وااشنگٹن :ڈبلیو ٹی او کے سابق ڈائریکٹر جنرل پاسکل لامی نے ٹرمپ کی کاروباری حکمت عملی پر کھل کر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا:” ٹرمپ نے نیویارک کی مافیا زدہ ریئل اسٹیٹ صنعت میں کاروبار کرنا سیکھا ہے، اس کی حکمت عملی بنیادی طور پر بلیک میلنگ ہے۔مسلسل دباؤ ڈالنا یہاں تک کہ مخالفین کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا جائے۔” لامی کا یہ مشاہدہ ٹرمپ کے رویے کے بنیادی اصول کو بے نقاب کرتا ہے: کاروباری مذاکرات میں استعمال ہونے والے جارحانہ طریقوں کو سیاسی میدان میں استعمال کرنا۔ٹرمپ کا پیشہ ورانہ کیریئر 1970 کی دہائی میں نیویارک کی ریئل اسٹیٹ صنعت سے شروع ہوا۔ اس کے والد فریڈ ٹرمپ نے سیاستدانوں، یونینز اور گینگسٹرز کے ساتھ پیچیدہ تعلقات استعمال کر کے فائدہ اٹھایا۔ اس ماحول نے ٹرمپ کی کاروباری اقدار کو تشکیل دیا: جارحانہ رویہ، قوانین کی حدود کو دھندلا کرنا، اور مخالفین کو انتہائی دباؤ میں لا کر رعایت حاصل کرنا۔ ٹرمپ کی شخصیت کی تشکیل کے پس منظر کو دیکھتے ہوئے، ہم اس کے رویے کے پیچھے چھپی تاریکی کو واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ وہ اپنی سوانح عمری” دی آرٹ آف دی ڈیل” میں صاف کہتا ہے: “مذاکرات کی کامیابی کا راز غیر متوقع رویہ اختیار کرنا ہے، تاکہ مخالف خوف زدہ ہو جائے”۔ ظاہر ہے کہ اس کے “کامیابی کے اصولوں” میں دھوکہ دہی اور جھوٹ بھی شامل ہے۔ اپنی کاروباری سلطنت کھڑی کرنے سے لے کر صدارتی انتخابات جیتنے تک، ٹرمپ نے خود کو ایک “سیلف میڈ ارب پتی” ظاہر کیا اور ہمیشہ یہی دعویٰ کیا کہ اس کے والد نے اسے مالی مدد نہیں دی۔ لیکن نیویارک ٹائمز کی تحقیق سے پتہ چلا کہ ٹرمپ کو اپنے والد کی ریئل اسٹیٹ ایمپائر سے آج کے حساب سے کم از کم 413 ملین ڈالر ملے، اور سب سے اہم بات یہ کہ یہ رقم زیادہ تر 1990 کی دہائی میں ٹیکس چوری کے ذریعے اس کے پاس پہنچی۔ اگر جھوٹ بولنے سے ناک لمبی ہوتی، تو ٹرمپ کی ناک “پنوکیو” کو بھی پیچھے چھوڑ دیتی ۔ اب جب ہم ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کو دیکھتے ہیں، تو ہمیں واضح طور پر نظر آتا ہے کہ اس نے اپنی کاروباری حکمت عملی کو تجارتی جنگ میں بالکل اسی طرح استعمال کیا ہے: یکطرفہ دھمکیوں کے ذریعے ڈبلیو ٹی او کے کثیرالجہتی نظام کو نظر انداز کرکے براہ راست دیگر ممالک پر زیادہ ٹیرف نافذ کرنا ، نفسیاتی دباؤ ڈال کر مارکیٹ میں خوف پھیلانا، سخت بیانات دے کر مخالفین کو جلد ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنا،بے بنیاد ٹیرف کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ بلیک میلنگ کرنا۔لیکن ٹرمپ شائد یہ بھول گیا کہ سیاسی کھیل کاروباری لین دین سے بالکل مختلف ہے۔ قومی ریاستوں کی عوامی مرضی، قومی وقار اور صبر کی صلاحیت کسی بھی کاروباری ادارے سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ ٹرمپ کے لئے پاسکل لامی کی طرف سے بیان کردہ “طاقت کے مظاہرے” کی حکمت عملی پوری دنیا کے لیے اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ بدمعاشوں کی بلیک میلنگ کے آگے جھکنا ہمیشہ کے لیے مصائب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ ظلم کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے، عالمی برادری کو کثیرالجہتی تعاون کے نظام کو مزید مضبوط بنانا چاہیے، قانونی طریقہ کار کے ذریعے ڈبلیو ٹی او جیسے عالمی فورمز پر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنا چاہیے، اس کی سیاسی قیمت بڑھانی چاہیے، اور ساتھ ہی متبادل اتحادی نظاموں جیسے آر سی ای پی اور سی پی ٹی پی پی کو مضبوط کر کے امریکی مارکیٹ پر انحصار کم کرنا چاہیے۔ ٹرمپ نے اپنے نیویارک ریئل اسٹیٹ کے تجربات کو عالمی سطح پر ٹیرف جنگ میں استعمال کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ بین الاقوامی نظام کی پیچیدگی کو سمجھنے میں ناکام رہا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ یکطرفہ جبر کبھی بھی عالمی نظام کو نہیں بدل سکتا۔ موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے، ممالک کو قوانین کو ڈھال اور طاقت کو نیزہ بنا کر ٹرمپ جیسی جارحانہ پالیسیوں کو روکنا ہوگا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: استعمال کر ریئل اسٹیٹ بلیک میلنگ حکمت عملی ٹرمپ کی کے لیے

پڑھیں:

سربراہ امریکی فیڈرل ریزروز نے بھی ٹرمپ ٹیرف کے نتیجے میں افراط زر کا خدشہ ظاہر کردیا

امریکی فیڈرل ریزروز کے سربراہ جیروم پاول (Jerome Powell) نے بھی ٹرمپ ٹیرف کے نتیجے میں افراط زر کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔

جیروم پاول کا کہنا ہے کہ اس ٹیرف کے نتیجے میں قلیل مدت میں افراط زر بڑھنے کا بہت زیادہ خدشہ ہے جبکہ اس کے دیرپا نقصانات بھی ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ شرح سود میں کمی سے متعلق فیصلے سے پہلے مزید ڈیٹا کا انتظار کریں گے۔

امریکی فیڈرل ریزروز سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ ٹیرف کے نتیجے میں ملازمتوں پر بھی برا اثر پڑے گا۔

واضح رہے کہ امریکا نے چین پر عائد ٹیرف کی شرح 145 فیصد سے بڑھا کر 245 فیصد کرنے کی تیاری کرلی ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • امریکی ٹیرف سے نالاں چینی عوام میں ’ٹرمپ ٹوائلٹ برش‘ کی مقبولیت 
  • چین کا ٹرمپ کو سخت پیغام: دھمکیاں دینا بند کریں، ہم تجارتی جنگ سے نہیں ڈرتے
  • سربراہ امریکی فیڈرل ریزروز نے بھی ٹرمپ ٹیرف کے نتیجے میں افراط زر کا خدشہ ظاہر کردیا
  • ٹیرف معاملہ:امریکہ مذاکرات  چاہتا ہے تو بلیک میلنگ کی پالیسی ترک کرے، چین
  • چھٹی جماعت سے آئی ٹی مضمون کو نصاب کا حصہ قرار دینے کے لیے حکمت عملی بنائی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
  • امریکہ ٹیرف مذاکرات کے ذریعے چین کو تنہا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، وال سٹریٹ جرنل
  • منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی، محسن نقوی
  • پاک امریکہ تعلقات: ایک نیا موڑ یا پرانی حکمت عملی کی واپسی؟
  • امریکا کا چین کو تنہا کرنے کے لیے ٹیرف مذاکرات کے استعمال کا ارادہ
  • ایم کیو ایم کا کاروباری اوقات میں مارکیٹوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا مطالبہ