Islam Times:
2025-04-13@15:32:15 GMT

مائیکروسافٹ یا اسرائیل سافٹ؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

مائیکروسافٹ یا اسرائیل سافٹ؟

اسلام ٹائمز: اسرائیلی فوج اور مائیکروسافٹ کے درمیان تعاون کا سلسلہ گذشتہ کئی عشروں سے جاری ہے۔ 2002ء میں اس کمپنی نے 35 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ طے کیا تھا جس کے تحت اسرائیل کو جدید ٹیکنالوجیز اور محصولات فراہم کیے گئے تھے۔ اس کا ایک حصہ امریکہ کی فوجی امداد کی شکل میں فراہم کیا گیا تھا۔ اگرچہ مائیکروسافٹ 2021ء میں ایمازون اور گوگل کے مقابلے میں نمبس نامی کلاوڈ پراجیکٹ کا ٹھیکہ ہار گئی لیکن وہ بدستور اسرائیلی فوج کو ٹیکنالوجیز فراہم کرتی رہی۔ مائیکروسافٹ کے کارکنوں کی جانب سے اس کمپنی کے خلاف حالیہ احتجاج ظاہر کرتا ہے کہ وہ اس تعاون سے ناخوش ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ تعاون بالواسطہ طور پر انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزی اور نسل کشی میں استعمال ہو رہا ہے۔ تحریر: مصطفی نصری
 
حال ہی میں مائیکروسافٹ کمپنی کی جانب سے ایک جشن کی تقریب منعقد ہو رہی تھی جس میں اس کمپنی کے اپنے ہی افراد نے اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں مائیکروسافٹ کی جانب سے اسرائیل کو معاونت فراہم کرنے پر اعتراض کر رہے تھے۔ انہوں نے کمپنی کے سربراہان سے مطالبہ کیا کہ وہ غاصب صیہونی رژیم کو فراہم کی گئی معاونت کی وضاحت کریں اور اسے ختم کر دیں۔ ان کے بقول یہ کمپنی اسرائیلی فوج کو غزہ میں عام شہریوں کے قتل عام میں معاونت فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ یہ احتجاج اس وسیع پیمانے پر تنقید کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے جس سے اسرائیلی فوج کی معاونت کے باعث مائیکروسافٹ کمپنی روبرو ہے۔ مائیکروسافٹ اگرچہ براہ راست طور پر صیہونی فوج کو اسلحہ اور فوجی سازوسامان فراہم نہیں کر رہی لیکن جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے بالواسطہ طور پر اسے فوجی کاروائیوں میں معاونت فراہم کر رہی ہے۔
 
Azure نامی کلاوڈ سروس کی فراہمی
مائیکروسافٹ نے اسرائیلی فوج کو ایزورے نامی کلاوڈ پلیٹ فارم کی سہولت فراہم کر رکھی ہے جسے اسرائیلی فوج وسیع پیمانے پر ایسا ڈیٹا ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے جو مختلف فوجی سافٹ ویئرز میں استعمال ہوتا ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیلی فوج نے بڑے پیمانے پر اس سہولت کا استعمال کیا ہے۔ رہورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جون 2023ء سے اپریل 2024ء تک اس پلیٹ فارم پر اسرائیلی فوج کی جانب سے ذخیرہ ہونے والے ڈیٹا کی مقدار میں 155 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح آزورے کلاوڈ پلیٹ فارم کی مدد سے کام کرنے والے مصنوعی ذہانت کے آلات کا استعمال بھی مارچ 2024ء تک ستمبر 2023ء کے مقابلے میں 64 گنا بڑھ گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فوجی کاروائیوں کے دوران اس ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے۔
 
مصنوعی ذہانت اور جی پی ٹی 4 ماڈلز
مائیکروسافٹ نے اوپن اے آئی، جو بذات خود اس کمپنی میں سرمایہ لگانے والی بڑی کمپنی ہے، کے تعاون سے مصنوعی ذہانت کے ترقی یافتہ ماڈلز جیسے جی پی ٹی 4 بھی اسرائیلی فوج کو فراہم کیے ہیں۔ یہ ماڈلز دستاویزات کا ترجمہ کرنے، ڈیٹا کا آٹومیٹک تجزیہ کرنے، آواز کو متن میں تبدیل کرنے اور فوجی اہداف کی شناخت کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ فاش ہونے والی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ پر فضائی حملے کرنے کے لیے ان ماڈلز کا استعمال کیا ہے۔ مثال کے طور پر Lavender نامی سسٹم غزہ میں فوجی اہداف کی شناخت کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ یاد رہے مائیکروسافٹ بھی اس سسٹم کو اپنے انفرااسٹرکچر کے لیے استعمال کرتی ہے۔
 
فنی اور تکنیکی معاونت
اکتوبر 2023ء سے لے کر جون 2024ء کے درمیان مائیکروسافٹ نے 10 ملین ڈالر لاگت پر مبنی 19 ہزار گھنٹے تک اسرائیل کی وزارت جنگ کو فنی معاونت فراہم کی تھی۔ اس معاونت میں air gapped  سسٹمز سمیت حساس فوجی سسٹمز کی اپ گریڈنگ بھی شامل تھی جو خفیہ اور سیکورٹی سرگرمیوں میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ اسے سے مائیکروسافٹ اور اسرائیلی فوج کے درمیان تعاون کی گہرائی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
مخصوص فوجی یونٹس سے تعاون
اسرائیل کی متعدد فوجی اور سیکورٹی یونٹس جیسے سائبر انٹیلی جنس یونٹ 8200 اور ایئرفورس کی یونٹ افک نے اپنا ڈیٹا وسیع کرنے، فوجی اہداف کی نشاندہی اور آپریشنل پروگرامز میں وسیع پیمانے پر مائیکروسافٹ سے مدد حاصل کی ہے۔ یہ تعاون بالواسطہ طور پر غزہ پر فضائی بمباری سمیت ایسی جنگی کاروائیوں میں استعمال ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
 
تعاون کا تاریخی سابقہ
اسرائیلی فوج اور مائیکروسافٹ کے درمیان تعاون کا سلسلہ گذشتہ کئی عشروں سے جاری ہے۔ 2002ء میں اس کمپنی نے 35 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ طے کیا تھا جس کے تحت اسرائیل کو جدید ٹیکنالوجیز اور محصولات فراہم کیے گئے تھے۔ اس کا ایک حصہ امریکہ کی فوجی امداد کی شکل میں فراہم کیا گیا تھا۔ اگرچہ مائیکروسافٹ 2021ء میں ایمازون اور گوگل کے مقابلے میں نمبس نامی کلاوڈ پراجیکٹ کا ٹھیکہ ہار گئی لیکن وہ بدستور اسرائیلی فوج کو ٹیکنالوجیز فراہم کرتی رہی۔ مائیکروسافٹ کے کارکنوں کی جانب سے اس کمپنی کے خلاف حالیہ احتجاج ظاہر کرتا ہے کہ وہ اس تعاون سے ناخوش ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ تعاون بالواسطہ طور پر انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزی اور نسل کشی میں استعمال ہو رہا ہے۔
مائیکروسافٹ اور صیہونزم کا عالمی منصوبہ
مائیکروسافٹ کے بانی کے طور پر بل گیٹس ہمیشہ سے عالمی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اگرچہ اس نے گذشتہ چند برس سے مائیکروسافٹ سے دوری اختیار کر لی ہے لیکن اس کمپنی میں اس کے تاریخی اور نظریاتی اثرورسوخ کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔
 
اسرائیل سے مائیکروسافٹ کا تعاون دراصل ایک ایسے عالمی صیہونی منصوبے کا حصہ ہے جس کی تشکیل میں بل گیٹس نے بھی بالواسطہ طور پر کردار ادا کیا ہے۔ 2002ء میں مائیکروسافٹ نے بل گیٹس کی سربراہی میں اسرائیل آرمی سے 35 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔ یہاں سے دونوں کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کا آغاز ہوا جو آج تک جاری ہے۔ بل گیٹس نے یہ معاہدہ طے کر کے مائیکروسافٹ کو اسرائیل کی فوجی مشینری میں شامل کر دیا تھا۔ بل گیٹس نے غزہ جنگ کے بارے میں چپ سادھ رکھی ہے جبکہ کارکنوں کے حالیہ احتجاج پر بھی خاموش ہے جو اس کے دیگر انسانی حقوق کے دعووں سے تضاد رکھتا ہے۔ گذشتہ چند عشروں کے دوران اسرائیلی حکمرانوں سے متعدد ملاقاتوں اور اسرائیل کی جانب سے منعقدہ ٹیکنالوجی کانفرنسز میں اس کی شرکت سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی عالمی صیہونزم کے حامیوں پر مشتمل وسیع نیٹ ورک کا حصہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بالواسطہ طور پر اسرائیلی فوج کو مائیکروسافٹ نے مائیکروسافٹ کے کے لیے استعمال میں استعمال ہو معاونت فراہم استعمال کیا اسرائیل کی کی جانب سے پیمانے پر ملین ڈالر کے درمیان یہ احتجاج فراہم کر فراہم کی تعاون کا کمپنی کے بل گیٹس کیا ہے کا ایک

پڑھیں:

اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، 24 گھنٹے میں 20 فلسطینی شہید

 فلسطینی شہریوں کے مصائب میں کمی نہ آسکی، غزہ پراسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری، 24 گھنٹے میں 20 سے زائد فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی علاقے رفاہ کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا، صیہونی فوج نے سکیورٹی زون کا حصہ قرار دیتے ہوئے راستے بند کر دیئے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ حملوں میں صرف بچوں اور خواتین کو نشانہ بنا رہا ہے، 18 مارچ سے غزہ پر اسرائیل کے تازہ 36 حملوں میں صرف بچوں اور خواتین کو نشانہ بنایا گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق 18 مارچ سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 1500 سے زائد فلسطینی لقمہ اجل بن چکے، شہدا کی مجموعی تعداد 50 ہزار 912 ہوگئی، 1 لاکھ 15 ہزار 981 فلسطینی زخمی ہیں۔

حماس نے جوابی کارروائی میں اسرائیل پر تین راکٹ داغ دیئے جن کی اسرائیل نے تصدیق کی، اسرائیلی حکام نے کہا کہ راکٹ حملوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟
  • اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، 24 گھنٹے میں 20 فلسطینی شہید
  • نتن یاہو، اسرائیل کے وجود کو لاحق اندرونی خطرہ
  • جنرل ساحر شمشاد کی نائیجیرین فوجی حکام سے ملاقاتیں: دفاعی تعاون بڑھانے کا عزم
  • اسرائیل نے رفح شہر کو گھیرے میں لینے کے بعد غزہ جنگ کو وسیع کرنے کی دھمکی دیدی
  • مقبوضہ غزہ پٹی کے حوالے سے اسرائیل کے خفیہ مقاصد بے نقاب
  • بھارت کا اسرائیلی ساختہ فضائی دفاعی نظام کا تجربہ
  • پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کا دورۂ چین ، چینی وزیر برائے قومی دفاع سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں
  • پاکستانی وزارت دفاع اور بیلا روس وزارت دفاع کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ
  • پاکستان اور بیلاروس کے درمیان فوجی تعاون اور تجارت بڑھانے کے معاہدے