے کوئی ڈکٹیٹربول رہاہو،سلمان اکرم راجااور بیرسٹرعلی ظفرکے ماضی میں بھی اختلافات رہے ہیں ،ایک موقع پر جب جوڈیشل کمیشن کے ارکان کے لئے بیرسٹرگوہراور علی ظفرکانام لینے کافیصلہ ہواتو سلمان اکرم راجانے عمران خان کے پاس جاکریہ فیصلہ تبدیل کرادیااور ان کی جگہ عمرایوب اور شبلی فراز کو نامزدکرایامگر چند ہفتے بعدہی عمران خان نے سلمان اکرم راجاکی تجویز کو ختم کرتے ہوئے دوبارہ جوڈیشل کمیشن کے لئے دونوں سینئروکلاء کو نامزدکردیا،بہرحال پی ٹی آئی کی قیادت کو آپس میں لڑائیاں بڑھانے کی بجائے عدالتوں میں مؤثراندازمیں قانونی اور میدان میں سیاسی جنگ لڑنے کی حکمت عملی بنانی چاہئے،دوسری جانب بلوچستان کے معاملے پر نیشنل پارٹی کے صدراور سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے ن لیگ کے صدرسابق وزیراعظم نوازشریف سے اہم ملاقات کی ہے جس میں بلوچستان میں حالات بہتربنانے کے لئے نوازشریف کو سیاسی کرداراداکرنے کی درخواست کی گئی ہیاور نوازشریف نے وعدہ کیاہے کہ غیرملکی دورے سے واپسی کے بعدوہ کوئٹہ کادورہ کریں گے اور بلوچستان کے حالات بہتربنانے کے لئے جلدوزیراعظم شہبازشریف سے بھی بات کریں گے ،اخترمینگل کا دھرناختم کرانے کامعاملہ بھی زیربحث آیانوازشریف نیماہرنگ بلوچ کے معاملے پر ڈاکٹرعبدالمالک کو کسی بات کاجواب نہیں دیانوازشریف کے دوسرے اورتیسرے دورحکومت کو دیکھاجائے تو انہوں نے بلوچستان میں حالات بہتربنانے اور تحفظات دورکرنے کیلئے عملی اقدامات کئے تھے 1997میں نوازشریف نے ن لیگ کی اکثریت کے باوجود قوم پرست رہنمااخترمینگل کو وزیراعلیٰ بنوانے میں مدد کی جب کہ 2013 میں ڈاکٹرعبدالمالک کو ن لیگ کی حمایت سے وزیراعلیٰ بنوایااور2018 تک بلوچستان کے حالات کافی بہترہوگئے تھے لیکن بعدازاں باپ پارٹی کی تشکیل کے بعد جو حالات بنے وہ بھی بلوچستان میں حالات خراب کرنے کی ایک وجہ ہے جب کہ بیرونی مداخلت ،بھارت کی طرف سے بی ایل اے اور دیگرکالعدم تنظیموں کی مدد کرنے سے صورتحال خراب ہوئی ہے،حکومت اور سکیورٹی ادارے بلوچستان میں امن کیلئے انتھک کوششیں کررہے ہیں،ٹارگٹڈآپریشن بھی جاری ہیں،بلوچستان میں جو سیاسی رہنما پاکستان کے آئین کے مطابق اپنے حقوق کے لئے مطالبات کررہے ہیں ان کے ساتھ مذاکرات کئے جانے چاہئیں لیکن جو تنظیمیں غیرملکی طاقتوں کی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹاجاناچاہئے۔
Post Views: 3