’ایف بی آر کاٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کو پیکا کے تحت تحفظ فراہم کرنیکا اعلان خوش آئند ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
سٹی 42 : سینئر ایگزیکٹو کمیٹی ممبر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری علی عمران آصف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کو پیکا کے تحت تحفظ فراہم کرنے کا اعلان خوش آئند ہے لیکن اصل آزمائش اس پر عملدرآمد ہے۔
اپنے بیان میں علی عمران آصف نے کہا کہ اب ایف بی آر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈیٹا کے تحفظ کیلئے محفوظ اور مضبوط نظام قائم کرے، اس کے لیے صرف تکنیکی حفاظتی اقدامات ہی نہیں بلکہ ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کے اندر موثر احتساب کا نظام بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس فیصلے کو واقعی موثر بنانا ہے تو اسے عملی اقدامات کے ساتھ جوڑنا ہوگا جن میں افسران کی جامع تربیت، شفاف آڈٹ سسٹمز کا قیام اور سائبر سکیورٹی کے اقدامات میں مسلسل بہتری شامل ہے۔
15 ارب سے تزین او آرائش کرکے 315 دیہی مراکز صحت ٹھیکے پر دینے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا کواہم انفرااسٹرکچر قرار دینا کسی بھی مسئلے کا جامع حل نہیں بلکہ ڈیٹا کے تحفظ کو ابھرتے ہوئے خطرات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ضروری ہے، اور یہ ضروری ہے کہ حکومت صرف اس قدم پر اکتفا نہ کرے۔
علی عمران آصف نے بتایا کہ پاکستان کو سائبر سکیورٹی کے حوالے سے آگاہی کا ایسا کلچر فروغ دینا ہوگا جو نہ صرف سرکاری اداروں بلکہ نجی شعبے تک بھی پھیل سکے۔انہوں نے کہاکہ سائبر کرائم کا عالمی منظرنامہ مسلسل بدل رہا ہے اور ریاست کو اس کے مطابق ڈھالنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اسرائیلی محاصرے سے ضروری طبی سامان کی قلت، غزہ کے اسپتال موت کے مرکز بن گئے
الجزیرہ کے نمائندے طارق ابو عزوم نے دیر البلح سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ خان یونس شہر میں رہائشی علاقوں اور عارضی خیموں کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ کے مختلف علاقوں کو تنہا کرنے اور ایک 'بفر زون' قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پٹی میں صرف فوجی حملے ہی نہیں بلکہ طبی دباؤ بھی بڑھا دیا گیا ہے، جس سے فلسطینی عوام دوہری اذیت کا شکار ہیں۔ الجزیرہ کے نمائندے طارق ابو عزوم نے دیر البلح سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ خان یونس شہر میں رہائشی علاقوں اور عارضی خیموں کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ کے مختلف علاقوں کو تنہا کرنے اور ایک 'بفر زون' قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ دباؤ صرف فوجی نوعیت کا نہیں بلکہ اب طبی سطح پر بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔ غزہ کا صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، جہاں اسپتالوں کو نہ صرف زخمیوں کی آمد سے نمٹنا مشکل ہو رہا ہے بلکہ ضروری طبی سازوسامان کی شدید قلت کے باعث طبی خدمات برقرار رکھنا بھی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ اس تمام صورتحال کے پیچھے اسرائیلی ناکہ بندی کو بنیادی وجہ قرار دیا جا رہا ہے، جس نے غزہ کے طبی اداروں کو مکمل طور پر منزوی کر دیا ہے۔