مقامی عوام اور قبائل کو انکی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
مختلف عوامی اجتماعات سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ گلگت بلتستان، سندھ، بلوچستان کے عوام احتجاج کر رہے ہیں کہ مقامی عوام اور قبائل کو انکی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ مگر کوئی عوام کی فریاد سننے کیلئے تیار نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ 6 اضلاع میں 52,000 ایکڑ زمین با اثر ادارے کے زیر انتظام کمپنی کو دی ہے۔ نیا کینال پروجیکٹ بھی انہی با اثر لوگوں کی زمینوں کو فائدہ دینے کے لئے ہے۔ سندھ کے دریاؤں کا پانی روک کر مخصوص زمینیں آباد کی جا رہی ہیں۔ جبکہ بلوچستان میں پہاڑوں اور معدنیات سے بھرپور علاقوں پر "تحفظ" اور "ترقی" کے نام پر قبضہ ہو رہا ہے۔ گلگت بلتستان، سندھ، بلوچستان کے عوام احتجاج کر رہے ہیں کہ مقامی عوام اور قبائل کو ان کی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ مگر کوئی عوام کی فریاد سننے کے لئے تیار نہیں ہے۔
مختلف عوامی اجتماعات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لینڈ ریفارمز کا مقصد زمینوں کی منصفانہ تقسیم ہوتا ہے، تاکہ بڑے زمینداروں کی زمینیں یا سرکاری زمینیں لے کر غریب کسانوں کو دی جائیں۔ لیکن حالیہ منصوبوں میں زمینوں کو "بنجر" یا "سرکاری" ظاہر کرکے طاقتور طبقوں کو الاٹ کیا جا رہا ہے اور مقامی لوگوں کو ان کی زمینوں سے بےدخل کیا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے یہ سب ترقی اور سرمایہ کاری کے نام پر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر ناجائز کینالز کے خلاف اس وقت سندھ کی تمام سیاسی، مذہبی اور قوم پرست قیادت ایک پیج پر ہے اور سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سندھو دریا کے پانی پر ڈاکہ ہمیں کسی طور پر بھی قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے قومی اسمبلی میں سندھ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے نئے متنازعہ کینالز کے خلاف بھرپور موقف دیا ہے، جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ ان کینالز کے منسوخ ہونے تک سندھ کے عوام کی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں موجود معدنیات وہاں کے باسیوں کی ملکیت ہے۔ لینڈ ریفارمز، گرین ٹورزم کے نام پر ہم عوامی مفادات کا سودا کرنے نہیں دیں گے۔ ہم ہر فورم پر عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کیا جا رہا ہے کی زمینوں سے عوام کی کے عوام
پڑھیں:
مودی سرکار کا وقف بل: مسلمانوں کی زمینوں پر قبضے کی نئی سازش بے نقاب
نئی دہلی: بھارت میں مودی حکومت کی جانب سے متنازع وقف ترمیمی بل متعارف کروایا گیا ہے، جسے ناقدین مسلمانوں کی زمینیں ہتھیانے کی ایک منظم کوشش قرار دے رہے ہیں۔ اس بل کے تحت وقف املاک کو متنازع بنا کر ان پر سرکاری قبضے کا قانونی راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔
مودی کے دس سالہ دور اقتدار میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت، آئینی حقوق اور جائیدادوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت کی یہ پالیسی اقلیت دشمنی پر مبنی ہے، جس کا مقصد ملک میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانا ہے۔
ہندو انتہا پسند تنظیمیں، حکومتی سرپرستی میں، یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ مسلم وزرا کے بیانات نے نفرت کو ہوا دی ہے، تاکہ اصل سازش سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ کولکتہ سمیت کئی شہروں میں مسلمان شہری وقف بل کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، لیکن احتجاج کرنے والوں کو مجرم قرار دے دیا گیا، جب کہ اصل مجرم حکومت کی خاموشی اور پالیسی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وقف بل بھارت میں مسلمانوں کو ان کی املاک اور مذہبی شناخت سے محروم کرنے کا ہتھیار بن چکا ہے، جو ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔