ملٹری کورٹس میں ٹرائل کرنے والوں کو تو قانون شہادت کا علم ہی نہیں ہوگا: جسٹس رضوی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس حسن اظہر رضوی نے میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کرنے والوں کو تو قانون شہادت کا علم ہی نہیں ہوگا. جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ انصاف اور شفاف ٹرائل کی بات کیسے کر رہے ہیں، ملٹری کورٹس میں کلاشنکوف رکھ کر تو فیصلہ کیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال مندو خیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شاہد بلال پر مشمتل 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت اٹارنی جزل منصور اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پتا چلا کہ عدالت نے مجھے طلب کیا تھا، جب کورٹ مارشل ٹرائل ہوتا ہے تو اس کا پورا طریقہ کار ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس ملٹری کورٹس میں موقف اختیار کیا بنیادی حقوق اٹارنی جنرل بنیادی حق کے ٹرائل نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
9 مئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے9 مئی مقدمات میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے اپیلوں پر سماعت کی۔
عدالت نے سینیٹر اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے حافظ فرحت عباس اور امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی، سپریم کورٹ نے حافظ فرحت عباس کو جمعرات تک گرفتار کرنے سے روک دیا اور ان کی عبوری ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔
اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیوں کا پہلا سالانہ کنونشن،دنیا بھر سے پاکستانیوں کی شرکت
وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ امتیاز شیخ پہلے ہی عبوری ضمانت پر ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے امتیاز شیخ کی عبوری ضمانت میں جمعرات تک توسیع کر دی۔
اس کے علاوہ9 مئی واقعات میں نامزد ملزم محمد فہیم قیصر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکمنامے سے کارکنان کو مشکلات پیش آ رہی ہیں، کوئی چھلیاں بیچنے والا ہے تو کوئی جوتے پالش کرنے والا، جنہیں 200 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑ رہا ہے، ٹرائل سرگودھا کے بجائے میانوالی میں چلانے کی استدعا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ طے کریں عدالت کہاں ہوگی، یہ ٹرائل کورٹ نے خود طے کرنا ہے۔
امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، سپیکر ایاز صادق
بابر اعوان نے استدعا کی کہ ایف آئی آر ختم کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر ختم کرانے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ انسانی طور پر 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ممکن نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں ٹرائل 3 ماہ میں مکمل کرنے کا ذکر ہے، ہم اپنے تحریری حکمنامے میں ٹرائل مکمل کرنے کیلئے ڈیڈ لائن والی تاریخ بھی لکھ لیں گے۔
بابر اعوان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تو ہر ہفتے عمل درآمد رپورٹس لے رہی تھیں، ہم 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹھیک ہے آپ چیلنج کر لیجیے گا، ہم اپیل خارج کر رہے ہیں۔
ملزمان کو گنجا کرکے ویڈیو چلانے کیس: ایسا کوئی واقعہ دوبارہ ہوا تو متعلقہ ڈی پی او ذمہ دار ہوگا، عدالت
سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ضمانت منسوخی کیلئے مجھے گزارشات تو کرنے دیں، ضمانت کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ضمانت کا غلط استعمال کیا گیا تو آپ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ ہم سے تعاون کرنے کی بات کی جا رہی ہے اور کیا سر کاٹ کر دے دیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔