اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کی پٹی و مغربی کنارے میں مظلوم فلسطینی شہریوں کے حالات زندگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غاصب اسرائیلی رژیم کیجانب سے عائد کردہ نئی پابندیوں کی شدید مخالفت کی ہے! اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گیوٹیرس نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں زور دیتے ہوئے اعلان کیا کہ غزہ ایک "قتلگاہ" بن چکا ہے! فرانس 24 کے مطابق اس حوالے سے اپنی گفتگو میں انٹونیو گیوٹیرس نے غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی جانب سے انسانی امداد میں رکاوٹیں ڈالنے اور مظلوم فلسطینی شہریوں کی ضروریات کی تکمیل پر مبنی ذمہ داریوں کو پورا نہ کرنے سے پردہ اٹھایا اور مغربی کنارے کی افسوسناک صورتحال کے بارے سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہوئے کہا کہ "موجودہ راستہ بند گلی میں داخل ہو چکا ہے اور یہ صورتحال، بین الاقوامی قانون اور تاریخ کے لحاظ سے مکمل طور پر ناقابل تحمل ہے!"

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے "ایک اور غزہ" میں بدیل جانے کا شدید خطرہ، موجودہ صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے لہذا اب وقت آ گیا ہے کہ غیر انسانی سلوک کو ختم کیا جائے، شہریوں کی حفاظت کی جائے، یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں) کو رہا کیا جائے، اہم انسانی امداد کو یقینی بنایا جائے اور جنگ بندی میں توسیع کی جائے! انٹونیو گیوٹیرس نے انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی کہ جیسا کہ اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے سربراہان نے کل ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا، "یہ دعوی کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کو کھانا کھلانے کے لئے کافی خوراک موجود ہے"، حقیقت سے بہت دور ہے اور وہاں خوراک کا ذخیرہ تیزی کے ساتھ ختم ہو رہا ہے! انہوں نے غزہ کی پٹی کی بگڑتی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو "کسی بھی قسم کی امداد" کے بغیر پورے 1 ماہ سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔۔ نہ خوراک، نہ ایندھن، نہ دوا، نہ تجارتی سامان، کچھ بھی نہیں!! اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب انسانی امداد بند ہو چکی ہے، (صیہونی) دہشتگردی کے سیلاب کے دروازے بھی دوبارہ کھل گئے ہیں!" غزہ کی پٹی میں گذشتہ جنگ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے انٹونیو گیوٹریس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ جنگ بندی ممکن ہے، جنگ بندی نے یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں) کو رہا کرنے کی اجازت دی تھی، اس نے اہم امداد کی تقسیم کو یقینی بنایا اور ثابت کیا کہ انسانی برادری کارآمد ثابت ہو سکتی ہے، جس کے بعد ہفتوں تک بندوقیں خاموش ہو گئیں، رکاوٹیں ہٹا دی گئیں اور ہم غزہ کی پٹی کے تقریباً ہر حصے میں جان بچانے والا سامان پہنچانے کے قابل ہو گئے تھے تاہم یہ سب کچھ جنگ ​​بندی کے ٹوٹنے کے ساتھ ہی ختم ہو کر رہ گیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے جنگ بندی کے خاتمے اور جنگ کے دوبارہ آغاز پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لڑائی کے آغاز کے ساتھ ہی غزہ میں فلسطینی خاندانوں اور اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں کی امیدیں ختم ہو گئی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میں ہمیشہ تمام یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں) کی فوری و غیر مشروط رہائی، ایک مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی مکمل رسائی کے لیے مستقل طور پر زور دے رہا ہوں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ کے لئے سرحدی گزرگاہوں اور انسانی امداد کی بندش سے سکیورٹی میں کمی آئی ہے اور اقوام متحدہ کی امداد فراہم کرنے کی صلاحیت تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کے حالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ دنیا کو غزہ کی صورتحال بیان کرنے کے لئے الفاظ کی کمی ہو، لیکن ہم حقیقت سے کبھی فرار نہ کریں گے! انٹونیو گیوٹریس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے بنیادی اصولوں پر قائم رہنا چاہیئے، اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنی چاہیئے، انصاف اور احتساب ہونا چاہیئے لیکن ایسا نہیں یو رہا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کی پٹی میں امدادی کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں غزہ میں انسانی ہمدردی کے ہیروز کے بارے ایک خاص بات کہنا چاہتا ہوں؛ وہ آگ کی زد میں ہیں اور پھر بھی اپنے منتخب کردہ راستے پر چلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔۔ لوگوں کی مدد کے لئے۔۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں اور ہمارے شراکتدار خدمات فراہم کرنے کو تیار و پرعزم ہیں۔ انہوں نے غاصب اسرائیلی رژیم کے نئے جنگی جرائم پر بھی شدید تنقید کی اور تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکام نے حال ہی میں امداد کی ترسیل کے لئے "اجازت نامے کے طریقہ کار" کی تجویز پیش کی ہے، جس سے مزید کنٹرول و بے رحمی سے امداد کو محدود کرنے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیلی قیدیوں کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی دیتے ہوئے امداد کی کے ساتھ کے لئے کہ غزہ

پڑھیں:

سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ دو سال سے خانہ جنگی کا شکار سوڈان میں قحط پھیل رہا ہے جہاں شہریوں کو بڑے پیمانے پر تشدد، بدسلوکی اور جنسی زیادتی کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے امدادی امور (اوچا) کے ترجمان جینز لائرکے نے کہا ہے کہ سوڈان میں لوگ بہت بڑے انسانی بحران کی لپیٹ میں ہیں اور فوری طور پر امن قائم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

دو تہائی آبادی یا تین کروڑ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے جبکہ دنیا بھر سمیت سوڈان کو بھی امدادی مقاصد کے لیے دیے جانے والے مالی وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ Tweet URL

ملکی فوج اور اس کی مخالف ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان جاری لڑائی میں ایک کروڑ 24 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن میں 33 لاکھ نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لے رکھی ہے۔

(جاری ہے)

'جنسی زیادتی بطور جنگی ہتھیار'

'اوچا'، امدادی کارکنوں اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے متواتر خبردار کیا ہے کہ ملک بھر میں بڑے پیمانے پر جنسی زیادتی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ سوڈان میں 'او ایچ سی ایچ آر' کی نمائندہ لی فنگ کے مطابق، ایسے ہی ایک واقعے میں اپنے بچوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک خاتون نے بتایا کہ ان پر ظلم کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اب وہ ان کی ملکیت ہیں۔

اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے ممکنہ قحط کا سامنا کرنے والے دو کروڑ 50 لاکھ لوگوں کے لیے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو بھوک کا غیرمعمولی بحران درپیش ہے۔

طبی سہولیات پر بڑھتے حملے

اطلاعات کے مطابق 'آر ایس ایف' نے ڈارفر کے اہم علاقے ام کدادہ پر قبضہ کر لیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں طبی سہولیات اور عملے پر حملے بڑھ گئے ہیں۔

گزشتہ دو برس کے عرصہ میں ملک کے طول و عرض میں طبی سہولیات پر 156 مصدقہ حملے ہو چکے ہیں۔ ان میں 300 سے زیادہ لوگ ہلاک او ر270 سے زیادہ زخمی ہوئے جن میں مریض اور طبی کارکن دونوں شامل ہیں۔

امدادی وسائل کی قلت

خواتین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ویمن' نے بتایا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں 80 فیصد ہسپتال فعال نہیں رہے جس کے نتیجے میں زچگی کی اموات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔

'یو این ویمن' کی ڈائریکٹر صوفیا کالتورپ نے بتایا ہے کہ سوڈان میں 80 فیصد بے گھر خواتین کو صاف پانی تک رسائی نہیں ہے جس سے بدحال لوگوں پر امدادی وسائل میں کمی کے اثرات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ایچ سی آر' کی ترجمان اولگا ساراڈو نے کہا ہے کہ عطیہ دہندہ ممالک کی جانب سے امدادی وسائل میں بڑے پیمانے کمی کے باعث بہت سے ضروری امدادی پروگراموں کو خطرات لاحق ہیں۔

ان حالات میں امدادی ٹیموں کو مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں اور پناہ گزینوں کی بڑی تعداد اپنی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے خطرناک اقدامات پر مجبور ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سوڈان میں امدادی وسائل کی کمی کے باعث کم از کم پانچ لاکھ بے گھر لوگوں کی صاف پانی تک رسائی ختم ہو گئی ہے۔ اس صورتحال کے نتیجے میں اسہال اور آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • مغربی بنگال میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک بار پھر پُرتشدد مظاہرے
  • اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگبندی سے نہیں جوڑنا چاہئے، فیصل بن فرحان
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
  • سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ