پنجاب پر 6 نہریں نکالنے کا پیپلز پارٹی کا الزام غلط ہے، وزیر آبپاشی کاظم پیرازدہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پنجاب کے وزیر آبپاشی کاظم پیرازدہ کا کہنا ہے کہ پنجاب 6 نہیں بلکہ صرف ایک نہر بنا رہا اور اس حوالے سے پیپلزپارٹی کا دعویٰ غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نہری پانی کا مسئلہ، کیا پاکستان پیپلز پارٹی حکومتی حمایت سے دستبردار ہوسکتی ہے؟
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے صوبائی وزیر آبپاشی کاظم پیرازدہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا یہ الزام غلط ہے کہ پنجاب حکومت 6 نہریں نکال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو نہر نکالی جا رہی ہے اسے محفوظ شہید کینال کا نام دیا گیا ہے اور اس کی تکمیل 5 سال میں ہوگی۔کاظم پیرزادہ کا کہنا تھا کہ سنہ 1991 کے آبی معاہدے کے مطابق ہر صوبے کو ایک نہر ملے گی اور اس کے مطابق نہریں بنائی گئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں اب ایک نہر بن رہی جو چولستان کے رقبے کو سیراب کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ نہر تقریباً 2 سے 3 کلومیٹر طویل ہوگی جو 7 سے 8 لاکھ رقبے کو سیراب کرے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محفوظ شہید کینال خریف کے سیزن میں زمینوں کو پانی دے گی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر آبپاشی کا کہنا تھا کہ پنجاب سندھ کا پانی نہیں چرا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ پیپلزپارٹی والے کیوں احتجاج کر رہے ہیں۔
کاظم پیرزادہ نے کہا کہ سندھ کو تربیلا کمانڈ ایریا جبکہ پنجاب کو منگلا کمانڈ ایریا سے پانی دیا جاتا ہے اور پاکستان میں 2 ہی ڈیم ہیں جن سے پانی کی تقسیم ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت کے مطابق ہم آپس میں پانی کو بانٹتے رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پانی کا مسئلہ پنجاب حکومت پیپلز پارٹی چولستان کینال محفوظ شہید کنال نہر پر اختلاف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پانی کا مسئلہ پنجاب حکومت پیپلز پارٹی چولستان کینال محفوظ شہید کنال نہر پر اختلاف پیپلز پارٹی کہ پنجاب انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
نہریں نکالنے کے منصوبے کیخلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا قومی اسمبلی میں احتجاج
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے احتجاج کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی ترجمان شازیہ مری کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ایکس ’ پر کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6 نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا۔خیال رہے کہ نہروں کی تعمیر کی مخالفت میں قرارداد 7 اپریل کو جمع کرائی گئی تھی اور اسے نہ تو مسلم لیگ (ن) اور نہ ہی ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہوئی۔
شازیہ مری نے لکھا کہ ’ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے جواب کے باوجود، پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے،’ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے آج کی کارروائی کے دوران ’ ہنگامہ آرائی’ کی۔خیال رہے کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے 15 فروری کو دریائے سندھ سے نہر نکال کر جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لئے چولستان کے ایک منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس پر عوامی سطح پر غم و غصہ اور سندھ میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔
سندھ اسمبلی نے مارچ میں دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے خلاف متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ معاہدہ طے پانے تک کسی بھی منصوبے، سرگرمیوں یا کام کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
شازیہ مری نے اپنے بیان میں پنجاب کے وزرا کو اس معاملے پر ’ اشتعال انگیز اور تقسیم کرنے والے’ بیانات کا ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں خلل ڈالنے پر تنبیہ کی۔
شازیہ مری نے لکھاکہ نہروں پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کا غیر ذمہ دارانہ رویہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا، حقیقت یہ ہے کہ ان دو نہروں کی منظوری پی ٹی آئی کے دور حکومت میں (اس وقت کے وزیر اعظم) عمران نیازی نے دی تھی، جس کی سندھ نے سختی سے مخالفت کی تھی۔’
شازیہ مری نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی اس ماضی کی غلطی کا ازالہ کرنا چاہتی ہے تو اسے ہماری قرارداد کی حمایت کرنی چاہئے۔ترجمان پیپلزپارٹی نے مزید کہاکہ ہمیں اس منصوبے کے خلاف متحد ہونا پڑے گا، کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ ’ انہوں نے کہا کہ ’ ملک بھر میں پانی کی تقسیم 1991 کے آبی تقسیم کے معاہدے کے مطابق ہونی چاہئے۔’
شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ منصفانہ آبی تقسیم کے لئے جدوجہد کی ہے اور اس معاملے پر پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماو¿ں نے اس منصوبے کو ’ یکطرفہ’ قرار دیا ہے۔گرین پاکستان انیشیٹو کے حصے کے طور پر چولستان نہری منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے 5 نہریں نکال کر کل 4.8 ملین ایکڑ بنجر زمین کو سیراب کرنا ہے، ان میں سے پانچ نہریں دریائے سندھ پر تعمیر کی جائیں گی جبکہ چھٹی دریائے ستلج سے نکالی جائے گی، جو پنجاب کے صحرائے چولستان کو سیراب کرنے کے لئے تقریباً 4,120 کیوسک پانی فراہم کرے گی۔
اس منصوبے کو پنجاب کے لئے گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے مگر سندھ میں اس کی سخت مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ سندھ کے عوام کا خیال ہے کہ اس منصوبے سے سندھ اپنے حصے کے طے شدہ پانی سے محروم ہوجائے گا۔
پنجاب حکومت نے 315دیہی مراکزصحت کوہسپتالوں کا درجہ دیدیا ، کیا کیا سہولیات فراہم کی جائیں گی ؟ اہم تفصیلات جانیے
مزید :