مصر میں پاکستانی سفیر عامر شوکت نے کہا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا، وسط ایشیا، مشرق وسطیٰ اور چین کے لیے اقتصادی اور سمندری گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے۔

ترجمان پاکستانی سفارتخانہ قائرہ کے مطابق پاکستانی سفیر نے یہ بات پاکستان کے 85 ویں قومی دن کی مناسبت سے قاہرہ میں منعقدہ استقبالیہ تقریب سے خطاب میں کیا۔

ترجمان پاکستانی سفارتخانہ قائرہ استقبالیہ تقریب کا انعقاد پاکستانی سفارتخانے کے  زیراہتمام کیا گیا تھا۔

استقبالیہ تقریب میں مصری سرکاری کاروباری شعبہ کے وزیر انجینئر محمد شمی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

مصر میں پاکستانی سفیر عامر شوکت نے استقبالیہ تقریب سے خطاب میں قائداعظم اور دیگر راہنماؤں کی گراں قدر  خدمات کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔

پاکستانی سفیر نے خطاب میں کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا  کا پانچواں بڑا ملک ہے، اس ناتے پاکستان تزویراتی طور پر خطہ میں مواصلاتی محور اور توانائی کی گزرگاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد، سستی افرادی قوت اور زبردست قدرتی وسائل کے ساتھ پاکستان تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے ایک مثالی مقام ہے۔

موجودہ حکومت نے میکرو اکنامک استحکام، کاروبار کرنے میں آسانی اور مہنگائی میں کمی کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں

ترجمان پاکستانی سفارتخانہ قائرہ کے مطابق سفیر عامر شوکت نے اہم شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے کردار پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ آزادانہ ویزا نظام پہلے کی نسبت زیادہ سیاحوں کو پاکستان آنے کی طرف راغب کر رہا ہے۔ پاکستانی سفیر نے پاکستان اور مصر کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کو سراہا۔

ترجمان پاکستانی سفارتخانہ قائرہ اس موقع پر مصری ایوان صدر کے چیمبرلین نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی طرف سے مبارکباد کا پیغام دیا۔ جب کہ مہمان خصوصی مصری وزیر انجینئر محمد شمی نے بھی خطاب کیا۔

 انجینئر محمد شمی نے پاکستان کی حکومت اور عوام کو 85 واں قومی دن منانے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے مصر کی قیادت کے دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

ترجمان پاکستانی سفارتخانہ قائرہ کے ماطبق تقریب کے دوران پاکستان انٹرنیشنل اسکول قاہرہ کے طالب علموں نے رنگا رنگ ثقافتی پرفارمنس پیش کی۔

 عشائیہ میں کیک کاٹنے کی تقریب کا انعقاد بھی  کیا گیا۔ تقریب میں پاکستان کے فنون، دستکاری اور ثقافتی ورثے اور برآمدی صلاحیت کو اجاگر کرنے  کے خصوصی اسٹالز بھی لگائے گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ترجمان پاکستانی سفارتخانہ قائرہ استقبالیہ تقریب پاکستانی سفیر عامر شوکت کے لیے

پڑھیں:

نئی صبح کی نوید،پاکستان کا اقتصادی استحکام

پاکستان ایک طویل عرصےسےسیاسی بےیقینی، معاشی اورتوانائی کے بحران اور بد انتظامی کی زد میں رہا ہے۔ عوام پر مہنگائی، بیروزگاری اور بےیقینی کا بوجھ اس قدر بڑھ چکا تھاکہ ہرپاکستانی کادل بےچین، دماغ منتشر اورامیدیں مدھم ہوچکی تھیں لیکن اندھیروں میں بھی جب کوئی چراغ روشن ہوتا ہے تو نہ صرف راستہ دکھائی دیتا ہے بلکہ نئی صبح کی امید بھی جنم لیتی ہے۔ایسے ہی نازک وقت میں، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جس بصیرت، عزم اور قائدانہ مہارت سے ملک کو ایک مستحکم اور متوازن راستے کی جانب موڑنےکی کوشش کی ہے،وہ قابلِ تحسین ہی نہیں بلکہ تاریخ میں سنہرے الفاظ سےلکھےجانے کے قابل ہے۔انہوں نے نہ صرف وعدہ پورا کیا، بلکہ ان مشکلات اور چیلنجز کو بھی خندہ پیشانی سے قبول کیا جو گزشتہ حکومتوں کے غیرذمہ دارانہ فیصلوں کا نتیجہ تھے۔ انہوں نے بجاطورپر کہاکہ یہ 77سال کابوجھ ہے، جس تلے یہ قوم دبی ہوئی تھی۔ پاکستان کی معیشت، جو کئی دہائیوں سے اقتصادی چیلنجز کا شکار تھی، حالیہ برسوں میں ایک نیا رخ اختیار کر چکی ہے۔ معاشی اصلاحات،حکومتی پالیسیاں اورعوامی بہبود کے لئے اٹھائےجانے والے اقدامات اس بات کا غماز ہیں کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔پاکستان کے توانائی کے شعبے میں قیمتوں کا مسئلہ ایک طویل عرصے سے عوام اور معیشت کے لیے تشویش کاباعث رہا ہے۔ مہنگی بجلی نے عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا تھا، جبکہ صنعتی شعبے میں بھی پیداوار کے اخراجات میں اضافے نے کاروباری ماحول کو متاثر کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عوامی ریلیف کے لئےجو فیصلہ کیا، وہ نہ صرف ایک فوری اقدام تھا بلکہ ایک طویل المدتی حکمت عملی کاحصہ تھا۔ 3 اپریل کواپنےخطاب میں وزیراعظم نےگھریلو صارفین کے لیے 7 روپے 41 پیسےفی یونٹ اور صنعتی صارفین کے لیے 7 روپے 69 پیسےفی یونٹ بجلی کی قیمتوں میں کمی کااعلان کیا۔ اس اقدام سے نہ صرف عوام کو براہ راست فائدہ پہنچےگابلکہ معیشت میں بھی تیزی آئےگی۔ان کاکہنا ہےکہ یہ صرف ابتدائی قدم ہے،اور آئندہ پانچ سالوں میں مزیدقیمتوں میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔ اس کمی کامقصد معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا، صنعتی پیداوار میں اضافہ کرنا، اور عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نجات دلاناہے۔ ان اقدامات سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی بنیاد رکھی جا رہی ہے، جو پاکستان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گی۔ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ایک اور بڑاچیلنج گردشی قرضے کاتھا۔ گردشی قرضہ،جو اس وقت 2393 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، پاکستان کے توانائی کےشعبے کی سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔ وزیراعظم نےاس بات کا عندیہ دیاکہ اس مسئلے کامستقل حل تلاش کرلیاگیاہےاورآئندہ پانچ سالوں میں یہ قرضہ بتدریج ختم ہوجائے گا۔یہ ایک بہت بڑاچیلنج ہے۔پاکستان کےتوانائی کے شعبےمیں سب سےبڑا مسئلہ سرکاری توانائی پلانٹس (جنکوز) کاہے،جو کئی سالوں سےبند پڑے ہیں۔ ان جنکوز پر ہر سال اربوں روپے کا خرچ آرہا ہے،مگران سے کوئی توانائی پیدا نہیں ہو رہی۔ وزیراعظم نے اس بات کااعتراف کیاکہ یہ سرکاری پاور پلانٹس ملک کی توانائی کی ضروریات کوپورا کرنے میں ناکام ہوچکےہیں اوران کےنقصانات کابوجھ عوام کواٹھاناپڑ رہا ہے۔ ان جنکوز کو شفاف طریقےسےفروخت کیاجائےگا تاکہ ان کے نقصان کابوجھ عوام پرنہ پڑےاورتوانائی کےشعبے میں مزید اصلاحات کی جا سکیں۔وزیراعظم نے بجلی چوری کے مسئلے پر بھی بات کی۔ پاکستان میں ہر سال 600 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے، جو توانائی کے شعبے کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس چوری کو روکنے کے لئے حکومت نے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لئےحکومت نے جدید ٹیکنالوجی اور مانیٹرنگ سسٹمز متعارف کرانےکا فیصلہ کیا ہے، تاکہ بجلی چوری کوروکاجاسکےاورتوانائی کےشعبے کو منافع بخش بنایاجاسکے۔انہوں نے اپنی تقریرمیں نجکاری اور اصلاحات کےحوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں سرکاری اداروں کی کارکردگی کے مسائل نے معیشت کی ترقی کو سست کردیا ہے۔ معاشی اصلاحات کے لئےسرکاری اداروں کی نجکاری اوررائٹ سائزنگ ضروری ہے۔ جب تک یہ ادارے منافع بخش نہیں بنتے،پاکستان کی معیشت میں پائیدار ترقی ممکن نہیں۔ ان اداروں کی نجکاری سےحکومت کو مالی فوائد حاصل ہوں گےاوران اداروں کی کارکردگی میں بھی بہتری آئے گی۔
انہوں نے آئی پی پیز (آزاد پاور پروڈیوسرز) کے ساتھ کیے جانے والے مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ان مذاکرات کا مقصد آئی پی پیز کو قائل کرناہے کہ وہ زیادہ منافع نہ لیں اور قوم کے فائدے کے لیے اپنی قیمتیں کم کریں اور ان مذاکرات کے نتیجے میں آنے والے سالوں میں جو 3 ہزار 696 ارب روپےکی ادائیگیاں قوم کو کرنی تھیں، اب وہ ادائیگیاں نہیں کرنی پڑیں گی۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے جو نہ صرف توانائی کے شعبےکو بہتربنانے میں مددگار ثابت ہوگی بلکہ ملک کی مالی پوزیشن کو بھی مستحکم کرے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے معیشت کے استحکام کے لئےعالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں بھی بات کی۔ حتیٰ کہ آئی ایم ایف سےبات چیت ایک مشکل عمل تھا،لیکن اس کےباوجود حکومت نے ملک کی بہتری کے لئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی تمام شرائط پر عمل کرنے کاعزم کیا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتےہوئے حکومت نے معاشی استحکام کے لئے جو اقدامات اٹھائےہیں، ان کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت نے بہتری کی جانب قدم بڑھایا ہے۔ ان اقدامات میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، پالیسی ریٹ میں کمی، اور سرکاری اداروں کی نجکاری شامل ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے متاثر ہو سکیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے سخت ترین حالات کا مقابلہ کیا ہے اور اب وقت آ چکا ہے کہ ہم اپنے ملک کی ترقی کی طرف قدم بڑھائیں۔ ان کی قیادت میں کیے گئے فیصلے،اصلاحات، اوراقدامات ایک روشن مستقبل کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔عوام کو فوری ریلیف دیناکسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے،لیکن اکثر یہ صرف نعروں اور وعدوں تک محدود رہتی ہے۔ شہباز شریف نے اسے عملی جامہ پہنایا اور اس سے یہ پیغام دیا کہ وہ عوامی خدمت کو سیاسی نعرے نہیں بلکہ حقیقی مشن سمجھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نئی صبح کی نوید،پاکستان کا اقتصادی استحکام
  • پرویز خٹک کی افغان سفیر سے ملاقات، افغان مہاجرین کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان 24۔2023 کے دوران باہمی تجارت کا حجم 10.9 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی کا وام کو انٹرویو
  • یورپین یونین میں پاکستانی سفیر کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات
  • ’فرینڈز آف ریاض‘ کے زیر اہتمام تقریب
  • سنگاپور : پاکستانی ہائی کمیشن میں یوم پاکستان کی تقریب، سینئر وزیر مملکت ڈاکٹر کوہ پوہ کون سمیت اہم شخصیات کی شرکت
  • بین الاقوامی جغرافیائی کانفرنس ہفتے کو قائرہ میں ہوگی
  • امریکی ٹیرف سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہورہے ہیں، معاملہ حل ہونا چاہیے: پاکستان
  • یو اے ای میں پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستانی سفیر فیصل ترمذی کا یو اے ای کے تحقیقی ادارے ٹرینڈز ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کا دورہ