آرمی چیف سے امریکی اعلیٰ سطح وفد کی ملاقات، پاکستان کی منرل ڈیولپمنٹ پالیسی پر اظہار اعتماد
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
تصویر سوشل میڈیا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکا کے اعلیٰ سطح کے وفد نے ملاقات کی۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی وفد کی قیادت جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے سینئر بیورو افسر ایرک میئر نے کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی وفد نے وسیع معدنیات کی دولت کی ترقی کی پاکستان کی پالیسی پر اظہار اعتماد کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ایرک میئر نے پاکستان کی بتدریج بہتر ہوتے سرمایہ کاری ماحول پر اظہار اطمینان کیا۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ملاقات میں دونوں فریقین کو عالمی تبدیلیوں پر موقف شیئر کرنے کا موقع ملا اور پاکستان کی علاقائی سیکیورٹی ضروریات پر بات چیت بھی کی گئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں فریقوں نے دو طرفہ تعلقات کی مثبت سمت پر اظہار اعتماد کیا اور موجودہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اور پی ٹو پی تعاون کو وسعت دینے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی پر اظہار
پڑھیں:
کانگریس کی قرارداد: مودی حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام، ٹرمپ سے تعلقات پر کڑی تنقید
نئی دہلی: آل انڈیا کانگریس کمیٹی (AICC) کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر ایک سخت قرارداد منظور کی گئی جس میں مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے شخصی تشہیر اور ذاتی مفادات کو قومی پالیسی پر ترجیح دی، جس کے نتیجے میں بھارت کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی واشنگٹن ملاقات پر اعتراض کیا گیا، جس میں ٹرمپ نے بھارت کو "ٹیرف ابیوزر" کہہ کر توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات اہم ہیں، مگر ان تعلقات کو قومی مفادات کی قربانی کے ساتھ قائم نہیں کیا جانا چاہیے۔ حالیہ مہینوں میں امریکہ نے بھارتی برآمدات پر 26 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے، اور اس کے جواب میں اگر بھارت نے درآمدی ٹیکس کم کیے تو اس کا نقصان کسانوں اور مقامی صنعتوں کو ہوگا۔
بھارتی تارکین وطن کے ساتھ امریکہ میں ناروا سلوک پر بھی قرارداد میں تشویش کا اظہار کیا گیا، جنہیں زنجیروں اور ہتھکڑیوں میں جلاوطن کیا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے امریکی حکومت کی حمایت میں دیے گئے بیانات کو توہین آمیز قرار دیا گیا۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ مودی حکومت چین کو "لال آنکھ" دکھانے کا دعویٰ تو کرتی ہے، لیکن براہم پترا دریا پر ڈیم اور لداخ میں 2000 کلومیٹر زمین پر قبضے جیسے اہم معاملات پر مکمل ناکام رہی ہے۔
بنگلہ دیش میں شدت پسندوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور فلسطین اسرائیل تنازعے پر مودی سرکار کی خاموشی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔