امریکہ چین کو بدنام کرنا بند کرے، چینی سفارت خانہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
امریکہ چین کو بدنام کرنا بند کرے، چینی سفارت خانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ : امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگزتھ نے پاناما کے دورے کے دوران چین اور چین پاناما تعلقات کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیان دیا۔ اس حوالے سے پاناما میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے ایک سنجیدہ بیان جاری کیا ہے۔بدھ کے روزبیان میں کہا گیا ہے کہ چین نے کبھی بھی پاناما کینال کے انتظام اور آپریشن میں حصہ نہیں لیا اور نہ ہی کبھی کینال کے معاملات میں مداخلت کی ہے۔
تاریخی طور پر کینال کو صرف ایک ہی بار کاٹا گیا، اور وہ امریکی جارحیت کی وجہ سے تھا۔اعلامیے کے مطابق چین اور پاناما نے نومبر 2017 میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹو پر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے کامیاب نتائج برآمد ہوئے ہیں جس سے پاناما اور اس کے عوام کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ امریکہ اپنے جغرافیائی سیاسی مقاصد کے تحت چین پاناما تعاون کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس سے امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسی بے نقاب ہو رہی ہے ۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ امریکہ اور پاناما کے تعلقات صرف دو طرفہ نہیں ہونے چاہئیں۔ چین کے ساتھ تعلقات کی ترقی، ایک خودمختار ملک کی حیثیت سے پاناما اور پاناما کے عوام کا انتخاب ہے اور امریکہ کو اس میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ۔ چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ پاناما سمیت لاطینی امریکہ اور ترقی پذیر کیریبین ممالک پر اپنی بالادستی اور استحصال پر غور کرے اور چین کو بدنام کرنا بند کرے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
“امریکی پاگل پن” کا مقابلہ “چائنا استحکام” کے ساتھ کر رہا ہے، چینی میڈیا
“امریکی پاگل پن” کا مقابلہ “چائنا استحکام” کے ساتھ کر رہا ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :اس سال کے آغاز سے ہی امریکہ کی محصولاتی پالیسیوں سے دنیا بھر میں افراتفری پھیل گئی ہے نیز خود امریکی معاشرے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ گولڈ مین ساکس گروپ نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں آنے والے سال میں امریکہ میں کساد کے امکانات کو 35 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد کردیا گیا ہے۔ امریکہ کے دو سابق وزیر خزانہ لیری سمرز اور یلین نے امریکی محصولات کی پالیسی کو “بدترین خود کو نقصان پہنچانے والا” قرار دیا جس کی وجہ سے امریکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔امریکہ کے “پاگل پن”کے برعکس، چین اپنے “استحکام” کے ساتھ دنیا میں یقین پیدا کر رہا ہے.
ٹیرف جنگ کے سامنے، چین نے بار بار کہا ہے کہ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔لیکن اگرلڑنا ہے،تو آخرتک ڈٹے رہیں گے. امریکہ کی غنڈہ گردی کا سامنا کرتے ہوئے چین نے جائز اورمناسب جوابی اقدامات اختیارکیے۔ یہ نہ صرف اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لئے ہے، بلکہ بین الاقوامی تجارتی قوانین اور بین الاقوامی عدل و انصاف کے لئے بھی ہے.چین کا “استحکام” اس اعتماد سے بھی آتا ہے کہ وہ اپنے معاملات کو اچھی طرح سے سنبھالنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت میں تیزی اور بہتری کا سلسلہ جاری رہا۔ سپر بڑی مارکیٹ، معیشت اور غیر ملکی تجارت کو مستحکم کرنے کے لئے پالیسیوں اور وافر ریزرو پالیسی ٹولز کے ساتھ، چین منفی بیرونی اثرات کے خلاف قوتیں پیدا کرنے ، پائیدار اور صحت مند معاشی ترقی کو برقرار رکھنے کے لئے مکمل طور پر اہل ہے.ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے چین کھلی عالمی معیشت کی تشکیل کے لیے “مستحکم”عزم رکھتاہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بدلتے ہوئے امریکہ کے مقابلے میں،چین معاشی ترقی کی زیادہ قابل اعتماد قوت ہے ۔چینی ثقافت میں “ہم آہنگی” کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے ،لیکن بالادستی کی مخالفت کی مضبوط روایت بھی ہے۔ چین اپنے استحکام سے قوانین اور انصاف کی حفاظت، گلوبلائزیشن کو کھلے پن اور تعاون کے صحیح راستے پر لے جانے کو فروغ دے رہا ہے۔