پشاور ہائیکورٹ: مہاجر کارڈ کی بنیاد پر شہریت دینے کی درخواستیں وزارت داخلہ کو ارسال
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے مہاجر کارڈ کی بنیاد پر شہریت دینے کی درخواستیں وزارت داخلہ کو ارسال کرتے ہوئے انہیں نمٹانے کا حکم جاری کردیا جبکہ پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء میں تاخیر کے خلاف درخواست پر نادرا کو درخواست گزاروں کی شکایات سننے کی ہدایت کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
پشاور ہائی کورٹ میں مختلف درخواستوں پر سماعت جسٹس وقار احمد کی سربراہی میں قائم بنچ نے کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل سیف اللہ محب کاکا خیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار افغان مہاجر ہیں جن کو پاکستان اوریجن کارڈ (پی اوسی) پاکستانی حکومت نے جاری کیا ہے اور پاکستانی قانون کے مطابق اگر4 سال کوئی پاکستان میں گزارے تو وہ شہریت لینے کا اہل ہو جاتا ہے۔
وکیل نے سیکشن 3 نیچر لائزیشن ایکٹ 1926ء کا حوالہ دیا اور بتایا کہ درخواست گزاروں نے کئی بار وزارت داخلہ سے رابطہ کیا لیکن وہاں ان کی درخواست بھی نہیں لی جارہی جس پر انہوں نے عدالت سے رجوع کیا، پاکستان میں غیرملکیوں کو شہریت دینے سے متعلق قانون موجود ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہورہاہے۔
فاضل بنچ نے مختلف درخواستیں نمٹاتے ہوئے انہیں وزارت داخلہ کوارسال کردیا اور احکامات جاری کیے کہ سیکشن 3کے تحت ان درخواستوں کو نمٹایا جائے۔
اسی طرح پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء میں تاخیر اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر نادرا کے خلاف دائر درخواست پر سیف اللہ محب ایڈوکیٹ نے بتایا کہ نادرا عدالت کے واضح احکامات کے باوجود ٹال مٹول سے کام لے رہاہے، بااثر افراد کو پی او سی کارڈجاری کیا گیا ہے تاہم جو افغان مہاجرین برسوں سے پاکستان میں رہ رہے ہیں اور ان کے ہاں بچے پیدا ہوئے اوران کے پاس تمام ثبوت بھی موجود ہیں مگر اثرو رسوخ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں واپس کر دیا جاتا ہے۔
بعدازاں عدالت نے نادرا حکام کو حکم دیا کہ وہ 5مئی کو تمام متاثرہ افراد کی شکایات سنے اور ان کی پاکستان اوریجن کارڈ کی درخواستوں پرباقاعدہ عملدرآمد کرے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نادرا سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے سماعت16مئی تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اوریجن کارڈ وزارت داخلہ کی درخواست
پڑھیں:
نادرا نے ڈاکخانوں میں قائم شناختی کارڈ فراہمی کے کاونٹرز بند کر دیئے
نادرا نے تین سال قبل عوام تک کلیدی خدمات کی رسائی آسان بنانے کیلئے یہ قدم اٹھایا تھا، جس میں قومی شناختی کارڈ کی تجدید، ایڈریس اپ ڈیٹ اور ازدواجی حیثیت میں تبدیلیوں سمیت دیگر سہولتیں شامل تھیں۔ اس مقصد کیلئے نادرا نے پاکستان پوسٹ کیساتھ 10 سالہ معاہدے کے تحت کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں کے جی پی اوز میں مخصوص کانٹرز قائم کیے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ نادرا نے ملک بھر میں پوسٹ آفشز میں شناختی کارڈ سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ سروس کے کم استعمال اور عوامی آگاہی نہ ہونے کے باعث کیا گیا۔ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے پاکستان بھر کے جنرل پوسٹ آفسز میں شناختی کارڈ سے متعلق خدمات کو باضابطہ طور پر بند کردی ہیں۔ یہ فیصلہ عوام کے کم استعمال اور وسیع پیمانے پر آگاہی کی کمی کے باعث کیا گیا۔ نادرا نے تین سال قبل عوام تک کلیدی خدمات کی رسائی آسان بنانے کیلئے یہ قدم اٹھایا تھا، جس میں قومی شناختی کارڈ کی تجدید، ایڈریس اپ ڈیٹ اور ازدواجی حیثیت میں تبدیلیوں سمیت دیگر سہولتیں شامل تھیں۔ اس مقصد کیلئے نادرا نے پاکستان پوسٹ کیساتھ 10 سالہ معاہدے کے تحت کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں کے جی پی اوز میں مخصوص کانٹرز قائم کیے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اہم خدمات کی فراہمی اور نادرا کے مرکزی سروس سینٹرز میں رش کو کامیابی سے کم کرنے کے باوجود، یہ اقدام قابل ذکر توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ عہدیداروں نے پروگرام کی محدود رسائی کی وجہ ناکافی عوامی بیداری کو قرار دیا۔ سروس کے خاتمے کے اعلان کیساتھ نادرا نے جی پی اوز میں تعینات تمام عملے کو سامان اور جمع شدہ سروس فیس کی رقوم واپس جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ ڈیلیوری کیلئے تیار قومی شناختی کارڈز والے درخواست دہندگان کو ترجیح دی جا رہی ہے کہ وہ کاونٹرز کی حتمی بندش سے پہلے اپنی دستاویزات حاصل کرلیں، اس فیصلے سے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں تقریبا 83 کانٹرز متاثر ہوئے ہیں۔