جی ایچ کیو حملہ کیس :عمران خان، شاہ محمود قریشی سمیت 119 ملزمان کو پیش ہونےکا حکم
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 119 ملزمان کو پیش ہونے کا حکم دے دیا گیا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی، عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سماعت کی، سابق صوبائی وزیر پنجاب راجہ بشارت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی بھی حاضری لگائی گئی، جی ایچ کیو حملہ کیس کے تمام 119 ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے۔
عدالت نے 2 گواہان کے طلبی کے نوٹس جاری کر دیے، عدالت نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی جیل عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا، شاہ محمود قریشی کو بھی لاہور جیل سے 12 اپریل کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان پر جرح کا بھی وکلائے صفائی کو حکم جاری کیا، عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل پیش ہونے کا حکم دیا اور کہا کہ آئندہ تاریخ پر مجسٹریٹ مجتبی اور گواہ سب انسپکٹر ریاض کی طلبی کا نوٹس جاری کی گیا۔
عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن مطابق کیس کا فیصلہ کیا جائے گا، آئندہ کسی بھی فریق کو بلاجواز التوا نہیں ملے گا، ہفتہ میں 2 بار جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوگی۔جی ایچ کیو کیس میں 25 گواہان کے بیان ریکارڈ ہوچکے۔
عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 12 اپریل تک ملتوی کردی، جی ایچ کیو حملہ کیس آئیندہ سماعت اڈیالہ جیل ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
26 نومبر احتجاج کیس، سالار خان کاکڑ سمیت دیگر پی ٹی آئی کارکان مقدمے سے ڈسچارج
انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما سالار خان کاکڑ اور دیگر پی ٹی آئی کارکنان کو 26 نومبر احتجاج کے مقدمے سے دسچارج کردیا ہے، پی ٹی آئی کے 20 کارکنان 26 نومبر احتجاج پر تھانہ کوہسار کے مقدمے میں شناختی پریڈ پر تھے۔
جمعرات کے روز پی ٹی آئی رہنما سالار خان کاکڑ سمیت پی ٹی آئی کے 20 کارکنان کو 26 نومبر احتجاج کیس میں شناختی پریڈ مکمل ہونے کے بعد انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا، کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کانسٹیبل کے قتل میں عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما نامزد
وکیل صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ سالار خان کاکڑ کی جو شناخت پریڈ ہوئی ہے عدالت اس کو دیکھے کس نے کی ہے، سالار خان کاکڑ کو آئسولیشن میں رکھا گیا، ایک شخص جس نے ایم این اے کا الیکشن لڑا ہو اور اس کو شناخت پریڈ کے لیے بھیجا گیا۔
وکیل سردار مصروف خان نے مؤقف اپنایا کہ اب پراسیکیوشن کہہ رہی ہے کہ سالار خان کاکڑ یہ نہیں ہے کوئی اور ہے۔
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ سالار خان کاکڑ کی شناخت پریڈ کس نے کی ہے ؟ وکیل نے بتایا کہ سالار خان کاکڑ کے علاوہ باقی ملزمان کا ریمانڈ مانگا گیا ہے، جس کی کوئی صورت ہی نہیں بنتی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما سالار خان کا سیکرٹری جنرل عمر ایوب کے خلاف ٹویٹ، پارٹی نے شوکاز نوٹس جاری کردیا
وکیل صفائی نے کہا کہ 4 ماہ پہلے ان ملزمان کو گرفتار کیا گیا جو پتھر انہوں نے برآمد کرنے ہیں کیا وہ ابھی موجود ہوں گے، ایک وقوعہ کو نومبر میں ہو رہا ہے اپریل میں شناخت پریڈ ہو رہی تو اس کی کیا اہمیت ہوگی۔
وکیل صفائی کی جانب سے میڈیکل ایشو کی بنیاد پر 2 ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی گئی۔
تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ ابھی اس میں تفتیش کرنی ہے، ان کی شناخت پریڈ بھی ہوچکی ہے، پولیس کی جانب سے ملزمان کی 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کے لیے نامزد پی ٹی آئی امیدوار سالار کاکڑ کون ہیں؟
عدالت نے پولیس کی جانب سے ملزمان کے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سالار خان کاکڑ سمیت تمام ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا ہے، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے فیصلہ سنایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انسداد دہشتگردی عدالت پی ٹی آئی جج ابوالحسنات ذولقرنین سالار خان کاکڑ شناختی پریڈ