کراچی سینٹرل میں پورشن مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کراچی سینٹرل میں پورشن بنانے والے بلڈرز کے خلاف کریک ڈاؤن، 19 کے خلاف مقدمات درج، جبکہ 13 کو گرفتار کرلیا گیا۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے پورشن بنانے والے بلڈرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے، غیر قانونی بلڈرز مافیا کے خلاف کاروائیوں میں 19 بلڈرز کے خلاف 3 مقدمات درج کیے گئے جبکہ 13 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، بیشتر نے ضمانتیں کرا لیں جبکہ کئی عدم گرفتار ہیں۔
ایس ایس پی سینٹرل ذیشان صدیقی کے مطابق سندھ حکومت کی ہدایت پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی سینٹرل میں پورشن کی آڑ میں غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈرز کے خلاف کاروائیاں شروع کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں تیموریہ تھانے میں ثاقب بن روف، کاشف رؤف، فہد شفیق، سلمان بیٹر، فراز، جنید، نفیس، فیصل ہاشوانی کے خلاف مقدمہ نمبر 270/25 زیر دفعہ 384 385 420 34 ت پ درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سمد رضا مدعی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کاشف بن روف کو گرفتار کیا گیا ہے، باقی ملزمان یا تو مفرور ہیں یا انہوں نے ضمانتیں کرا لی ہیں۔
ناظم آباد تھانے میں ایف ائی آر نمبر 163 ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے ماجد مگسی کی مدعیت میں درج کی گئی ہے، جس میں اسد اللّٰہ، دانش، سید بابر علی، کاشان رضا، اویس سید ذیشان، خرم شہزاد گرفتار ہیں۔
گلبرگ تھانے میں ایف آئی آر نمبر 177/25 اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایس بی سی اے مبشر کی مدعیت میں درج ہے جس کے تحت 5 بلڈر اسلم، ارسلان، ارشد فرحان باری جعفر اور عزیز گرفتار ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلڈرز کے خلاف
پڑھیں:
وادی کشمیر کے آزادی پسند رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز
پیر سیف اللہ جو کبھی مرحوم سید علی گیلانی کے قریبی ساتھی تصور کئے جاتے تھے، 2017ء سے دہلی کے تہاڑ جیل میں دہشتگردی کی فنڈنگ اور آزادی پسند سرگرمیوں کے الزامات میں قید ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں آزادی پسندوں کے خلاف جاری کارروائی کے تحت جمعرات کو پولیس نے دو اہم رہائشی مکانوں پر چھاپے مارے۔ پولیس کے مطابق کالعدم تنظیم "تحریک حریت" سے وابستہ بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ کے مکان واقع راولپورہ، سرینگر اور محمد اشرف لایا کے برزلہ سرینگر میں واقع رہائشی مکان کی تلاشی لی گئی۔ یہ کارروائی ایک ایسے وقت انجام دی گئی جب حال ہی میں گیارہ علیحدگی پسند جماعتوں نے علیحدگی پسند جماعت کل جماعتی حریت کانفرنس سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے آزادی پسند سوچ کو مسترد کیا اور بھارت کے تئیں وفاداری کا اعلان کیا۔ پیر سیف اللہ، جو کبھی مرحوم سید علی گیلانی کے قریبی ساتھی تصور کئے جاتے تھے، سال 2017ء سے دہلی کے تہاڑ جیل میں دہشت گردی کی فنڈنگ اور آزادی پسند سرگرمیوں کے الزامات میں قید ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تلاشی کے دوران قابلِ اعتراض مواد، کتابیں، لیٹر ہیڈ، پمفلیٹس اور خطوط برآمد ہوئے ہیں جو تحقیقات طلب ہیں۔ پولیس بیان کے مطابق ان تمام اشیاء کو مجسٹریٹ اور آزاد گواہوں کی موجودگی میں ضبط کیا گیا ہے۔ یہ چھاپے غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت درج مقدمات کی تحقیقات کا ایک حصہ ہیں، جس کا مقصد جموں و کشمیر میں علیحدگی اور دہشتگردی کے بچے کھچے ڈھانچے کو ختم کرنا ہے۔ پیر سیف اللہ سمیت دو درجن سے زائد آزادی پسند رہنما مختلف الزامات میں اس وقت قید ہیں، جس کے نتیجے میں حریت کانفرنس زمینی سطح پر غیر فعال ہو چکی ہے۔
سرینگر میں دو آزادی پسند لیڈرروں کے گھروں پر پولیس ریڈ (Special Arrangement)
مارچ 11 کو میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کی سربراہی والی "عوامی ایکشن کمیٹی" اور مولانا مسرور عباس انصاری کی قیادت میں چلنے والی "اتحاد المسلمین" سمیت کئی تنظیموں پر دہشتگردی کی حمایت اور علیحدگی پسند سرگرمیوں کو ہوا دینے کے الزامات میں پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی۔ چھاپو کے حوالہ سے پولیس ترجمان نے کہا کہ امن و قانون کی بحالی اولین ترجیح ہے اور جو بھی شخص تشدد یا غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دیتا ہوا پایا گیا، اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔