مہنگائی: پاکستان میں ناشتہ خریدنا عوام کی دسترس سے باہر ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کراچی:
حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے دعوے کے باوجود کھانے پینے خصوصاً صبح ناشتے میں استعمال ہونے والی اشیاء کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہو سکی۔
کم آمدنی والے ایک چھوٹے خاندان کو روزانہ ناشتہ خریدنے کے لیے 500 روپے درکار ہوتے ہیں۔ مہنگائی کی شرح میں کمی کے اثرات منافع خوروں کے باعث عوام تک منتقل نہیں ہو پا رہے، جس کی ایک بڑی وجہ حکومتی سطح پر مہنگائی کو کنٹرول کرنے والے نظام کا غیر فعال ہونا ہے۔
ماہرِ معاشیات کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں کمی کا حکومتی دعویٰ زمینی حقائق کی نفی کرتا ہے۔ کم آمدنی والے طبقے کو تحفظ دینے کے لیے حکومت کو سوشل سیکیورٹی کے اقدامات کرنا ہوں گے۔
ایکسپریس نے ناشتے کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے رپورٹ مرتب کی۔ ایک نجی ادارے کے شعبہ آئی ٹی میں ملازم اور پاپوش نگر کی رہائشی سلطانہ کوثر نے بتایا کہ حکومت مہنگائی میں کمی کے دعوے تو کر رہی ہے اور یہ بتا رہی ہے کہ مارچ 2025 میں مہنگائی کی شرح 0.
انہوں نے بتایا کہ صبح کا ناشتہ جو پورے دن کی مصروفیت کا لازمی حصہ ہے، ناشتے میں جو اشیاء استعمال ہوتی ہیں، ان کی قیمتیں گزشتہ دو برسوں کی نسبت کم ہونے کے بجائے 10 سے 15 فیصد بڑھ گئی ہیں۔ اگر مہنگائی میں کمی ہوئی ہے تو ناشتے کے سامان کی قیمتیں بھی کم ہونی چاہئیں۔
مختلف بازاروں میں پانی اور جوس فروخت کرنے والے، کھارادر کے رہائشی عاصم احمد نے بتایا کہ وہ مختلف بازاروں اور مارکیٹوں میں گرمیوں میں پانی اور جوس فروخت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کرائے کے مکان میں دو بچوں اور اہلیہ کے ہمراہ رہتے ہیں۔ 12 گھنٹے محنت کرنے کے بعد 1200 سے 1800 روپے مزدوری حاصل ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے دو وقت کے کھانے کے علاوہ صبح ناشتے کے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ جو ناشتہ 2022ء میں 150 سے 200 روپے کا آتا تھا، وہ 2023ء میں 250 سے 300 روپے، 2024ء میں 400 روپے اور 2025ء میں 450 سے 500 روپے یا اس سے زائد میں آ رہا ہے۔ تو حکومت بتائے کہ مہنگائی کہاں کم ہوئی ہے؟۔
پی آئی بی میں ناشتہ اور دودھ فروخت کرنے والے دکاندار دلشاد منیر نے بتایا کہ دو برسوں میں دودھ کی قیمت 40 روپے اضافے کے بعد 220 روپے فی لیٹر پر پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ دو برسوں میں پیک دودھ کے ایک چھوٹے ڈبے کی قیمت میں 50 روپے اضافہ ہوا ہے۔ یہ دودھ کا ڈبہ 90 روپے کا مل رہا ہے، جبکہ مختلف اقسام کی ڈبل روٹی کی قیمتوں میں بھی 30 سے 60 روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چھوٹی 4 پیس والی ڈبل روٹی کی قیمت 20 روپے بڑھ کر 50 روپے ہو گئی ہے اور مختلف اقسام کی ڈبل روٹی 80 روپے سے لے کر 200 روپے یا اس سے زائد ہو گئی ہے۔ انڈے اس وقت 240 روپے درجن ہیں، ایک انڈا 20 روپے کا ہو گیا ہے، جبکہ مختلف اقسام کے پاپے کے پیکٹ کی قیمت 20 سے 40 روپے اضافے کے بعد 50 سے 150 روپے یا اس سے زائد میں فروخت ہو رہے ہیں، جبکہ مختلف اقسام کے بن 30 روپے سے 100 روپے تک میں فروخت ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ناشتے کے آئٹمز کی فروخت سب سے زیادہ ہوتی ہے، لیکن مہنگائی کی وجہ سے لوگ ناشتے کا سامان محدود تعداد میں خریدتے ہیں۔ 4 افراد پر مشتمل کم آمدنی والی فیملی مہنگائی کے اس دور میں 4 انڈے 80 روپے، چھوٹی ڈبل روٹی 80 روپے، 250 گرام دودھ کا ڈبہ 90 روپے، اس کے علاوہ 50 روپے کی چینی اور 30 روپے والا چائے کا ساشے خرید کر اپنا گزارہ کرتے ہیں۔ اس طرح ایک چھوٹی فیملی تقریباً 400 روپے کا ناشتہ خریدتی ہے لیکن ناشتے کے اخراجات بڑھنے کی وجہ سے کم آمدنی والا طبقہ گھر میں ہی پراٹھا اور چائے بنا کر اپنا گزارہ کرتا ہے۔
ماہرِ معاشیات پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبار خان نے بتایا کہ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق مارچ 2025 میں مہنگائی کی شرح 0.7 فیصد رہی، جو گزشتہ ماہ 1.5 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار حکومت کے جاری کردہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کا حکومتی دعویٰ عام لوگوں کے لیے سود مند نہیں ہے، کیونکہ مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے والے صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کے محکموں کی غفلت ہے کیونکہ وہ منافع خوروں کے خلاف کارروائی نہیں کرتے۔ مہنگائی کو کنٹرول کرنے والا میکنزم فرسودہ اور ناکام ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک شرح سود اور مہنگائی میں کمی کی شرح میں یکسانیت نہیں آئے گی، تب تک اس کمی کے فوائد عوام تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے اور غذائی اشیاء پر ٹیکس ختم کیے جائیں تاکہ کھانے پینے کی چیزیں سستی ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹی فیملی کے لیے روزانہ ناشتے سمیت کھانے پینے کے اخراجات کے لیے 2022ء میں 600 روپے، 2023ء میں 800 روپے سے زائد، 2024ء میں 1 ہزار سے زائد اور 2025ء میں 1200 روپے سے زائد روزانہ کی بنیاد پر خرچ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے طبقے کے مسائل حل کرنے کے لیے مربوط سماجی تحفظ کی اسکیمز شروع کرنا ہوں گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی نے کہا کہ حکومت سندھ کی پوری کوشش ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے۔ اس کے لیے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو منافع خوروں کے خلاف کارروائی کے لیے ہدایت کی گئی ہے اور انہی احکامات پر روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کی جاتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مہنگائی کو کنٹرول کرنے مہنگائی میں کمی انہوں نے کہا کہ کی قیمتوں میں مختلف اقسام نے بتایا کہ مہنگائی کی کھانے پینے کہ مہنگائی میں کمی کے کرنے والے ناشتے کے ڈبل روٹی کی قیمت روپے سے روپے کا رہے ہیں کی شرح کے لیے
پڑھیں:
میں پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا بھی کپتان ہوں: محمد رضوان
ایچ بی ایل پاکستان سپرلیگ 10 میں ملتان سلطان کی قیادت کرنے والے قومی کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ میں ملتان سلطانز کے ساتھ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا بھی کپتان ہوں۔ ہر کپتان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ٹائٹل جیتے، لیگ میں بہتر سے بہتر کارکردگی کی کوشش کریں گے، بطور کپتان ہی نہیں بطور کھلاڑی بھی دباؤ ہے۔
پی ایس ایل 10 میں ہفتے کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کراچی کنگز کے خلاف میچ سے قبل حتمی مشقوں کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ ماضی میں کی جانے والی غلطیوں کو دہرانے سے اجتناب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مداحوں کی ناراضگی اپنی جگہ درست ہے۔فینز ہم سے خفا ہیں، وہ بھی درست ہیں کہ ہم اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر سکے، تنقید کے مقابلے میں محبت زیادہ ملتی ہے۔ مداحوں کی باتیں بھی سننا پڑتی ہیں،بےجا تنقید پر افسوس ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر انسان سیکھتا ہے، تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے۔سینئرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے جونیئرز کو سکھائیں۔اگر تنقید ہی کرتے رہے تو نفرت بڑھے گی ۔شاہد خان افریدی کے الفاظ میرے حق میں ہیں، ان کو بطور کپتان میرے پاس اختیار نہ ہونے کا سوال نہیں کرنا چاہیے تھا۔
محمد رضوان نے کہا کہ قومی سلیکشن کے حوالے سے سب جانتے ہیں، پاکستان سلیکشن کمیٹی کے اختیارات کا سب کو علم ہے، یہ بات خوش آئند ہے کہ ملتان سلطانز میں مجھے اختیارات حاصل ہیں،مجھے فخر ہے کہ میں سچ بولتا ہوں۔تعلیم حاصل نہ کرنے کا افسوس ہے توجہ کرکٹ پر ہے، مانتا ہوں کہ زیادہ اچھی انگریزی نہیں آتی۔ اگر انگریزی چاہتے ہیں تو میں پروفیسر بن جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ سابق ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کا بطور ہیڈ کوچ مجھے بطور اوپنر کھلانے کا فیصلہ درست تھا۔کراچی کنگز ایک مضبوط ٹیم ہے،کراچی کنگز میں بہترین کھلاڑی موجود ہیں۔کراچی کنگز اور کراچی سے محبت ہے،ملتان سلطانز کے پاس بھی اچھے کھلاڑی ہیں۔ کسی بھی ٹیم کی کارکردگی کا انحصار اس کے کمبینیشن پر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں ملتان سلطانز نے بہترین کارکردگی دکھائی ہے،مسلسل تین مرتبہ فائنل کھیلنا اچھی کارکردگی کی نشانی ہے۔ اس سال ٹائٹل اپنے نام کرنے کی کوشش کریں گے، مجھے گرم موسم پسند ہے،ملتان سلطانز کے اونر علی ترین کی اپنی سوچ ہے۔ علی ترین چاہتے ہیں کہ پاکستان کو اچھے کھلاڑی ملیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر فرنچائز کا سوچنے کا اپنا انداز ہے،ہفتے کو ہونے والے میچ میں بہترین نتائج دینے کی کوشش کریں گے۔ اچھی کرکٹ کھیلیں تو نتائج بھی اچھے آتے ہیں،پی ایس ایل نے پاکستان کرکٹ کو فروغ دیا ہے۔پی ایس ایل میں اچھے کھلاڑی سامنے آتے ہیں،پوری قوم کی توجہ بھی ایس ایل پر ہوتی ہے، پی ایس ایل اور پاکستان کرکٹ ٹیم الگ الگ ہیں۔