ساحر حسن کیخلاف منشیات کا مقدمہ؛ ایڈیشنل آئی جی تفتیشی افسر کو پیش کریں، عدالت کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کراچی:
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کے خلاف منشیات کے مقدمے میں ایڈیشنل آئی جی کراچی کو تفتیشی افسر کو عدالت میں پیشی کے لیے پابند کرنے کا حکم دے دیا۔
کراچی سینٹرل جیل جوڈیشل کمپلیکس میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی شہزاد خواجہ کی عدالت کے روبرو اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کے خلاف منشیات کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔
عدالتی حکم کے باوجود تفتیشی افسر پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی تفتیشی افسر کو عدالت میں پیشی کے لیے پابند کریں۔
عدالت نے عبوری چالان کی اسکروٹنی کی ہدایات جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ عبوری چالان کی اسکروٹنی مکمل کرکے پیش کرے۔ عدالت نے سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔
تفتیشی افسر نے دو روز پہلے عبوری چالان پراسیکیوشن کے پاس اسکروٹنی کے لیے جمع کروایا تھا۔ پراسیکیوٹر جنرل آفس نے چند اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عبوری چالان میں اداکار ساجد حسن کے منیجر کا نام نیلی سیاہی سے لکھا گیا ہے۔ عبوری چالان میں لکھا ہے کہ منیجر کے خلاف شواہد نہیں ہیں۔
اداکار ساجد حسن کے بیٹے کے وکیل فراز فہیم ایڈووکیٹ نے گفتگو میں کہا کہ ساحر حسن کے خلاف سابق آئی جی سندھ کی دشمنی کے باعث مقدمہ قائم کیا گیا ہے، مقدمہ مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔ تین ماہ بعد بھی عبوری چالان پیش نہیں کیا گیا۔ ساحر حسن کے خلاف پراسیکیوشن کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔
وکیل نے کہا کہ 2024 میں بننے والے نئے قانون کے تحت پہلی ایف آئی آر ساحر حسن کے خلاف درج ہوئی۔ اس قانون میں ضمانت کی سہولت نہیں اس لیے ہم نے ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کی ہے۔ ہائیکورٹ بھی ریگولر اور آئینی بینچ میں تقسیم ہوچکی ہے۔ ساحر حسن جیل میں خوش نہیں اور جیل میں کوئی خوش کیسے ہو سکتا ہے۔ جیل تو جیل ہے، ساحر بھی انصاف کی دعا مانگتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداکار ساجد حسن کے ساحر حسن کے خلاف تفتیشی افسر کو عبوری چالان عدالت نے
پڑھیں:
سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست؛ حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ
پشاور:سودی نظام اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں۔
جسٹس اعجاز انور اور جسٹس کامران میاں خیل نے درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ صدر اور وزیر اعظم پاکستان اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، حکومت نے سودی شرائط پر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار محدود ہے، ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں، یہاں ہر کام کرنے کے لیے رشوت دینی پڑھ رہی ہے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کیسے متاثر ہوئے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سودی نظام پورے قوم پر نافذ کیا ہے، آپ صاحبان بھی متاثر ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل فصیح اللہ خان نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے پہلے بھی ایسی ہی درخواست دائر کی تھ اور وہ عدالت نے نمٹا دی ہے، وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ 2028 میں سودی نظام کا خاتمہ ہو جائے گا۔
جسٹس کامران میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ آپ سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کریں۔