چین کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات جدید دور میں بہترین مرحلے میں ہیں، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
چین کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات جدید دور میں بہترین مرحلے میں ہیں، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :ہمسایہ ممالک سے متعلق سینٹرل ورک کانفرنس بیجنگ میں منعقد ہوئی۔ سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے جنرل سیکریٹری، چین کے صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے کانفرنس سے اہم خطاب کیا۔
سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کی قائمہ کمیٹی کے تمام اراکین اورچین کے نائب صدر بھی کانفرنس میں موجود تھے۔ بدھ کے روزشی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں نئے دور سے لیکر اب تک اپنے ہمسایہ ممالک کےساتھ چین کے تعلقات میں حاصل شدہ کامیابیوں اور تجربے کا جائزہ لیتے ہوئے چین کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینے پر مرکوز کرنے اور ہمسایہ ممالک سے متعلق کاموں کا نیا منظر نامہ تخلیق کرنے پر زور دیا ۔ کانفرنس میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اس وقت چین کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات جدید دور میں بہترین مرحلے میں ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ تعلقات چین کے آس پاس علاقوں کی صورتحال بلکہ عالمی صورتحال دونوں میں گہری تبدیلیوں کے درمیان مربوط اور ایک اہم مرحلے میں بھی داخل ہو چکے ہیں۔
ہمیں امن، تعاون، کھلے پن اور جامعیت کی ایشیائی اقدار پر عمل پیرا رہتے ہوئے اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو مرکزی پلیٹ فارم کے طور پر لیتے ہوئے بات چیت اور مشاورت کے ایشیائی سیکیورٹی ماڈل کے تحت ہمسایہ ممالک کے ساتھ ملکر ایک بہتر مستقبل تخلیق کرنا ہوگا۔ کانفرنس میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ تزویراتی باہمی اعتماد کو مضبوط بنانے، علاقائی ممالک کو ان کی اپنے ترقیاتی راستےپر گامزن ہونے کی حمایت کرنے اور تنازعات اور اختلافات کو مناسب طریقے سے سنبھالنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔کانفرنس میں پیش کیا گیا ہے کہ
ترقی اور انضمام کو گہرا کرتے ہوئے اعلی معیار کے روابط کے نظام کو قائم کیا جائے اور صنعتی اور سپلائی چینز میں تعاون کو مضبوط بنایا جائے۔ مشترکہ طور پر علاقائی استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے سلامتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون کرنے کے ذریعے مختلف خطرات اور چیلنجوں کا مقابلہ کیا جائے اور تبادلوں کو بڑھاتے ہوئے افرادی میل جول کو آسان بنایا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
وزیراعظم شہبازشریف اور بیلاروس کے صدرالیگزینڈر لوکاشینکو کی دونوں ممالک کے مابین معاہدوں، مفاہمت کی یادداشتوں کے تبادلے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس، دوطرفہ تجارت، اقتصادی تعاون کے مواقع سے حقیقی معنوں میں استفادہ کرنے کے عزم کا اظہار
منسک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع کو اجاگر کرتے ہوئے دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کے مواقع سے حقیقی معنوں میں استفادہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم محمد شہباز شریف اور صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے دونوں ممالک کے مابین معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کے تبادلے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اﷲتارڑ، وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی سمیت دونوں ممالک کے وزرا اور اعلیٰ حکام موجود تھے۔(جاری ہے)
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ بیلاروس کی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور سازگار ماحول سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
وزیراعظم نے پرتپاک استقبال اور بہترین میزبانی پر بیلاروس کی قیادت کا شکریہ کیا۔ وزیراعظم نے بیلاروس کے دارالحکومت منسک کی خوبصورتی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس شہر کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے صدر نے پاکستانی وفد کو اپنے فارم ہائوس پر مدعو کیا اور ان کی دعوت ایک فیملی ری یونین کی طرح تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور بیلاروس کے صدر لوکا شینکو نے مل کر پاکستان اور بیلاروس کی دوستی کو پروان چڑھایا اور صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے 2015 کے دورہ پاکستان نے اس دوستی کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے ہماری مفید بات چیت ہوئی ہے، دونوں ملکوں کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کے لئے مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ ہوا، مفاہمتی یادداشتوں کو معاہدوں میں بدلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی بصیرانہ قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں بیلاروس نے نمایاں ترقی کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، بیلاروس کی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور سازگار ماحول سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی 65 فیصد آبادی دیہات میں مقیم اور زراعت سے وابستہ ہے، پاکستان اور بیلاروس کو زرعی اور صنعتی شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس کی زرعی آلات اور مشینری میں بھی بڑی مہارت ہے، زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے بیلاروس کے تعاون کے خواہاں ہیں اور ان کے تجربات سے استفادہ کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کھربوں ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں اس حوالہ سے بھی پاکستان اور بیلاروس تعاون اور شراکت داری کر سکتے ہیںِ۔ وزیراعظم نے پاکستان کی ڈیڑھ لاکھ ہنرمند افرادی قوت کی بیلاروس میں کھپت کیلئے صدر لوکاشینکو کی دعوت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بیلاروس میں مقیم پاکستانی اس کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے اور غیر ملکی ترسیلات زر میں اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ٹیکسٹائل کے شعبہ میں بی ٹو بی تعاون بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں بھی پاکستان بیلاروس سے استفادہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ تعلقات کے فروغ کے حوالے سے مثبت پیشرفت باعث اطمینان ہے۔ قبل ازیں بیلاروس کے صدر الیگزینڈرلو کاشینکو نے وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ بیلاروس کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بیلاروس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بے حد اہمیت دیتا ہے، دونوں ملکوں کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کے اس دورے سے دوطرفہ تعلقات کو نئی جہت ملے گی۔ انہوں نے پاکستان، بیلاروس بزنس فورم کے انعقاد کو تجارت کے فروغ کیلئے بہت اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کے مواقع سے حقیقی معنوں میں استفادہ کرنا ہے۔\932