امام اوغلو کی گرفتاری اردگان حکومت کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے، ترک تجزیہ کار
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
مہمت اوغتچو ترکی کی موجودہ سیاسی صورتحال کو عام طور پر بیان کرنے کے لیے "Imamoğlu بحران" کا جملہ استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی یہ غلطیاں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو درمیانی مدت میں شکست اور حکومت کو انہدام کی طرف لے جا سکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترکی میں آنیوالی حالیہ تبدیلیوں کے متعلق سابق ترک سفارت کار کا کہنا ہے کہ طیب اردگان کی ٹیم نے استنبول کے میئر کا مقابلہ کرنے میں بہت سی بڑی غلطیاں کی ہیں اور یہ غلطیاں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو درمیانی مدت میں شکست اور انہدام کے دہانے پر لے جا سکتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بظاہر استنبول اور انقرہ کی سڑکوں پر صورتحال معمول پر ہے اور اردگان کے مخالفین کی جانب سے احتجاجی مظاہروں اور سڑکوں پر تقاریر کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ عوامی رائے عامہ، میڈیا اور خاص طور پر سائبر اسپیس نیٹ ورکس میں، ہم ایک قسم کے سیاسی اور سماجی تناؤ اور بدامنی کے تسلسل کو دیکھ رہے ہیں، ایسا تناؤ جس کی بنیادی وجہ استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو اور اردگان کے سب سے اہم سیاسی حریف کی گرفتاری ہے، اس حوالے سے ترکی کی حکمران جماعت اور اردگان حکومت بھی بڑے پیمانے پر پروپیگنڈہ اور میڈیا مشین ہزاروں گھنٹے کی خبریں، رپورٹیں اور پروگرام تیار کر کے نشر کر رہی ہے۔
حکمران جماعت یہ دکھانے کی کوشش کر رہی ہے کہ استنبول کے میئر کو مالی بدعنوانی کے الزام میں قید کیا گیا ہے، لیکن رائے عامہ کو یقین نہیں آیا اور امام اوغلو کے لاکھوں حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ خود صدر سے زیادہ مقبول ہیں۔ مہمت اوغتچو ترکی کی موجودہ سیاسی صورتحال کو عام طور پر بیان کرنے کے لیے "Imamoğlu بحران" کا جملہ استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی یہ غلطیاں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو درمیانی مدت میں شکست اور حکومت کو انہدام کی طرف لے جا سکتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ
پڑھیں:
تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے ترکیہ میں امریکہ و روس کے درمیان مذاکرات
اپنے ایک جاری بیان میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ استنبول میں ہونیوالے امریکہ و روس کے مذاکرات میں یوکرین کا موضوع قطعاً ایجنڈے میں شامل نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رویٹرز نے خبر دی کہ آج ترکیہ میں امریکہ و روس سفارتی تعلقات کی بحالی پر بات چیت کر رہے ہیں۔ یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ واشنگٹن اور ماسکو کے نمائندوں کے درمیان استنبول میں ہونے والی یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب روس و امریکہ کے اعلیٰ عہدیداروں بشمول وزرائے خارجہ نے گزشتہ کئی مہینوں کے دوران متعدد بار ملاقاتیں کی ہیں۔ آج کے مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کی سربراہی واشنگٹن میں نئے روسی سفیر "الیگزینڈر ڈارچیف" اور امریکی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی "سوناٹا کولٹر" کریں گے۔ دونوں ممالک کے عہدیداروں کے مطابق، استنبول میں ہونے والی اس مشاورت کا بنیادی محور سفارتی مشنز کی بحالی ہے۔
قابل غور بات ہے کہ "ڈونلڈ ٹرامپ" وائٹ ہاؤس میں اپنی واپسی کے بعد یوکرین جنگ کو روکنے کے وعدے پر عملدرآمد اور امریکہ و روس کے درمیان مذاکرات کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متعدد بار "ولادیمیر پیوٹن" سے ٹیلیفونک بات چیت بھی کی ہے۔ یاد رہے کہ آج استنبول میں ہونے والی مذاکراتی نشست سے قبل، امریکی و روسی نمائندوں نے سعودی عرب اور ترکیہ میں یوکرین جنگ سمیت دوطرفہ تعلقات کے موضوع پر ملاقاتیں کیں۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے کہا کہ استنبول میں ہونے والے امریکہ و روس کے مذاکرات میں یوکرین کا موضوع قطعاً ایجنڈے میں شامل نہیں۔