امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نے ٹیرف کےنفاذ کے بعد  امریکہ سے مذاکرات کرنے کے خواہاں ممالک ک ا مذاق اڑایا اور ان کے لیدروں کے متعلق دعویٰ کیا کہ وہ ٹرمپ سے مذاکرات کرنے کے لئے  منت سماجتیں کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کو دراصل صرف دنیا، ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے ہی شدید مزاحمت اور تنقید کا سامنا نہیں بلکہ خود ری پبلکن پارٹی کے کانگرس اور سینیٹ کے ارکان بھی اب "ٹرمپ گردی" کے ساتھ اختلاف کرتے ہوئے ٹرمپ کی پالیسی پر تنقید کر رہے ہیں۔

رائے بُلار بھٹی کے 18ویں پشت کے وارث

اس تنقید کا سنجیدگی سے سامنا کرنے اور دلیل کے ساتھ بات کرنے کی بجائے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ری پبلکن پارٹی کے اہم اجتماع  نیشنل ری پبلکن کانگریشنل کمیٹی کے ڈنر میں مسخروں کی طرح دنیا کے دوسرے ملکوں کے لیڈروں کی نقلیں اتار کر اور ان سے فرضی مکالمے منسوب کر کے اپنی پارٹی کے ذہین ترین لوگوں کے اجتماع کو مطمئین کرنے کی سعی کی۔

  اس ڈنر میں اپنی تقریر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیگر ممالک کے لیے لیڈروں کے لئے تو غیر اخلاقی رویہ اپنایا ہی، انہوں نے امریکہ کے اب تک گزرے بہت سے صدروں کو بھی احمق اور  نا اہل قرار دے ڈالا۔ لیکن ٹرمپ نے دنیا بھر اور خود امریکہ کی معیشت کو کھربوں ڈالر کے جھٹکے دینے والے اقدامات کے ڈیفینس میں ایک بھی سنجیدہ جملہ نہیں بولا ۔  

رانی مکھرجی اور تمنا بھاٹیہ کو ڈیبیو کرانیوالے بالی ووڈ پروڈیوسر انتقال کرگئے

ٹیرف کے معاملے پر اپنی حرکتوں کا ڈیفینس کرتے ہوئے ٹرمپ نے تضحیک آمیز  انداز سے بتایا کہ دوسرے ملکوں کے لیڈر تو  (ٹرمپ ٹیرف)  ٹیرف پر مذاکرات کرنے کے لیے مرے جارہے ہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ کئی ممالک کے لیڈر فون پر فون کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں، پلیز پلیز۔۔۔ مہربانی کریں، ہم سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔

ٹرمپ کی فیلیسی اور زمینی حقیقت

عمان نے دوسرے ہاکی میچ میں پاکستان کو شکست دیدی

ٹرمپ نے اپنی پارٹی کی انتیلیجنشئیا کے سامنے یہ فرضی نقشی کھینچا کہ دنیا ان کے ٹیرف نافذ کرنے کے بعد ان کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہ رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ کی اس فرضی داستان گوئی کے بعد یورپی یونین نے امریکہ کی پروڈکٹس پر ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے۔

امریکہ کی حکمران پارٹی میں یہ بحث بھی چل رہی ہے کہ جو ممالک امریکہ کے ساتھ ٹرمپ کے نافذ کئے ٹیرف پر مذاکرات کرنا چاہتے ہین ان کے ساتھ مذاکرات کون کرے؛ ایک تجویز یہ ہے کہ مذاکرات کانگرس کے ارکان کی کوئی کمیٹی کرے۔ اس تجویز کا راستہ روکنے کے لئے ٹرمپ نے  خود پر تنقید کرنے والوں کی بھی نقلیں اتاریں اور یہ دعویٰ کیا کہ ان سے بہتر  مذاکرات  تو کوئی کر ہی سکتا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا چاروں صوبائی وزرائے خزانہ کو طلب کرنے کا فیصلہ

ٹرمپ نے ٹریڈ کے معاملات پر دنیا کے دوسرے ملکوں کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کرنے والے تمام امریکی لیڈروں کو نا اہل اور بے وقوف قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ  پچھلے صدروں کے طے  کئے ہوئے معاملات اتنے  برے تھے کہ یہ کرنے والے صدر نا اہل تھے یا بے وقوف تھے۔

Waseem Azmet.