پی ایس ایل سے متعلق بیان؛ بورڈ بھی میدانِ جنگ میں کود پڑا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل سابق چیمپئین فرنچائز کے مالک علی ترین کے بیانات پر کرکٹ بورڈ نے بھی جوابی وار کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اعلیٰ عہدیدار نے پی ایس ایل کی معروف فرنچائز ملتان سلطانز کے اونر علی ترین کے بیانات پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ انکے بیانات سے ٹورنامنٹ کو متنازع بنانے کی کوشش ہے۔
اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل ضابطہ اخلاق کے مطابق ہمیں فرنچائز مالکان کے خلاف ڈسپلن کی کارروائی کا اختیار ہے لیکن اس موقع پر ہم نے ردعمل دکھایا تو اس سے لیگ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، کسی کو شکایت ہے تو وہ ہم سے رابطہ کرے۔ بدقسمتی سے شکایت وہ شخص کر رہا ہے جو نہ میٹنگ میں شرکت کرتا ہے اگر میٹنگ میں آجائے تو وہاں اس قسم کی کوئی بات نہیں کی جاتی۔
انکا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ملک میں بھی لیگ چل رہی ہے، اردو کمنٹری سمیت امپائرنگ ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے تاکہ لیگ کو اوپر لے جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ لیگ کے انتھم کیلئے علی ظفر کا نام آنے پر فرنچائز مالک نے اعتراض اٹھایا اور دیگر کے ناموں کا انتظار تک نہ کیا۔
قبل ازیں ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے بورڈ کے فرنچائز ریٹین کے رینٹل ماڈل پر شدید تنقید کی تھی، انکا کہنا تھا کہ لیگ کی تمام فرنچائزز فی الحال ایک “رینٹل ماڈل” پر چل رہی ہے، جس میں ٹیموں کے مالکان کو حقیقی ملکیت حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سال فرنچائز اونرز ٹیموں کو اپنے پاس رکھنے کیلئے رینٹ (یعنی کرایا) ادا کرتے ہیں، اگر نہ دیں تو ہمیں کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں ہیں جبکہ انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کی طرح غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع بھی موجود نہیں۔
علی ترین نے کہا کہ پی سی بی نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 11ویں ایڈیشن کیلئے 8 ٹیموں کا کوئی واضح منصوبہ تاحال پیش نہیں کیا، اسی طرح اگر ریونیو شیئرنگ کا معاملہ ہوگا تو صورتحال عجیب ہوجائے گی۔
علی ظفر سے متعلق فرنچائز اونر کا بیان:
پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن کیلئے انتظامیہ نے گلوکار علی ظفر کے نام کو ترانہ گانے کیلئے فائنل کیا تو ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے انسٹاگرام پر تنقید کے نشتر چلائے۔
علی ترین نے گلوکار کا نام لیے بغیر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ”پاکستان میں بہت سے شاندار آرٹسٹ موجود ہیں لیکن تقریباً آدھے سے زائد پی ایس ایل آنتھم ایک ہی ‘مڈل ایجڈ’ گلوکار کو دیے گئے ہیں”۔
واضح رہے کہ پی ایس ایل 10 کا انتھم علی ظفر کے علاوہ طلحہ انجم، نتاشا بیگ، ابرار الحق بھی شامل تھے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی ترین نے پی ایس ایل کے مالک علی ظفر کہا کہ
پڑھیں:
ماحولیات سے متعلق انہی معاہدوں پر دستخط کریں گے، جن سے پاکستان کو فائدہ ہو، مصدق ملک
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا ہے کہ کمزور پوزیشن میں اب کسی ملک سے بات نہیں کریں گے، ہم پیرس ایگریمنٹ یا کسی اور ماحول کو محفوظ بنانے کی کوششوں کے دیگر فنڈز کے حامی ہیں، لیکن اب ہم صرف انہی معاہدوں پر دستخط کریں گے، جن سے ہمیں بھی فائدہ ہو۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ یورپ نے ’سی بیم‘ نامی قانون بنادیا ہے، امریکا کی طرز پر یہ قانون تقاضا کرتا ہے کہ آپ کی ٹیکسٹائل مصنوعات ’گرین‘ نہیں ہوں گی، تو آپ پر مزید ٹیکس لگائیں گے، آج میں نے ان ملکوں سے کہا ہے کہ آپ جو ترقی پذیر ملکوں سے گرین ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں، تو ہمارے پاس فنڈز کہاں ہیں؟۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ تو اسی طرح کا ٹیکس ہے، جس طرح امریکا لگا رہا ہے، جب آپ خود ترقی پذیر ملکوں پر ٹیکس لگارہے ہیں، اور گرین ہونے کے فنڈز خود لے جارہے ہیں، تو پھر امریکا سے ٹیکس لگانے پر شکوہ کیوں کر رہے ہیں؟، سی بیم کے تحت 85 فیصد گرین فنڈز امریکا، چین اور مغربی یورپی ممالک کو جا رہا ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہم پاکستان کے مفاد میں، اس ملک بچوں کے مفاد میں اپنا کام جاری رکھیں گے، خواہ کوئی عالمی مدد ہو یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم کسی ترقی پذیر ملک کا ذکر کرتے ہیں، بالخصوص پاکستان کا ذکر کیا جاتا ہے، بات کو ایسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے جیسے سارے گلیشئرز پگھل جائیں گے، سیلاب سے سب کچھ ختم ہوجائے گا، لیکن ایسا کچھ نہیں، ہم نے بالخصوص ہمارے غریب عوام کے علاقوں میں قدرتی آفات آئیں، اور ہم نے ان کا مقابلہ کیا، کئی بار تعمیر نو کی ہے، آئندہ بھی ہم اپنا کام جاری رکھیں گے۔
مصدق ملک نے کہا کہ میں جب بھی کسی دورے پر بیرون ملک جاتا ہوں، تو کہا جاتا ہے کہ آپ کا ملک موسمیاتی تبدیلی کے بڑے خطرات سے دو چار ہے، تو میں سب سے پہلے عالمی اداروں کی مدد پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور کہنا چاہتا ہوں کہ ہم پاکستان اور اس ملک کے بچوں کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے کام کرتے رہیں گے، کوئی مدد نا بھی کرے، تو ہم اپنے وسائل سے اپنے ملک کو بچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گرین فنڈز دستیاب ہوگا تو ہم گرین ہوسکیں گے، ورنہ آپ ہم سے مطالبہ نہ کریں کہ آپ اتنا گرین ہوجائیں، جب عالمی سطح کے لوگوں کے ساتھ یہ بات کی تو کچھ مثبت رسپانس ملا، پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے، الیکٹرک گاڑیوں سمیت گرین انڈسٹری کے شعبے سے وابستہ ہمارے بچوں کے لیے بھاری فنڈنگ کے وعدے کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جب آپ ہم پر صرف ٹیکس لگائیں گے، اور فنانس نہیں کریں گے تو یہ نہیں ہوسکتا، آپ کو ٹیکس واپس لینا ہوگا، جرمن حکام سے بھی یہی بات کی ہے، آپ گرین پروجیکٹ میں ہمارے پاس انویسٹمنٹ کریں ، پھر ٹیکس لیں، باکو میں انٹر منسٹری فنانسنگ اجلاس میں وزیراعظم یہ اینٹ لگاکر آئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ گرین کلائمیٹ فنڈ کے تمام خدوخال وضع کرچکے ہیں، بہت جلد آپ کو آگاہ کریں گے کہ یہ کس طرح کام کرے گا، اور اس میں کتنا پیسہ آئے گا، پاکستان ماحول کو زیادہ آلودہ نہیں کرتا، ترقی یافتہ ممالک ماحول کو آلودہ کرتے ہیں، ہمیں جو ٹارگٹ دیا گیا تھا، اس سے ہم نے خود کو 40 فیصد نیچے رکھا ہوا ہے، جب کہ دیگر ممالک اپنے اہداف سے 50 فیصد زائد ماحولیاتی آلودگی پھیلا رہے ہیں، ان میں ترقی یافتہ ممالک شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے کہا ہے کہ ایسے ترقی یافتہ ممالک پاکستان سے کاربن کریڈٹ خریدیں گے، کیا قیامت ہے کہ ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر ہم نلکے سے پانی نہیں پی سکتے، تو سوچیں کہ یہاں بہت سے مڈل کلاس ہیں، جو بوتلوں کا پانی خرید کر پی لیتے ہیں، تو وہ پسماندہ علاقے جہاں غریبوں کی بڑی تعداد رہتی ہے، اور بوتل والا پانی خریدنے کی سکت نہیں رکھتی، ان کے کتنا بڑا ظلم ہے؟۔
Post Views: 1