اسلام آباد:

لاہور ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا سے شہرت پانے والے ارشد خان چائے والے کا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کیخلاف درخواست پر نادرا اور امیگریشن ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کر لی جبکہ مدعا عیلہان کو17اپریل کیلیے نوٹس جاری کر دیئے۔ 

جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں بینچ نے متعلقہ اداروں کے سینئر افسروں کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ ساتھ لیکر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: مربوط و منظم شناختی نظام کی بنیاد پر قائم نادرا کو 25 سال مکمل

حکومتی وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار پاکستانی شہریت کے متعلق ثبوت پیش نہیں کر سکا جس کے باعث اس کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے گئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اسکا موکل پاکستانی  شہری ہے کیونکہ اس کی فیملی کے پاس پاکستانی شہریت کی دستاویز موجود ہے۔  نادرا نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی آرڈیننس 2000 کے سیکشن 18 کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر کسی قانونی جوازکے درخواست گزار کے شناختی کارڈ کو بلاک کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شناختی کارڈ

پڑھیں:

ریاست لوزیانا میں امیگریشن جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم سنادیا

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )امریکی ریاست لوزیانا میں امیگریشن جج کی طرف سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کولمبیا یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے والے محمود خلیل کو ملک سے نکالا جا سکتا ہے کیوں کہ انہیں امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے. قبل ازیں وکلا نے فلسطین کی حمایت میں کیے جانے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری کی قانونی حیثیت پر دلائل دیے تھے امیگریشن جج جیمی ای کومینز نے جینا میں ہونے والی سماعت کے دوران کہا کہ حکومت کا یہ مو¿قف کہ خلیل کی امریکہ میں موجودگی سے ممکنہ طور پر سنگین خارجہ پالیسی کے نتائج پیدا ہو سکتے ہیں ان کی ملک بدری کے لیے درکار قانونی شرائط پوری کرتا ہے.

(جاری ہے)

جج کا کہنا تھا کہ حکومت نے واضح اور قائل کر والے شواہد کے ذریعے یہ ثابت کر دیا کہ انہیں ملک سے نکالا جا سکتا ہے امیگریشن عدالت میں سماعت کے بعد محمود خلیل کے وکیل مارک وین ڈر ہاﺅٹ نے نیو جرسی کے ایک وفاقی جج کو بتایا کہ محمود خلیل چند ہفتے میں امیگریشن اپیلز بورڈ میں اپیل دائر کریں گے ان کا کہنا تھا کہ فوری طور پر کچھ ہونے والا نہیں.

مقدمے کی سماعت کے اختتام پر جج سے مخاطب ہوتے ہوئے محمود خلیل نے یاد دلایا کہ قبل ازیں رواں ہفتے شروع ہونے والی سماعت کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ اس عدالت کے لیے اس سے زیادہ کچھ اہم نہیں کہ کسی کو اس کے قانونی حقوق اور بنیادی انصاف فراہم کیے جائیں . خلیل محمود نے کہا کہ جو کچھ ہم نے آج دیکھا اس میں نہ تو وہ اصول موجود تھے اور نہ ہی پورے عمل میں ایسا کچھ نظر آیایہی وجہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مجھے عدالت میں پیش ہونے کے لیے میرے خاندان سے ایک ہزار میل دور بھیجا محمود خلیل جو امریکہ میں قانونی طور پر مقیم ہیں کو8مارچ کو وفاقی امیگریشن اہلکاروں نے ان کے یونیورسٹی کی ملکیت والے اپارٹمنٹ کی لابی سے گرفتار کیا.

یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے تحت پہلی گرفتاری تھی جس کا انہوں نے وعدہ کیا یہ کارروائی ان طلبہ کے خلاف کی جا رہی ہے جنہوں نے غزہ میں جارحیت کے خلاف یونیورسٹیوں میں ہونے والے احتجاج میں حصہ لیا.

متعلقہ مضامین

  • ریاست لوزیانا میں امیگریشن جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم سنادیا
  • ڈی پورٹ ہونے والے 53 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک
  • مجرمانہ سرگرمیوں پر ڈی پورٹ پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کیے جائیں گے، وزیر داخلہ
  • نادرا نے ڈاکخانوں میں قائم شناختی کارڈ فراہمی کے کاونٹرز بند کر دیئے
  • ڈی پورٹ ہونے والے 53 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کردیئے گئے
  • نادرا نے ملک بھر میں پوسٹ آفسز میں شناختی کارڈ سروس بند کردی
  • افغانیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے معاملہ پر نادرا اہلکار گرفتار
  • افغان باشندوں، غیرملکیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کا معاملہ، نادرا اہلکار گرفتار
  • نادرا نے پوسٹ آفیسز میں شناختی کارڈ سروس کیوں بند کردی؟
  • شہریوں کیلئے اہم خبر، نادرا نےعوامی سہولیات بند کر دیں