سندھ کے تحفظات جائز ہیں، سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے مراد علی شاہ کو آگاہ کیا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کو جلد پی ایس ڈی پی کا حصہ بنایا جائے گا۔ خط میں مزید کہا کہ ان کی ذاتی توجہ اور دلچسپی ہے کہ حیدرآباد موٹروے جلد تعمیر ہو، موٹروے پر سندھ کے تحفظات جائز ہیں، سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے اور اس حوالے سے سندھ کے تحفظات جائز ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع سے متعلق وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو جوابی خط لکھ دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مراد علی شاہ کو آگاہ کیا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کو جلد پی ایس ڈی پی کا حصہ بنایا جائے گا۔ خط میں مزید کہا کہ ان کی ذاتی توجہ اور دلچسپی ہے کہ حیدرآباد موٹروے جلد تعمیر ہو، موٹروے پر سندھ کے تحفظات جائز ہیں، سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سندھ کے تحفظات جائز ہیں وزیراعظم شہباز شریف نے حیدرآباد سکھر موٹروے مراد علی شاہ کو کہ حیدرآباد
پڑھیں:
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام حیدرآباد میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 19 اپریل کو احتجاج کی کال
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ وقف کمیٹی کے ارکان سے بھی بات کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اگر انکا شیڈول اجازت دیتا ہے تو وہ بھی اس جلسہ عام میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 19 اپریل کو یہاں ایک احتجاجی جلسے کا انعقاد کرے گا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے اتوار کو اس بات کی جانکاری دی۔ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ جلسہ دارالسلام (آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ہیڈکوارٹر) میں شام سات بجے سے رات 10 بجے تک مسلم پرنسل لاء بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی کی قیادت میں منعقد ہوگا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس احتجاج میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ارکان اور دونوں ریاستوں کی دیگر مسلم تنظیمیں کارکنان شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھی اجلاس سے خطاب کریں گے اور عوام کو بتائیں گے کہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کس طرح وقف کے حق میں نہیں ہے۔
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ وقف کمیٹی کے ارکان سے بھی بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اگر ان کا شیڈول اجازت دیتا ہے تو وہ بھی اس جلسہ عام میں شامل ہو سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پانچ اپریل کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے وقف (ترمیمی) بل 2025 کو اپنی منظوری دی تھی، جسے حال ہی میں پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔ اسد الدین اویسی نے الزام لگایا کہ نریندر مودی حکومت کی طرف سے لایا گیا وقف (ترمیمی) ایکٹ غیر آئینی ہے اور یہ آئین کے آرٹیکل 14، 15، 25، 26 اور 29 سمیت کئی دفعات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ مسلمانوں کے حق میں نہیں ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے نریندر مودی سے اپیل کی کہ وہ اس ایکٹ پر دوبارہ غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ مودی یہ قانون بنا رہے ہیں جو ہندوستان کے آئین کے خلاف ہے اور آپ اپنا نظریہ ملک پر مسلط کر رہے ہیں، آپ کا نظریہ ملک و آئین کی بنیاد پر چاہیئے۔
انہوں نے مرکز کی بی جے پی حکومت پر یہ کہہ کر جھوٹ پھیلانے کا الزام لگایا کہ کوئی بھی وقف ٹریبونل کے فیصلے کو عدالتوں میں چیلنج نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ٹریبونل، این جی ٹی اور ریلوے کلیمز ٹریبونل سمیت کئی ٹریبونل ہیں اور ان کے فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواستیں دائر کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے یہ سیاہ قانون این ڈی اے کے اتحادیوں این چندرابابو نائیڈو (ٹی ڈی پی)، نتیش کمار (جے ڈی-یو)، چراغ پاسوان (ایل جے پی-رام ولاس) اور جینت چودھری (آر ایل ڈی) اور دیگر کے تعاون سے بنایا ہے۔ اسد الدین اویسی نے استفسار کیا کہ حکومت بتائے کہ اس قانون میں وقف بورڈ اور مسلمانوں کو فائدہ پہنچانے والی دفعات کون سی ہیں۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ دراصل یہ سب کچھ مسلمانون کی جائیداد چھیننے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ترامیم کے ذریعے وقف کو تباہ کرنے کی تمام کوششیں کی گئی ہیں۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں، ہم مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں کہ وہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف ملک گیر تحریک کی قیادت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپیل کرتے ہیں کہ احتجاج جہاں کہیں بھی ہو، اسے کامیاب بنائیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ احتجاج پُرامن ہونا چاہیئے۔