عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ بہت سی ریاستوں نے ان پالیسیوں کو نافذ کیا ہے، ایسی پالیسیاں جو موسمیاتی تبدیلی کو آگے بڑھاتی ہیں اور توانائی، مالی اور سیکورٹی کے شعبوں میں امریکہ کے لئے رکاوٹ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماحولیاتی تبدیلی اور فوسل فیول میں کمی سے متعلق پالیسیوں کے نفاذ کو روکنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس ایگزیکٹو آرڈر کا مقصد کاربن پھیلانے والے ایندھن کے استعمال کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے منظور کیے گئے ریاستی قوانین کے نفاذ کو روکنا ہے، یہ گھریلو توانائی کی پیداوار بڑھانے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے کے مقصد کے لئے ڈیموکریٹس کی پالیسیوں کو کالعدم کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی تازہ ترین کوشش ہے۔ 

ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ بہت سی ریاستوں نے ان پالیسیوں کو نافذ کیا ہے یا ان کو نافذ کرنے کے عمل میں ہیں، ایسی پالیسیاں جو موسمیاتی تبدیلی کو آگے بڑھاتی ہیں اور توانائی، مالی اور سیکورٹی کے شعبوں میں امریکہ کے لئے رکاوٹ ہیں۔ امریکی پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ، جو تیل اور گیس کی پیداوار کے لیے ایک تجارتی گروپ ہے، نے ٹرمپ کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ہم نیویارک اور کیلیفورنیا جیسی ریاستوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو غیر قانونی کوششوں میں ملوث ہیں جو امریکی تیل اور قدرتی گیس پیدا کرنے والوں کو نقصان سے دوچار کر رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی ایگزیکٹو آرڈر پالیسیوں کو کے لیے

پڑھیں:

واشنگٹن دورے پر پورے یورپ کی نمائندگی کروں گا، فریڈرش میرس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) فریڈرش میرس نے بُدھ کو جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جلد ملاقات کی توقع کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ واشنگٹن جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا،''ہم جلد ایک دوسرے کو دیکھیں گے، ایک دوسرے سے ملیں گے۔‘‘ میرس نے تاہم اپنے متوقع امریکی دورے کی کسی تاریخ کے تعین کا اظہار نہیں کیا۔

فریڈرش میرس نے تاہم یہ زور دے کر کہا کہ ان کے امریکہ کے اس طرح کے دورے سے پہلے یورپی یونین کے اندر مشاورت کی جانا چاہیے، ''خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پورپ سمیت دنیا بھر کے ممالک پر لگائی جانے والے محصولات جیسے مسائل پر یورپی یونین کی سطح پر مشاورت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

‘‘ میرس نے کہا کہ واشنگٹن کے دورے کے دوران ان کا مقصد محض جرمنی کی نہیں بلکہ پورے یورپ کی نمائندگی کرنا ہے۔

میرس کا کہنا تھا،''میری ترجیح یورپ ہے۔‘‘

اضافی امریکی محصولات کا نفاز، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس مندی کا شکار

ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی، یورپ کا متحدہ موقف

فریڈرش میرس نے انٹرویو میں کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ محصولات کو 90 دنوں کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ دراصل یورپ کی طرف سے ایک متحدہ موقف اپنانے کا جواب ہے۔

یورپ کی اقتصادی شہ رگ کی حیثیت رکھنے والے ملک جرمنی کے آئندہ چانسلر فریڈرش میرس نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ یورپ مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن ساتھ ہی کسی بھی بین الاقوامی تجارتی تنازعے میں اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کا عزم بھی رکھتا ہے۔

محصولات کے نفاذ میں تعطل کا فیصلہ

فریڈرش میرس نے ٹرمپ کی طرف سے دنیا کے زیادہ تر ممالک کے محصولات میں اضافے کی اپنی طے شدہ پالیسی کو معطل کرنے پر مثبت رد عمل کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ میرس نے کہا کہ یہ یورپی یونین کے اتحاد کا ثبوت ہے۔

ٹیرف میں اضافے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور اسے فی الحال معطل کرنے کے بارے میں کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں فریڈرش میرس کا کہنا تھا،''یہ اعلان یورپی ممالک کے عزم کے اظہار کا رد عمل ہے۔‘‘

ٹرمپ کے نئے محصولات ’عالمی معیشت کے لیے دھچکا‘، یورپی یونین

قبل ازیں یورپی کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈیئر لائن، جن کا تعلق بھی فریڈرش میرس کی مرکز سے دائیں بازو کی طرف جھکاؤ والی سیاسی جماعت سی ڈی یو سے ہے، نے بھی یورپی یونین کے اپنے دفاع کے لیے پُر عزم ہونے کا عندیہ دیا تھا۔

اس بارے میں ان کا کہنا تھا،'' اتحاد مدد کرتا ہے۔‘‘

فریڈرش میرس کا قدامت پسند بلاک، کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو اور کرسچین سوشل یونین سی ایس یو، جرمنی کی نئی حکومت کی قیادت کے لیے تیار ہے۔ بدھ کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے ساتھ ایک مخلوط حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات میں اتفاق ہونے کے بعد یہ نئی حکومت جلد کام شروع کر دے گی۔

پالیٹیکو کا ایک حالیہ تبصرہ

دنیا بھر کی سیاست، پالیسیوں اور پاور کے ارد گرد گھومتے مضمرات کی ایک عالمی اتھارٹی مانی جانے والی نیوز آپریشن اینڈ انفارمیشن آن لائن ویب سائٹ Politico نے فریڈرش میرس کی طرف سے جرمنی کے حالیہ انتخابات کے حتمی نتائج آنے سے پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں دیے گئے چند فیصلہ کُن بیانات کو یورپ اور امریکہ کے تاریخی اتحاد میں دراڑیں پیدا کرنے کا سبب قرار دیا تھا۔

پولیٹیکو پر شایع ہونے والے تجزیوں میں کہا گیا کہ میرس کے بیانات یورپ اور امریکہ کے 80 سالہ اتحاد کو ماضی میں دھکیل سکتے ہیں۔

امریکی ٹیرف وار: اب یورپ بھی ٹرمپ کے نشانے پر

میرس نے جرمن انتخابات میں اپنی پارٹی کی واضح کامیابی کے بعد ہی جرمنی کے اگلے چانسلر کے طور پر ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو یورپ کی کوئی پرواہ نہیں اور وہ روس کے ساتھ اپنا میل جول بڑھانا چاہتے ہیں۔

میرس نے پورپی اتحاد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس براعظم کو فوری طور پر اپنے دفاع کو مضبوط بنانا چاہیے اور ممکنہ طور پر چند مہینوں کے اندر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا ایک متبادل تلاش کر لینا چاہیے۔

میرس کے ان بیانات سے ظاہر ہو رہا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور صدارت میں یورپ کی سیاسی بنیادوں کو کتنی گہرائی تک ہلا کر رکھ دیا ہے، جو 1945 ء سے امریکی سلامتی کی ضمانتوں پر انحصار کرتا رہا ہے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر
  • چین اور اسپین کے مابین  فلم تعاون کی دستاویز پر دستخط
  • وزارت داخلہ نے 53 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹس بلاک کر دیئے
  • عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ
  • عمان میں وٹکوف کا کڑا امتحان
  • چینی صدر کا یورپی یونین سے اتحاد پر زور، امریکی یکطرفہ تجارتی پالیسیوں پر تنقید
  • ٹیرف جنگ: آن لائن کاروبار کرنے والے مشکل میں، ’آرڈر کینسل ہو جائیں گے‘
  • ایک ایکسیڈنٹ کی سزا: نسل پرست شر پسندوں نے 5 ڈمپر، 4 ٹینکر نذر آتش کر دیئے
  • واشنگٹن دورے پر پورے یورپ کی نمائندگی کروں گا، فریڈرش میرس
  • موسمیاتی تبدیلی، چترال میں برف پگھلنے اور بارشوں سے سیلابی صورتحال میں اضافہ