چینی وزارت تجارت نے 6 امریکی کمپنیوں کو ناقابل اعتماد اداروں کی فہرست میں شامل کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
بیجنگ :حالیہ برسوں میں شیلڈ اے آئی انکارپوریٹڈ اور سیرا نیواڈا کارپوریشن سمیت چھ امریکی کمپنیوں نے چین کی سخت مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے چین کے تائیوان علاقے کو اسلحے کی فروخت میں حصہ لیا یا تائیوان کے ساتھ نام نہاد فوجی تکنیکی تعاون کیا ، جس سے چین کی قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
بد ھ کے روز چین کی وزارت تجارت نے چینی قوانین اور ضوابط کے مطابق ، شیلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس انکارپوریٹڈ سمیت چھ امریکی کمپنیوں کو ناقابل اعتماد اداروں کی فہرست میں شامل کیا ، اور مذکورہ بالا اداروں کو چین سے متعلق درآمدی اور برآمدی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے منع کیا گیا۔ چین میں مذکورہ بالا اداروں کی طرف سے نئی سرمایہ کاری پر پابندی کا اطلاق 10 اپریل کو دن بارہ بجکر ایک منٹ سے ہوگا۔
اسی دن ،چین کی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ اور عدم پھیلاؤ جیسی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے ، چینی وزارت تجارت نے 12 امریکی اداروں کو برآمدی کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں یو ایس اوپٹو الیکٹرانکس کارپوریشن بھی شامل ہے۔ ان امریکی اداروں کو دوہرے استعمال کی اشیاء کی برآمد سے منع کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین کی
پڑھیں:
امریکہ کے’’مساوی محصولات ‘‘ترقی پذیر ممالک کو شدید نقصان پہنچائیں گے ، چینی وزیر تجارت
امریکہ کے’’مساوی محصولات ‘‘ترقی پذیر ممالک کو شدید نقصان پہنچائیں گے ، چینی وزیر تجارت WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزیر تجارت وانگ وین تھاؤ نے ڈبلیو ٹی او کی ڈائریکٹر جنرل نگوزی اوکونجو ایویلا کے ساتھ ویڈیو کال پر بات چیت کی ۔
ہفتہ کے روز دونوں فریقوں نے امریکہ کی طرف سے عائد کردہ نام نہاد ” مساوی محصولات” کا جواب دینے، کثیر الجہتی تجارتی نظام کی حفاظت اور ڈبلیو ٹی او کے کردار کو مکمل طور پر ادا کرنے جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وانگ وین تھاؤ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے محصولاتی اقدامات کے مسلسل نفاذ نے دنیا میں بڑی غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام پیدا کر دیا ہے اور بین الاقوامی برادری اور امریکہ میں افراتفری کو جنم دیا ہے۔
امریکہ کے ” مساوی محصولات” ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کو بہت نقصان پہنچائیں گے، اور یہاں تک کہ انسانی بحران کو بھی جنم دیں گے۔ وانگ وین تھاؤ نے اس بات پر زور دیا کہ چین کے ٹھوس جوابی اقدامات نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ بلکہ بین الاقوامی برادری کی شفافیت اور انصاف کا تحفظ بھی ہیں۔