مولانا فضل الرحمان کا وزیراعظم سے رابطہ، عازمین حج کے مسائل پر فوری اقدامات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ کرکے پرائیوٹ عازمین حج کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ وزیراعظم نے فوری اقدامات کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ کرکے پرائیویٹ عازمین حج کے مسائل سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ نجی سطح پر جانے والے عازمین کی حج ادائیگی یقینی بنائی جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور فوری طور پر وزارت خارجہ سے عازمین حج کے لیے فوری اقدامات کا حکم دے دیا۔
قبل ازیں حج گروپ آرگنائزر کے نمائندہ وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی اور انہوں نے مولانا کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا تھا۔
ترجمان جمعیت علمائے اسلام نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے پہلے بھی عازمین حج کے مسائل حل کیے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان عازمین حج کے مسائل
پڑھیں:
ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن
پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ پاکستان کا مسلمان ہویا عالم اسلام کا کوئی فرد، آج وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمن نے ارشاد فرمایا اور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا جس میں صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے ملک کی حکومت عجیب ہے جو پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے ، پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں قیام پاکستان کے مقصد کو بھی سمجھنا چاہیے ، مسلم امہ کے نام پر وجود میں آنے والی ریاست پورے دنیا کے مسلمانوں کی جنگ لڑنے کی ذمہ دار ہے ، اگر پاکستان آج فلسطین کی جنگ نہیں لڑتا ہے وہ قیام پاکستان کے مقصد کی نفری کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ریاستی دہشت گرد ہے ، اسرائیل آج کا قاتل نہیں ہے ، یہ یہود انبیا کے قتل ہیں، ان کی تاریخ قتل وغارت گری ہے ، اس کے علاوہ ان کا کوئی مشغلہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہرے سے نقاب اٹھایا، جب بھی انہوں نے جنگ کی آگ بھڑکائی اللہ نے اسے بھجائی۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جارہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھا، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھا اور 1948میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947کے اعدادوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔