پی ایس ایل10؛ میچز کہاں اور کیسے دیکھے جاسکیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے میچز کیلئے بورڈ نے براڈکاسٹرز کا اعلان کردیا۔
بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان بھر میں ایونٹ کے سنسنی خیز میچز اے اسپورٹس اور پی ٹی وی اسپورٹس پر براہ راست دیکھے جاسکیں گے۔
لائیو اسٹریمنگ کیلئے ولی ٹیکنالوجیز نے حقوق حاصل کیے ہیں جبکہ شائقین یہ میچز ٹیپمیڈ، تماشہ، دراز، مائیکو اور بیگن پر دیکھ سکیں گے۔
ٹرانس گروپ نے براڈ کاسٹ اور پاکستان سے باہر تمام خطوں کیلئے لائیو اسٹریمنگ کے حقوق حاصل کیے ہیں۔
اسی طرح بین الاقوامی شائقین کیلئے اسکائی اسپورٹس اور جیو برطانیہ میں میچز نشر کیے جائیں گے۔
پڑوسی ممالک بنگلادیش میں ٹی اسپورٹس جبکہ بھارت میں (صرف ڈیجیٹل کیلئے فین کوڈ ) میں نشر کیا جائے گا، سونی ٹی وی افغانستان، بھارت اور سری لنکا میں میچز نشر کرے گا۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا آغاز 11 اپریل سے ہوگا جبکہ ایونٹ کا فائنل 18 مئی کو کھیلا جائے گا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پی آئی اے 21 سال بعد منافع بخش ادارہ کیسے بنا؟
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے 2024 میں 26 ارب 20 کروڑ روپے کا کل منافع حاصل کیا اور اس عرصے میں آپریٹنگ پرافٹ 9 ارب 30 کروڑ روپے یعنی 12 فیصد رہا ہے۔ اس سے پہلے 21 سال قبل 2003 میں پی آئی اے نے منافع کمایا تھا۔ جس کے بعد سے قومی ایئرلائن مسلسل خسارے میں جا رہی تھی اور گزشتہ 10 سالوں سے پی آئی اے کی نجکاری کی کوششیں بھی کی جا رہی تھی تاہم اب تک نجکاری بھی نہ ہو سکی تھی۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مسلسل 2 دہائیوں سے خسارے میں رہنے والی پی آئی اے اب منافع بخش کیسے ہو گئی؟
ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ نے کہا کہ پی آئی اے نے منافع کمانے کے لیے گزشتہ 3 سالوں میں بڑی اصلاحات کی ہیں، اس عرصے میں ورک فورس کو 30 فیصد کم کیا گیا، اس کے علاوہ جو دیگر اخراجات تھے ان میں بھی بڑی کمی کی گئی۔ جو پی آئی اے کے روٹس تھے جن پر منافع تھا، ان پر زیادہ فلائٹس چلانے کا فیصلہ کیا گیا اور جن روٹس کا منافع کم یا نقصان تھا ان پر اپنی فلائٹس کو کم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے پی آئی اے 20 برس بعد منافع حاصل کرنے میں کامیاب، وزیراعظم شہباز شریف نے خوشخبری سنا دی
عبداللہ حفیظ نے کہا یورپ اور برطانیہ کے روٹس پی آئی اے کو کل آمدنی کا 37 فیصد حصہ دیتے ہیں۔ یہ روٹس اس وقت ہمیں 70 سے 80 ارب روپے سے زیادہ آمدنی دیتے ہیں۔ پی آئی اے کو منافع بخش کرنے میں حکومت نے بھی کلیدی کردار ادا کیا، پی آئی اے کی نجکاری کے لیے پی آئی اے پر قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کی بات کی گئی تو حکومت نے یہ اصولی فیصلہ کیا کہ پی آئی اے پر قرضوں کا بوجھ پی آئی اے سے الگ کر دیا جائے گا۔ پی آئی اے کے مجموعی منافع میں 22 فیصد حصہ لوکل فلائٹس کا ہے جبکہ دیگر حصہ گلف ممالک، سعودی عرب عرب، یورپ اور ایشیا کی فلائٹس سے حاصل ہوتا ہے۔
سول ایوی ایشن کی رپورٹنگ کرنے والے سینیئر صحافی طارق ابو الحسن نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا حکومت نے پی آئی اے کو منافع بخش بنانے کے لیے سب سے اہم کام یہ کیا کہ پی آئی اے کارپوریشن اور پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے نام سے 2 الگ کمپنیاں بنا دیں ۔ پی آئی اے کا تمام مالی خسارہ قرضے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لیمیٹڈ کو منتقل کر دیے جس سے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ قرضوں کے بوجھ سے آزاد ادارہ بن گیا۔ اب پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی بیلنس شیٹ تمام پرانی مالی ذمہ داریوں، قرضوں سے پاک ہے اور اس طرح پی آئی اے ایک منافع بخش ادارہ بن گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے پی آئی اے ایک دفعہ پھر سبز ہلالی پرچم کا پاسبان بن گیا، خواجہ آصف
طارق ابوالحسن نے کہا کہ پی آئی اے کے طیارے اور فلائٹ آپریشن پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی ملکیت ہے جو کہ مسلسل آمدنی کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ پی آئی اے کے تمام ہوٹلز پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کی ملکیت ہیں۔ اس بنیادی وجہ سے پی آئی اے 21 سال بعد منافع بخش ادارہ بن کر سامنے آیا ہے اور سال 2024 میں 26 ارب 20 کروڑ روپے کا کل منافع حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ اس نے اس عرصے میں آپریٹنگ پرافٹ 9 ارب 30 کروڑ روپے یعنی 12 فیصد حاصل کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے