پرتگال میں فاسٹ ٹریک ویزا پروسیسنگ متعارف، پاکستانیوں کے لیے مواقع کہاں ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پرتگال کی جانب سے غیر ملکی کارکنوں کے لیے فاسٹ ٹریک ورک ویزا پروسیسنگ متعارف کروائی گئی ہے، جس کا مقصد ورک ویزا درخواستوں کو جلد از جلد نمٹانا ہے۔
واضح رہے یکم اپریل 2025 سے نافذ ہونے والے اس پالیسی میں اہم چیز یہ ہے کہ ورک ویزا درخواستوں کو 20 دنوں میں نمٹایا جائے گا، جس کے بعد آجروں اور غیر ملکی کارکنوں کے لیے انتظار کا وقت نمایاں طور پر کم ہو جائے گا۔
یہ قدم پرتگال کی معیشت کو مستحکم کرنے اور ان شعبوں میں آسامیاں پر کرنے کی بڑی حکمت عملی کا اہم حصہ ہے جہاں ہنرمندوں کی کمی ہے، پرتگال میں سالانہ 50 ہزار سے 1 لاکھ آسامیاں خالی ہوتی ہیں۔ جنہیں پرتگال ہنر مند کارکنوں سے پر کرنے کا خواہشمند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی پرتگال کیوں جانا چاہتے ہیں؟
دیگر یورپی ممالک جیسا کہ جرمنی اور کینیڈا وغیرہ کی طرح پرتگال بھی کئی اہم شعبوں میں ہنرمندوں کی کمی سے دوچار ہے، جن میں ٹیکنالوجی، نرسنگ، تعمیرات اور خاص طور پر مہمان نوازی کا شعبہ شامل ہے۔
پرتگال کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ فاسٹ ٹریک ویزا پروسیسنگ کا فیصلہ ان مسائل کو حل کرنے میں مدد دے گا اور یہ پرتگال میں روزگار کے حوالے دور رس اثرات مرتب کرے گا۔
ایک اندازے کے مطابق پرتگال میں صرف تعمیرات جیسے شعبوں میں 80 ہزار کارکنوں کی ضرورت ہے، آجروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر درکار کارکنوں کی مطلوبہ تعداد کو پورا نہ کیا گیا تو ملکی اقتصادی ترقی میں رکاوٹ اور قومی ترقی کے اہداف کے حصول میں ناکامی ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: پرتگال کے نئے سولیڈیریٹی گولڈن ویزا سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
فاسٹ ٹریک ورک ویزا پروسیسنگ کی پالیسی ان مسائل کو حل کرنے کے لیے وضع کی گئی ہے تاکہ آجروں کے لیے غیر ملکی کارکنوں کو بھرتی کرنا آسان ہو سکے، پرتگال یہ اقدام اس لیے کر رہا ہے تاکہ خود کو غیر ملکی ہنرمندوں کے لیے ایک کشش مقام کے طور پر پیش کرے۔
اس ترقی سے خاص طور پر ان مقامی آجروں کو فائدہ ہوگا، جو طویل ویزا پروسیسنگ کے باعث ہنر مند کارکنوں کو بھرتی کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اور ان کارکنوں کو بھی جو پرتگال میں نئی ملازمتیں شروع کرنے کے لیے عرصے سے ویزے کے انتطار میں ہیں۔
آجروں کے لیے اہلیت کا معیار کیا ہے؟فاسٹ ٹریک پروسیس سے فائدہ اٹھانے کے لیے، پرتگال میں آجروں کو غیر ملکی کارکنوں کے لیے درخواست دیتے وقت مخصوص ضروریات پوری کرنی ہوں گی، یہ معیار اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ غیر ملکی کارکنوں کے ساتھ انصاف کیا جائے اور ان کی ملازمت کی شرائط پرتگال کے ورک قوانین کے مطابق ہوں۔
مستند ملازمت کا معاہدہ: آجروں کو غیر ملکی کارکن کے ساتھ رسمی ملازمت کے معاہدے کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا، جو ملازمت کی حقیقی پیشکش کو ظاہر کرتا ہو۔
مناسب رہائش: آجروں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ غیر ملکی کارکن کے لیے مناسب رہائش فراہم کریں گے، اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ کارکنوں کو غیر محفوظ رہائشی حالات کا سامنا نہ ہو۔ اگرچہ حکومت نے ’مناسب رہائش‘ کی تعریف ابھی تک مکمل طور پر واضح نہیں کی لیکن اس کا مقصد کارکنوں کی حفاظت اور عزت نفس کو یقینی بنانا ہے۔
غیر ملکی کارکنوں کے لیے تربیت: آجروں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ غیر ملکی کارکنوں کو اگر ضروری ہو تو مناسب تربیت فراہم کریں گے تاکہ وہ اپنی ملازمتوں میں کامیاب ہوسکیں، یہ ضروری ہے کہ کارکنوں کو ورک فورس میں شامل ہونے اور مؤثر طریقے سے کام کرنے کے لیے تیار کیا جائے۔
ان ضروریات کو لازمی بنانے سے حکومت کا مقصد ہے کہ غیر ملکی کارکن نہ صرف ملازمت حاصل کریں بلکہ انہیں وہ مدد اور حالات فراہم کیے جائیں جن کی انہیں نئی جگہ پر کامیاب ہونے کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔
فاسٹ ٹریک ویزاپروسیس ایک خوش آئند تبدیلی؟
غیر ملکی کارکنوں اور پرتگالی آجروں دونوں کی جانب سے فاسٹ ٹریک ویزاپروسیس کو وسیع پیمانے پر پذیرائی ملی ہے، خاص طور پر وہ کمپنیاں جو شدید ورک فورس کی کمی کا سامنا کر رہی ہیں اور طویل ویزا پروسیسنگ کے باعث مشکلات کا شکار رہی ہیں۔
بعض اوقات، کارکنوں کے ویزے منظور ہونے میں مہینوں لگ جاتے ہیں، جس سے بھرتی میں تاخیر ہوتی ہے اور کاروباری عمل میں خلل پڑتا ہے، جس کا پرتگال کی معیشت پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔
مثال کے طور پر، ایک برازیلی ایگزیکٹو کو جو ایلگاروو میں ایک ہوٹل کے انتظام کے لیے بھرتی ہوئی تھی، اپنے ورک ویزا کے لیے 90 دن سے زیادہ کا انتظار کرنا پڑا، جس سے پچھلے سسٹم کی سست رفتار کارکردگی عیاں ہوئی۔
مزید پڑھیں: پرتگال کو 50 ہزار اسکلڈ لیبر کی فوری ضرورت، پاکستانیوں کے لیے کیا مواقع ہیں؟
دوسری جانب بعض کارکنوں کو 6 مہینے تک انتظار کرنا پڑتا ہے، نئی تیز رفتار پالیسی اس نوعیت کی تاخیر روکنے میں معاون ثابت ہوگی، جس سے کاروبار کو ہنرمند کارکنوں کی جلد بھرتی اور اہم کاروباری سرگرمیوں کو بروقت پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
تاہم، اس پالیسی کی کامیابی کے بارے میں بعض غیر یقینی خیالات بھی موجود ہیں، قانونی ماہرین جیسے روڈریگو وینسیٹے نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اگرچہ تیز ویزا پروسیسنگ کا خیال اچھا ہے، حکومت کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ اقدام محض ایک ناتمام وعدہ نہیں ہوگا۔
’پچھلے ویزا پروسیسنگ میں تاخیر نے کچھ لوگوں کو یہ سوال اٹھانے پر مجبور کیا ہے کہ کیا حکومت اس تیز رفتار پلان کو عملی جامہ پہنا سکے گی اور آجروں اور کارکنوں کی توقعات پر پورا اترے گی۔‘
ترجیحی شعبےفاسٹ ٹریک ویزاپروسیس کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ یہ ممکنہ طور پر ان شعبوں کے لیے ویزا درخواستوں کو ترجیح دے گا جہاں سب سے زیادہ لیبر کی کمی ہے، اگرچہ اس ترجیح کی تفصیلات ابھی تک واضح نہیں ہوئی ہیں، تاہم توقع ہے کہ نرسنگ، ٹیکنالوجی اور تعمیرات جیسے شعبے سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے۔
یہ شعبے کام کی کمی سے شدید متاثر ہیں، اور فاسٹ ٹریک ویزا پروسیس اس خلا کو پر کرنے میں اہم ذریعہ ثابت ہو گا۔
حکومت کا ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرنا جو سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں، بھرتی کے عمل کو تیز کرنے اور ان کاروباروں کو فوری طور پر امداد فراہم کرنے میں مدد دے سکتا ہے جو ہنر مند کارکنوں کو تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
تاہم، اس حکمت عملی کی کامیابی اس بات پر منحصر ہوگی کہ حکومت مختلف صنعتوں کی مخصوص ضروریات کو کتنی مؤثر طریقے سے شناخت اور حل کرسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: شینگن ویزا مسترد ہونے میں پاکستانی کس نمبر پر ہیں؟
پرتگال میں گزشتہ 5 برس سے مقیم پاکستانی عبدللہ اسماعیل کا کہنا ہے کہ پرتگال میں آسامیاں خالی ہوتی ہے اور خاص طور پر یہاں گرمیوں میں ہنر مند لیبر کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
’پرتگال میں لیبر کی کمی کی وجہ یہاں انتظامیہ کی کچھ نا اہلیاں بھی ہیں کیونکہ یہاں پر لوگ آتے ہیں، کچھ وقت رکتے ہیں اور پھر جرمنی اور دیگر شینگن ممالک کا رخ کر لیتے ہیں، حالانکہ یہ غیر قانونی ہے لیکن اس پر چیک اینڈ بیلنس کا وہ معیار نہیں ہے۔‘
عبداللہ اسماعیل کہتے ہیں کہ پاکستانیوں کا فاسٹ ٹریک ویزا لگنا مشکل ہے مگر متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی اگر اپلائی کرتے ہیں تو وہ یقیناً اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
کن ملازمتوں کے لیے پاکستانیوں کو اپلائی کرنا چاہیے؟عبداللہ اسماعیل سمجھتے ہیں کہ مہمان نوازی کا شعبہ خاصا پرکشش ہے، جس میں پاکستانی ہنر مند افراد کو لازمی اپلائی کرنا چاہیے، کیونکہ پرتگال سیاحوں کے لیے بہت زیادہ پرکشش جگہ ہے۔
’پرتگال میں مہمان نوازی سے منسلک ملازمتوں کے اہل افراد کی بہت طلب رہتی ہے، اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی کافی آسامیاں ہیں مگر یہاں پر اچھی نوکری کے لیے بہت ضروری ہے کہ مقامی زبان سیکھ کر یہاں کا رخ کیا جائے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آجروں پرتگال پرتگالی تعمیرات ٹیکنالوجی غیر ملکی کارکنوں فاسٹ ٹریک ویزا پروسیس نرسنگ ہنرمند.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پرتگال پرتگالی تعمیرات ٹیکنالوجی غیر ملکی کارکنوں فاسٹ ٹریک ویزا پروسیس غیر ملکی کارکنوں کے لیے فاسٹ ٹریک ویزا ویزا پروسیسنگ مند کارکنوں کارکنوں کو کارکنوں کی پرتگال میں کرنا ہوگا پرتگال کی کا سامنا آجروں کو ورک ویزا سے زیادہ ا سامیاں کا مقصد لیبر کی ہوتی ہے کی کمی کو غیر اور ان
پڑھیں:
مجرمانہ سرگرمیوں پر ڈی پورٹ پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کیے جائیں گے، وزیر داخلہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ حکومت مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے دوسرے ممالک سے ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کرے گی اور نئی سفری دستاویزات کے اجرا کا عمل سخت کرے گی۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق اس اقدام کا مقصد بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے جیسے غیر قانونی کام کرنے والے پاکستانی شہریوں کو روکنا ہے۔
حالیہ برسوں میں سیکڑوں پاکستانیوں کو بھیک مانگنے کے الزام میں ملک بدر کیا جا چکا ہے جن میں سے زیادہ تر کو خلیجی ممالک سے بھیجا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے حکام کو ہدایت کی کہ پاسپورٹ کے حصول کے لیے نئی شرائط کے حوالے سے تمام قانونی کارروائیاں مکمل کی جائیں۔
نئی شرائط سے غیر قانونی امیگریشن کو روکنے اور غیر قانونی کام کرنے والوں کی اسکریننگ میں مدد ملے گی۔
انہوں نے یہ ہدایات ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس میں ایک اجلاس کے دوران جاری کیں۔
اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، سیکریٹری داخلہ خرم آغا، ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار راجہ اور ڈی جی پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے بھی شرکت کی۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے عالمی برادری کو غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کے پاکستان کے عزم کے حوالے سے مثبت پیغام جائے گا۔
محسن نقوی نے کہا کہ ملک بدر کئے گئے افراد کے پاسپورٹ بلاک کرنے کی ہدایت پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔
انہوں نے مشین ریڈیبل پاسپورٹ پرنٹ کرنے اور ای پاسپورٹ تیار کرنے کے لیے نصب کی گئی نئی مشینوں کا بھی معائنہ کیا۔
وفاقی وزیر نے ان جرمن ماہرین سے بھی ملاقات کی جو مشینوں کی تنصیب کے لیے پاکستان میں موجود ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ نئی مشینوں سے پاسپورٹ آفس کی چھپائی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور پاسپورٹ کے اجرا میں تیزی آئے گی۔
ڈی جی پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے وفاقی وزیر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہریوں کی سہولت کیلئے جلد موبائل ایپ لانچ کی جائے گی۔
بابر اعظم نیٹ پریکٹس کے دوران انجری کا شکار، لنگڑا کر چلنے کی ویڈیو سامنے آگئی