سندھ میں کینالز منصوبہ بارے نام نہاد قوم پرست جماعتیں غلط گیم کر رہی ہیں، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور کا کہنا تھا کہ پنجاب سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی چوری نہیں کرے گا، معاملہ اتفاق رائے سے حل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بعض نام نہاد قوم پرست جماعتیں اس مسئلے کو غلط طریقے سے اُٹھا رہی ہیں اور سیاست میں اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سندھ میں کینالز منصوبہ کے متعلق نام نہاد قوم پرست جماعتیں غلط گیم کر رہی ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی چوری نہیں کرے گا، معاملہ اتفاق رائے سے حل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بعض نام نہاد قوم پرست جماعتیں اس مسئلے کو غلط طریقے سے اُٹھا رہی ہیں اور سیاست میں اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن وفاقی حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔
مشیر سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو سیاسی طور پر حل کرنے کے لیے سب کو مل بیٹھ کر بات کرنی ہوگی اور ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ مسائل کا حل گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ رانا ثنا اللہ نے واضح کیا کہ اگر بانی پی ٹی آئی سیاستدانوں سے گفتگو نہیں کریں گے تو اس مسئلے کا حل ممکن نہیں ہو گا۔ مسائل کو حل کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو تعاون کرنا ہوگا تاکہ عوام کے مفاد میں فیصلہ کیا جا سکے اور پانی کے وسائل کا غیر متنازعہ استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نام نہاد قوم پرست جماعتیں رانا ثنا اللہ کر رہی ہیں اس مسئلے
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی کے حق میں نہیں، شہباز رانا
اسلام آباد:تجزیہ کار شہبازرانا نے کہا ہے اسٹیٹ بینک نے دوتین برس قبل ایڈوائزری جاری کی تھی کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی میں ڈیل کرنا غیرقانونی ہے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں میزبان کامران یوسف سے گفتگو میں کہا کہ اس حوالے سے تجاویز زیربحث آتی رہیں، دو ماہ قبل حکومت نے اچانک پاکستان کرپٹوکونسل بنادی اوروزیرخزانہ محمداورنگزیب کو سربراہ جبکہ چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب کو لگایاگیا۔
اس ہفتے اچانک غیرملکی ارب پتی زاؤ کو کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک مشیر مقررکردیا گیا جوحیران کن ہے کیونکہ وہ منی لانڈرنگ کے الزام میں امریکا میں سزایافتہ ہیں، یہ پیش رفت انتہائی تیز اورحیران کن ہے۔
حکومت ایساکیوں کرنا چاہ رہی ہے، یہ ابھی پتہ نہیں کیونکہ ہم ایف اے ٹی ایف میں بھی ہیں اور کرپٹو غیرمعمولی راستہ ہے،اس پرخدشات ہیں کہ زاؤ ہی کیوں؟حکومت نے سزایافتہ کو ہی کیوں چنا؟اسے وضاحت کرنا چاہیے کیونکہ اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی لانے کے حق میںنہیں ہے جوگورنر اسٹیٹ بینک راستہ بتائے ،حکومت اس پرچلے۔
انھوں نے کہا کہ داسوہائیڈرومنصوبہ سفیدہاتھی بن چکاکیونکہ اس کی نظرثانی شدہ لاگت میں 240فیصد اضافہ ہوچکا ہے، 2013میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو اس کے پاس دو راستے تھے، دیا میربھاشا ڈیم یا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بنانا ہے۔
تب اس نے فیصلہ کیا داسو منصوبے کی لاگت کم ہے جبکہ دیا میربھاشا ڈیم کیلیے کوئی قرضہ دینے کو تیار نہیں تھا، داسو کی ابتدائی لاگت 486 ارب روپے تھی، 2014 میں یہ منصوبہ منظورہوگیا،اس کی تکمیل 2019 میں ہونا تھی مگر تب اس کی لاگت 511ارب روپے اورتکمیل 2024 کردی گئی۔
اب اسحاق ڈار کی زیر سربراہی سینٹرل ورکنگ ڈولیمپنٹ پارٹی نے اس کی نظرثانی لاگت 1738ار ب روپے کرنیکی مشروط سفارش کی ہے جوکسی بھی منصوبے کی سب سے زیادہ نظرثانی شدہ لاگت ہے جوبدنظمی کی بدترین مثال ہے۔