سرکاری و نجی ٹیکس دہندگان سے 3 سال میں 820ارب ٹیکس وصولی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت کی جانب سے سرکاری و نجی ٹیکس دہندگان سے گزشتہ 3 سال کے دوران 820 ارب روپے ٹیکس وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزارتِ خزانہ نے تنخوادار ٹیکس دہندگان کی تفصیلات ایوان میں پیش کر دیں جب کہ ایف بی آر نے سرکاری اور غیر سرکاری تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ 3 سال کے دوران سرکاری و غیر سرکاری تنخواہ دار ٹیکس دہندگان (ملازمین) سے 820 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔ ان 3 سالوں میں سرکاری تنخواہ دار ٹیکس دہندگان سے 186 ارب ٹیکس کی مد میں وصول کیا گیا جب کہ غیر سرکاری تنخواہ دار افراد سے اسی دورانیے میں 634ارب روپے وصول کیا گیا ۔
یاد رہے کہ مالی سال 2023سے 24 کے دوران سرکاری اور نجی ٹیکس دہندگان سے 368 ارب ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔ گزشتہ 3 سال کے دوران سرکاری ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 1 لاکھ 94 ہزار کا اضافہ ہوا ہے جب کہ نجی سیکٹر کے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں گزشتہ 3 سال کے دوران ساڑھے 5 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گزشتہ 3 سال کے دوران سرکاری تنخواہ دار دار ٹیکس دہندگان ٹیکس دہندگان کی ٹیکس دہندگان سے وصول کیا گیا ٹیکس وصول
پڑھیں:
شام کے مسئلے پر باکو کی میزبانی میں ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات
اپنی ایک رپورٹ میں رویٹرز کا کہنا تھا کہ ترکیہ کے عسکری ماہرین نے شام کے کم از کم 3 ہوائی اڈوں کا معائنہ کیا تا کہ اسرائیل کی جانب سے ان اڈوں کو نشانہ بنائے جانے سے قبل، دمشق پر قابض باغی گروہوں کے ساتھ ایک دفاعی معاہدے کے تحت اپنی فوجیں تعینات کر سکے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے حکومتی ذرائع نے اعلان کیا کہ گزشتہ روز جمہوری آذربائیجان میں تل ابیب اور انقرہ کے نمائندوں نے ایک فنی اجلاس منعقد کیا جس میں ناگہانی محاذ آرائی کو روکنے اور شام میں تصادم سے بچاؤ کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات کا مقصد خطے میں دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ جنگ سے بچنے کے لئے ایک رابطہ قائم کرنے کی کوششوں کا آغاز تھا۔ جس کے لئے ایک طریقہ کار بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ترک وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے بھی گزشتہ روز کے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ غلط فہمیوں سے بچنے کے لیے ایسا طریقہ کار بنانا ضروری ہے جو امریکہ و روس کے ساتھ ترکیہ کے موجودہ تصادم سے بچاؤ کے میکانزم سے ملتا جلتا ہو۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی یہ نشست اس وقت عمل میں آئی جب اسرائیل نے گزشتہ ہفتے شام میں اپنی فضائی کارروائیوں کو شدید کر دیا۔ اسرائیل نے ان حملوں کو دمشق کی نئی حکومت کے لیے ایک انتباہ قرار دیا۔ اسی ضمن میں اسرائیل نے ترکیہ پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ شام کو اپنی پراکسی کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ ہفتے رویٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ ترکیہ کے عسکری ماہرین نے شام کے کم از کم 3 ہوائی اڈوں کا معائنہ کیا تا کہ اسرائیل کی جانب سے ان اڈوں کو نشانہ بنائے جانے سے قبل، دمشق پر قابض باغی گروپوں کے ساتھ ایک دفاعی معاہدے کے تحت اپنی فوجیں تعینات کر سکے۔