امریکا کی جانب سے 60 ممالک پر درآمدی ٹیرف نافذکردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اپریل ۔2025 )امریکا کی جانب سے 60 ممالک پر درآمدی ٹیرف نافذکردیا گیا ہے ٹرمپ انتظامیہ کا الزام ہے کہ یہ ممالک امریکی اشیا پر زیادہ ٹیرف لگاتے ہیں یا دیگر طریقوں سے امریکی اقتصادی اہداف کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں سب سے محصولات چینی مصنوعات پر عائد کیے گئے ہیں.
(جاری ہے)
امریکی حکام کے مطابق یہ اضافہ چین کی جانب سے امریکی اشیا پر جوابی ٹیرف واپس نہ لینے کے بعد کیا گیا ہے امریکی ٹیرف کے نفاذ کے بعد ایشیا کی بیشتر سٹاک مارکیٹوں میں ایک بار پھر مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا جاپان کی نکئی 225 انڈیکس میں 4.3 فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ جنوبی کوریا کے حصص بازار کوسپی میں 1.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہانگ کانگ کے ہانگ سینگ میں 1.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی تاہم چین جسے سب سے زادہ ٹیرف کا سامنا ہے اس کی مارکیٹ ابتدائی طور پر نقصان میں جانے کے بعد اب 0.2 فیصد کے اضافے پر موجود ہے. امریکہ نے کئی چینی مصنوعات پر محصولات بڑھا کر 104 فیصد تک کر دیا ہے تاہم چین سے گاڑیوں، سیمی کنڈکٹرز، سٹیل اور المونیم کی درآمد پر ٹیرف کی شرح کم ہے بیجنگ اب بھی ہار مانتا دکھائی نہیں دے رہا چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی مصنوعات پر محصولات عائد کرے گا لیکن کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی محصولات سے چین کو سخت مقصان ہوگا اور اسے اپنی معیشت کی تشکیل نو کرنی پڑے گی اور مقامی کھپت پر بہت زیادہ انحصار کرنا پڑے گا. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوریشیا گروپ کنسلٹنسی سے تعلق رکھنے والی ڈین وانگ کہتی ہیں کہ درحقیقت 35 فیصد سے زائد کے ٹیرف کے نتیجے میں چینی کاروباروں کو امریکہ یا جنوب مشرقی ایشیا مصنوعات برآمد کرنے سے ہونے والا منافع ختم ہو جائے گا ان کا کہنا ہے کہ 35 سے زیادہ کوئی بھی ٹیرف محض علامتی ہے وانگ کہتی ہیں کہ ٹیرف کے نتیجے میں چین اپنے سالانہ ترقی کے تقریباً 5 فیصد کے ہدف کو شاید حاصل نہ کر پائے کے ایم سی ٹریڈ سے تعلق رکھنے والے ٹم واٹرر کہتے ہیں کہ چینی معیشت میں برآمدات پر انحصار کو دیکھتے ہوئے یہ صاف ظاہر ہے 104 فیصد کے درآمدی ٹیکس سے چین کو بہت نقصان ہوگا ان کا کہنا تھا کہ مختصر مدت میں تو شاید چین صورتحال کو سنبھال لے لیکن طویل مدت میں ان ٹیرف سے نمٹنے کے لیے چین کو اپنی معیشت کے بنیادی ڈھانچوں میں تبدیلیاں لانی پڑیں گی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چین کو گیا ہے
پڑھیں:
ٹیرف جنگ: آن لائن کاروبار کرنے والے مشکل میں، ’آرڈر کینسل ہو جائیں گے‘
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ٹرمپ کی حالیہ ٹیرف پالیسی نے دنیا بھر کی معیشت کو کسی نہ کسی طریقے سے متاثر کیا ہے۔ عالمی میڈیا میں اس صورت حال کو ’عالمی ٹیرف جنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اگلے تین مہینوں کے لئے بیشتر ممالک پر عائد کئے گئے ٹیرف کو روک دیا ہے لیکن چین کے ساتھ یہ ٹیرف جنگ اب بھی عروج پر ہے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں یہ معاشی جنگ کسی نہ کسی طریقے سے ہر ایک کو متاثر کرے گی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان ایک دوسرے پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت ناممکن صورتحال کی طرف بڑھ رہی ہے۔حالات اس طرف جا رہے ہیں کہ چین کی مصنوعات امریکامیں بیچنا ناممکن ہو جائیں گی کیونکہ یہ اس نئے ٹیکس کی وجہ سے غیرمعمولی حد تک مہنگی ہو جائیں گی۔عالمی ٹیرف جنگ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں آن لائن کرنے والے ایسے تاجر بھی متاثر ہوں گے جو تھرڈ پارٹی کے طور پر کام کرتے ہوئے چینی مصنوعات امریکی منڈی میں بیچ رہے ہیں۔
محمد باسط برسوں سے چینی مصنوعات متعدد امریکی پلیٹ فارمز پر آن لائن فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ ہو کیا رہا ہے۔ میں ڈراپ شپنگ کا کام کئی سالوں سے کر رہا ہوں لیکن کسی ایسی صورتحال کے لئے تیار نہیں تھا۔ میں نے جتنی بھی مارکیٹنگ کر رکھی ہے وہ چینی مصنوعات کے گرد گھومتی ہے کیونکہ بہت اچھی طرح اندازہ ہو گیا کہ کم سرمایہ کاری سے زیادہ پیسہ کیسے کمایا جا سکتا ہے۔ آج کے دن تک تو میرا مال کہیں کسی جگہ پر نہیں رکا لیکن اب سننے میں آ رہا ہے کہ اگلے چند روز میں جو کھیپ امریکا پہنچے گی وہ ٹیرف لگنے کے بعد کسٹم سے نکلے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اب کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس سے آگے کیا ہو گا۔ میں نے اپنے چینی دوستوں سے بات کی کہ اگر سامان واپس آ جاتا ہے تو کیا صورتحال ہو گی لیکن ابھی کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی جن لوگوں نے آرڈر دیے ہوئے تھے ظاہر ہے انہوں نے کم قیمت کے باعث یہ آرڈر کئے تھے وہ آرڈر کینسل کر دیں گے۔‘
یہ مخمصہ باقی ایسے تاجروں کا بھی ہے جو پاکستان میں بیٹھ کر امریکی منڈی میں چینی مصنوعات بیچ رہے ہیں۔ کئی لوگ تو ایمازون اور ای بے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 35 لاکھ ایسے افراد ہیں جو کسی نہ کسی طرح آن لائن بزنس اور فری لانسنگ سے منسلک ہیں۔ای بزنس کے ماہر عثمان لطیف کہتے ہیں کہ ’ایک ہی وقت میں پاکستان میں کام کرنے والوں کے لئے فائدہ بھی ہے اور نقصان بھی۔ پہلے نقصان کی بات کرتے ہیں وہ تو یہ کہ اب پاکستان میں بیٹھ کر چینی مصنوعات امریکا میں بیچنا تقریب ناممکن ہو جائے گا۔ جس سے کافی زیادہ لوگ جو اس طرح سے کاروبار سے منسلک ہیں وہ متاثر ہوں گے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اگر حکومت پہلے سے ہی اس کا بندوبست کر لے تو چین سے مصنوعات پاکستان میں درآمد کر کے یہاں سے دوبارہ امریکی منڈی میں بھیجنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔‘
عثمان لطیف کا کہنا ہے کہ ’چین پر اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ امریکی ٹیرف عائد ہے جو کہ 125 فیصد ہے جبکہ یہی مصنوعات اگر پاکستان سے ہو کر امریکا جائیں تو وہی ٹیرف 30 فیصد تک پڑے گا۔ یہ ایک متبادل خیال ہے لیکن ابھی صورتحال ہر کچھ گھنٹوں کے بعد بدل رہی ہے۔ اگلے چند دنوں میں اگر صورتحال واضح ہوئی تو پھر لوگ اس طرح کے نئے راستے نکالیں گے۔‘
پریکٹس سیشن کے دوران زخمی ہونے والے بابر اعظم اب کیسے ہیں ؟
مزید :