عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کیے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا دروازہ کبھی بند نہیں کیا ہے۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ وہ آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہپیں کیے، ہم نے جو مذاکرات معطل کیے تھے وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات معطل کیے تھے کیوں کہ حکومت کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کررہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’کاش! آپ اطاعت گزاری نہ کرتے‘، سلمان اکرم راجا کی بیرسٹر گوہر پر تنقید
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ مذاکرات ہوں لیکن میں اپنے لیے ڈیل کے لیے یہ نہیں کہہ رہا، میں چاہتا ہوں کہ ملک میں استحکام آئے، ملک میں جمہوریت اور امن و امان کے لیے کررہا ہوں، اس لیے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کبھی مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی چیئرمین شپ میرے پاس امانت ہے، عمرن خان کی پارٹی کو جوڑنا چاہتا ہوں، چیئرمین شپ کا عہدہ میرے پاس ڈیڑھ سال ہے، جو میرے لیے اعزاز ہے۔
بیرسٹر گوہر pic.
— Zahid Farooq Malik (@zfmalik) April 9, 2025
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چاہے مجھے عہدہ چھوڑنا پڑے، میں منظور نظر لفظ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہوں، بیرسٹر علی ظفر ایماندار آدمی ہیں، عمران خان کو سب پر اعتماد ہے، چیئرمین بنا تو اسلام آباد پولیس نے پروٹوکول کا کہا مگر میں نے انکار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات نہیں ہوئے بلکہ رابطے بحال ہوئے تھے، بیرسٹر گوہر
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا چیئرمین بننے کے بعد مجھے اڈیالہ جیل انتظامیہ نے کہا عمران خان سے ملاقات کے لیے آپ کی گاڑی اندر آئے گی، لیکن میری گاڑی کبھی اڈیالہ جیل کے اندر نہیں گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک فہرست میں نام ہونے کی وجہ سے میری عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، کسی چیز پر ایکشن نہیں لیتا ، میرے اوپر اتنا بوجھ ہے کہ میری صحت پر اثر پڑا ہے، میں اگر آج چیئرمین شپ چھوڑ دوں تو میرے اوپر تنقید نہیں ہوگی، آپ پاپولیرٹی نہ لیں قواعد کو فالو کریں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کے اہل خانہ آتے ہیں تو ہم تعاون کرتے ہیں، ہم نے کل جیل انتظامیہ سے درخواست کی کہ بہنوں کو عمران خان سے ملاقات کرنے دی جائے، اس سے قبل 25 مارچ کو جب بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو ملاقات نہیں کرائی گئی تو وکلا آگے ہی آگے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف بیرسٹر گوہر علی کی تقریریں کیوں سنتے ہیں؟ پی ٹی آئی کے لیے بڑی خبر
صحافی نے بیرسٹر گوہر سے سوال کیا کہ بیک ڈور مذاکرات چل رہے ہیں یا نہیں چل رہے؟ جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کہیں نہیں چل رہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ مذاکرات نہ ہوں، لیکن مذاکرات ہونے چاہئیں، عمران خان نے بھی کہا ہے کہ انہوں نے مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کیے۔
صحافی نے ایک اور سوال کیا کہ تحریک انصاف نے عید کے بعد تحریک کا اعلان کیا تھا، کیا یہ تحریک دم توڑ گئی ہے؟ اس سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے یہ کہا تھا کہ رمضان کے بعد ہم اتحادیوں کے ساتھ ملیں گے اور جہدوجہد کا آغاز کریں گے، اس حوالے سے جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی عمران خان مذاکراتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی مذاکرات بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کے پی ٹی ا ئی انہوں نے بند نہیں کے لیے
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی کوششیں، جارحانہ موقف پر پی ٹی آئی کی خارجہ امورکمیٹی تحلیل
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنی کور اور سیاسی کمیٹیوں میں تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے اور اعلیٰ پارٹی قیادت کے درمیان ان باڈیوں سے شہباز گل جیسی متنازع شخصیات کو نکالنے کے لئے مشاورت جاری ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے پارٹی کے اندرونی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مجوزہ تبدیلیوں پر پارٹی کے قید میں موجود بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی جائے گی، جن کی منظوری کسی بھی بڑی تنظیمی تبدیلی کے لئے ناگزیر ہے۔ایک متعلقہ پیشرفت میں پی ٹی آئی نے حال ہی میں اپنی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کو باقاعدہ طور پر تحلیل کر دیا ہے۔ یہ کمیٹی رواں سال 28 جنوری کو قائم کی گئی تھی، جس میں نمایاں شخصیات جیسے کہ زلفی بخاری، سجاد برکی، شہباز گل، اور عاطف خان شامل تھے۔
تحلیل کا اعلان بیرسٹر گوہر خان کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا گیا، جو عمران خان کی ہدایات پر عمل کر رہے تھے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ اقدام امریکا میں مقیم پی ٹی آئی کے کچھ نمایاں کارکنوں کی جانب سے عمران خان تک پہنچائی گئی تشویش کے بعد کیا گیا۔
خیال ہے کہ ان کارکنوں نے خاص طور پر پی ٹی آئی کی اوورسیز شاخوں کے اندر کمیٹی کی سمت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی بے چینی کا اظہار کیا۔ پی ٹی آئی کی امریکا شاخ خاص طور پر پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے اپنے رویے پر منقسم نظر آتی ہے جبکہ کچھ اراکین فوج اور اس کی قیادت کے خلاف جارحانہ موقف اپنائے ہوئے ہیں، وہیں دیگر اب مکالمے اور مفاہمت کی وکالت کر رہے ہیں۔
یہ داخلی دراڑ اس وقت مزید نمایاں ہوئی جب امریکا میں مقیم ڈاکٹروں اور تاجروں کا ایک گروہ حال ہی میں اسلام آباد آیا، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے علاوہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے بھی ملاقات کی۔ ان کی کوششوں کو جو پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان تعلقات کی مرمت کے طور پر دیکھی جا رہی تھیں، پارٹی کو ڈائیسپورا میں موجود سخت گیر عناصر کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ملک کے 20 اضلاع کے 25 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس ون کی تصدیق
مزید :