ایشیائی ترقیاتی بینک ( اے ڈی بی ) نے امریکی ٹیرف کے ایشیائی ممالک پر ممکنہ اثرات پر تجزیاتی رپورٹ جاری کر دی۔
اے ڈی بی کے مطابق ترقی پزیر ایشیائی خطہ امریکی ٹیرف سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا اور خطے میں پاکستان امریکی ٹیرف کی زد میں آنے والا 14 واں بڑا ملک ہے جبکہ امریکی ٹیرف کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق سری لنکا کی مصنوعات پر 44 فیصد، بنگلہ دیش پر 37 فیصد اور پاکستان پر امریکی انتظامیہ نے 29 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے جبکہ بھارت 26 فیصد، افغانستان ، مالدیپ، نیپال اور بھوٹان پر شرح 10 فیصد عائد ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ترقی پزیر ایشیائی خطے میں سب سے زیادہ ٹیرف کمبوڈیا پر 49 فیصد عائد کیا گیا ہے۔
سب سے زیادہ ٹیرف والے دنیا کے 10 ممالک میں سے 5 کا تعلق ایشیا سے ہے جبکہ تانبہ، ادویات، سیمی کنڈکٹرز، لکڑی کی اشیاء کو اضافی ٹیرف سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں   بتایا گیا کہ توانائی کی مصنوعات اور ادویات پر بھی اضافی امریکی ٹیرف لگنے کا خدشہ ہے اور یہ اضافی ٹیرف یا محصولات پہلے سے عائد کردہ ٹیکس کے علاوہ ہوں گے۔
اے ڈی بی کے مطابق امریکی ٹیرف کا مقصد تجارتی خسارہ کم کرنا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی ٹیرف

پڑھیں:

ٹیرف کی جنگ: عالمی تجارتی تنظیم نے امریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا

ٹیرف کی جنگ: عالمی تجارتی تنظیم نے امریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز

تجارتی محصولات پر امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔

ایسے میں عالمی تجارتی تنظیم نےامریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی تجارتی تنظیم( ڈبلیو ٹی او) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ محصولات پر تناؤ سے امریکا اور چین کے درمیان تجارت 80 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔

عالمی تجارتی تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان محصولات کی مقابلے بازی عالمی معشیت کو سخت نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ڈبلیو ٹی او کے مطابق امریکا اور چین کا عالمی تجارت میں حصہ 3 فیصد تک ہے، عالمی معیشت کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے عالمی جی ڈی پی میں 7 فیصد طویل مدتی کمی ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے عائد کیے گئے تجارتی ٹیرف میں 90 روز کے وقفے اور چین کے لیے ٹیرف میں مزید اضافے کا اعلان کردیا۔

ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ چین پر عائد تجارتی ٹیرف میں مزید اضافہ کرکے اسے 125 فیصد کررہے ہیں اور اس کا اطلاق فوری پر ہوگا۔

تجارتی جنگ

ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے جانے والے اس ٹیرف نے خاص طور پر چین اور امریکا کے مابین سخت تجارتی جنگ کا آغاز کردیا۔

لبریشن ڈے ٹیرف کے بعد چین پر عائد مجموعی امریکی ٹیرف 54 فیصد ہوگیا تھا جس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر 34 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور امریکا پر دیگر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

چین کے اعلان کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر چین نے 34 فیصد ٹیرف واپس نہ لیا تو امریکا چین پر عائد ٹیرف کو بڑھا کر 104 فیصد کردے گا۔ چین پر یہ 104 فیصد ٹیرف گزشتہ روز نافذ ہوا۔

بدھ کو چین نے امریکا کے 104 فیصد ٹیرف کے جواب میں امریکی مصنوعات کی در آمد پر عائد ٹیرف بڑھا کر 84 فیصد کرنے اور ساتھ ہی مزید تجارتی پابندیوں کا اعلان کیا جس کے جواب میں اب امریکا نے چین پر عائد تجارتی ٹیرف مزید بڑھا کر 125 فیصد کردیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کینیڈا نے منفرد جوابی اقدامات سے ٹرمپ کو حیران کردیا
  • امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
  • ممکنہ امریکی پابندیاں، چین نے ایران سے تیل کی درآمدات بڑھا دیں
  • عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ
  • چین نے امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس عائد کردیا؛ شرح 125 فیصد تک جا پہنچی
  • امریکا کی نصف سے زیادہ بالغ آبادی کا اسرائیل کےلئے ناپسندیدگی کا اظہار، سروے رپورٹ
  • چین کا امریکی مصنوعات پر 125 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • چین سے درآمدات پر امریکی ٹیرف 145 فیصد تک پہنچ گیا، وائٹ ہاؤس کی تصدیق
  • ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
  • ٹیرف کی جنگ: عالمی تجارتی تنظیم نے امریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا