معاملے کو حل تو کرنا پڑے گا،جج کو مقدمہ سننے سے روکنے کاعدالتی حکم دیا گیا،جسٹس جمال مندوخیل کے کیس میں ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بانی پی ٹی آئی کے مقدمات سننے سے روکنے کے کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ معاملے کو حل تو کرنا پڑے گا،جج کو مقدمہ سننے سے روکنے کا دالتی حکم دیا گیا،آئندہ کیلئے بھی معاملے کا حل ضروری ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق چیف جسٹس کو بانی پی ٹی آئی کے مقدمات سننے سے روکنے کے کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس غیرموثر نہیں ہوگیا؟عدالتی بنچ نے سابق چیف جسٹس کو بانی کے کیسز سننے سے روک دیا تھا،قاضی فائز عیسیٰ تو ریٹائرڈ ہو چکے ہیں،کیا جج کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہ لائیو ایشو ہے؟
کارتک آریان نے فلم کیلئے 50 کروڑ معاوضہ کی خبروں پر خاموشی توڑ دی
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ معاملے کو حل تو کرنا پڑے گا،جج کو مقدمہ سننے سے روکنے کا عدالتی حکم دیا گیا،آئندہ کیلئے بھی معاملے کا حل ضروری ہے،ایڈووکیٹ حامد خان کی عدم موجودگی پر سماعت ملتوی کردی گئی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سننے سے روکنے کے کیس
پڑھیں:
ریمارکس،خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی،مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں، سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے سانحہ 9 مئی مقدمات کی دوسرے جج کو منتقلی کی پنجاب حکومت کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے جاری کیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق ریاستی اہلکاروں کے طرز عمل پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس انتظامی دائرہ اختیار میں آتے ہیں تاہم تبصرے ذاتی نوعیت کے ہوں تو وہ آئندہ کارروائیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے، ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں۔
ملک کے بیشتر علاقوں میں بارش کا امکان
سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد کے فیصلے اور اقدامات کو درست قرار دے دیا، عدالت نے قرار دیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو آرٹیکل 203 کے تحت عدالتی افسروں کو انتظامی مداخلت سے بچانے کا آئینی اختیار حاصل تھا، کسی صوبے میں ہائی کورٹ کا چیف جسٹس اس صوبے میں عدلیہ کے سربراہ کا درجہ رکھتا ہے۔
فیصلے کے مطابق صوبائی چیف جسٹس جوڈیشل افسران کی شکایات پر کوئی کارروائی نہ کرنا اس کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہوگا، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے خلاف ریفرنس ناکافی شواہد کی بنا پر مسترد کیا گیا، عدالت نے مقدمات منتقلی کی درخواست شواہد کی کمی کے باعث مسترد کی۔
میرپورخاص میں لیڈی پولیس اہلکار کی پھندا لگی لاش برآمد
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ریاستی اہلکاروں کے طرز عمل پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس انتظامی دائرہ اختیار میں آتے ہیں، تبصرے ذاتی نوعیت کے ہوں تو وہ آئندہ کارروائیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج پر تعصب کا الزام ثابت نہ ہو سکا، ایڈمنسٹریٹو جج نے ریفرنس مسترد کر دیا، چیف جسٹس کا منتقلی درخواست پر مزید کارروائی نہ کرنا بالکل درست تھا، لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے عدالتی افسران کو تحفظ دینا اپنا آئینی فریضہ سمجھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں، تعریف کسی افسر کو احتساب سے استثنیٰ نہیں دیتی، تنقید ان کے کردار پر اثرانداز نہیں ہو سکتی۔
حضرت امیر خسروؒ کے عرس میں شرکت کیلئے 188 پاکستانی زائرین کو ویزے جاری
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے سابق اے ٹی سی جج راولپنڈی اعجاز آصف کیخلاف ریفرنس دائر کیا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے ریفرنس اور مقدمہ منتقلی کی درخواست خارج کر دی تھی۔ پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔