Islam Times:
2025-04-13@00:42:58 GMT

شام میں ایک نئے مزاحمتی گروپ کی تشکیل

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

شام میں ایک نئے مزاحمتی گروپ کی تشکیل

شام میں "اولی الباس" کے نام سے ایک نئے اسلامی مزاحمتی گروہ نے اپنی موجودگی کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں غاصب صیہونی رژیم اور ترکی کے ناجائز قبضے کے مقابلے پر تاکید کی ہے! اسلام ٹائمز۔ امریکی اشاعت "نیوز ویک" نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ شام کے پیچیدہ منظر نامے میں ایک اہم واقعہ "جبهۃ المقاومۃ الاسلامیۃ فی سوریۃ - اولی الباس" کے نام سے ایک نئے مزاحمتی گروپ کی تشکیل ہے کہ جس کا مقصد ناجائز اسرائیلی قبضے کا مقابلہ کرنا ہے کہ جسے وہ امریکی قیادت میں جاری "شر کے عالمی محور" کا نام دیتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ مزاحمتی گروہ، جو شام میں حالیہ صورتحال اور اس ملک میں اثر و رسوخ کے لئے علاقائی و عالمی طاقتوں کے درمیان کھینچا تانی کے دوران تشکیل پایا ہے کا دعوی ہے کہ وہ "عالمی مزاحمتی محاذ" کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

امریکی مجلے کا لکھنا ہے کہ اس بارے اولی الباس کے سیاسی دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل و ترکی کی حمایت کی وجہ سے امریکہ بھی اس "برائی (شر) کے عالمی محور" کا اصلی جزو ہے۔ "دنیا بھر میں افراتفری، دہشتگردی اور برائی کے اصلی اسپانسر" کے طور پر امریکہ کے کردار پر شدید تنقید کرتے ہوئے اولی الباس نے تاکید کی کہ وہ امریکی حکومت اور اس کے عوام کے درمیان فرق کی قائل اور موجودہ امریکی صدر کو براہ راست پیغام ارسال کرنے سے گریزاں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اولی الباس

پڑھیں:

امریکی ٹیرف پالیسی نے عالمی معاشی نظام میں شدید افراتفری پیدا کردی ہے ، چینی میڈیا

امریکی ٹیرف پالیسی نے عالمی معاشی نظام میں شدید افراتفری پیدا کردی ہے ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ : چین کی وزارت خارجہ نے ایک مختصر ویڈیو جاری کی جس میں ایک فکر انگیز سوال اٹھایا گیا تھا۔سوال یہ تھا کہ کیا آپ “تشدد، بالادستی، جبر، اشتعال انگیزی اور محصولات کی دنیا میں رہنا چاہتے ہیں، یا ایک ایسی دنیا میں رہنا چاہتے ہیں جہاں کوئی جنگ نہ ہو، تمام حجم کے ممالک برابر ہوں اور ہم آہنگی کے ساتھ رہیں؟

” یہ مسئلہ ایک آئینے کی طرح موجودہ عالمی صورتحال کی بے چینی اور پیجیدگی کی عکاسی کرتا ہے، خاص طور پر حالیہ امریکی ٹیرف پالیسی کی وجہ سے شروع ہونے والے سلسلہ وار مسائل لوگوں کی توجہ کا مرکز ہیں جنہوں نے عالمی معاشی نظام میں شدید افراتفری پیدا کردی ہے ۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکہ نے “ٹیرف کا بحران” پیدا کیا ہے۔ 1930 میں ، امریکہ نے سموٹ ہولی ٹیرف ایکٹ نافذ کیا اور 20،000 سے زیادہ درآمدی اشیاء پر محصولات میں نمایاں اضافہ کیا ، جس سے عالمی تجارت 66 فیصد تک سکڑ گئی تھی اور امریکہ بھی گریٹ ڈپریشن کےدور میں چلا گیا تھا ۔

تاریخ خود کو حیرت انگیز طور پر دہراتی ہے۔ امریکی حکومت کی طرف سے محصولات کا حالیہ سلسلہ عالمی معاشی نظام میں ایک بہت بڑا بحران پیدا کر رہا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکہ کو اس سے فائد ہ ہوا ہے ؟اس کا جواب ہے ،نہیں ۔
امریکہ پوری دنیا پر پابندیاں عائد کرکے دوسرے ممالک کو گٹھنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ غنڈہ گردی کے آگے جھکنے سے غنڈہ گردی کی راہ ہموار ہو گی اور سلسلہ رکے گا نہیں ۔ امریکہ کی نظر میں اس کے “حریف” چین سے لے کر اس کے”اتحادی” یورپی یونین اور پھر “اچھا پڑوسی ” کینیڈا تک نے یکے بعد دیگرے امریکہ کے خلاف جوابی اقدامات اٹھائے ہیں جس پر دنیا کو حیرت نہیں ۔ اقوام متحدہ سے لے کر ڈبلیو ٹی او تک اور پھر بڑے اور چھوٹے تمام ممالک میں امریکہ پر تنقید دیکھی اور سنی جا رہی ہے ۔

امریکی عوام ایک طرف تو اشیائے ضروریہ کا ذخیرہ کر رہے ہیں، تو دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ پر امریکہ کی ساکھ خراب کرنے کے الزامات لگا رہے ہیں۔ جبکہ اسٹاک مارکیٹ کی گراوٹ اور بڑھتی ہوئی لاگت سے پریشان امریکی کمپنیاں ٹرمپ حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر غور کر رہی ہیں

” امریکہ کے بھاری محصولات پوری دنیا کے خلاف اقتصادی جوہری جنگ لڑنے کے مترادف ہیں”۔امریکی ارب پتی اور نامور ہیج فنڈ مینیجر بل ایکمین  ، جو خود ٹرمپ کے حامی بھی ہیں، نے یہ بات کہی۔ ان کے الفاظ میں، “ایک معاشی جوہری جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ دشمن کو نقصان پہنچانے کے چکر میں اپنا ہی زیادہ نقصان ہو جاتا ہے، خاص طور پر جب یہ دشمن محض ایک ‘تصوراتی’ دشمن ہو۔”

اب اس “جوہری جنگ” کے “نظریاتی آغاز”کی جانب جائیں تو ٹیرف جنگ کی ابتدا اصل میں ٹرمپ کے تجارتی اور اقتصادی مشیر پیٹر نوارو کی کتاب میں رون وارا نامی ایک نام نہاد “ماہر اقتصادیت” سے آئی تھی۔تاہم، امریکی میڈیا نے انکشاف کیا کہ رون وار نامی کوئی شخص نہیں تھا اور اس بات کا قوی امکان تھا کہ نوارو نے ایک خیالی کردار”تخلیق”کیا تھا جو اس کے اپنے ہی نام کے حروف کی ترتیب کی تبدیلی سے بنتا ہے ۔

دشمن خیالی ہے، نظریہ فرضی ہے تو نتیجہ میں بھی ایک ہوائی قعلہ کی طرح ناکامی لازمی ہے. ٹرمپ محصولات پالیسی کا ایک اہم مقصد مینوفیکچرنگ کو امریکہ میں واپس لانا ہے۔ لیکن حقیقت کیا ہے؟ ایپل کے موبائل فون کے معاملے میں امریکہ کا دعویٰ ہے کہ وہ امریکہ میں آئی فون تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ سچ ہے، تاہم ویڈ بش سیکیورٹیز کے ایک سینیئر تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ اگر ایپل موجودہ سپلائی چین سسٹم سے الگ ہو کر امریکہ میں آئی فونز تیار کرتی ہے تو اس کی قیمت تین گنا زیادہ ہو جائے گی۔مینوفیکچرنگ کی واپسی مشکل ہے، اور امریکی عوام کو بڑھتی مہنگائی اور سکڑتی آمدنی سمیت شدید دباؤ کا سامنا ہے.

مزیدسنگین مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ ایک تجارتی شراکت دار، کاروباری مقام اور سرمایہ کاری کی مارکیٹ کے طور پر اپنی ساکھ اور اعتماد کو تباہ کر رہا ہے. یہ امریکہ کو “دوبارہ عظیم” بنانے کے بجائے امریکہ کو “غیر معقول” بنا رہا ہے!
اس بحران نے دنیا کو متنبہ کیا ہے کہ عالمی حکمرانی کو فوری طور پر “جنگل کے قانون” سے ” قواعد پر مبنی تہذیب” کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹو اور آر سی ای پی بنیادی ڈھانچے کے روابط سے تجارتی رکاوٹوں کو توڑ رہے ہیں۔ آسیان کی ڈیجیٹل معیشت میں تعاون اور افریقی کانٹیننٹل فری ٹریڈ ایریا جیسی نئی قوتیں بھی کثیر جہتی اقتصادی نقشے کو نئی شکل دے رہی ہیں۔ ایسی صورت میں یکطرفہ پسندی اور “زیرو سم گیم” کو ترک کرنا،اور کیک کو اکیلے خود کھانے کی بجائے اس میں سب کے حصے کے تصور کو اپنانا ہی مخمصے کو ختم کرسکتا ہے۔

سو مضمون کے آغاز میں جو سوال کیا گیا تھا اس کا جواب خود بخود واضح ہے۔ کھلا پن، تعاون، مساوات اور باہمی تعاون ہی تمام ممالک کے لیے موزوں مستقبل ہیں کیوں کہ غندہ گردی کی دنیا ،غنڈہ گردی کرنے والوں کے علاوہ کوئی نہیں چاہتا۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی کسادبازاری اور پاکستانی معیشت
  • یوسف رضا گیلانی کا نئے عالمی سماجی معاہدے کی تشکیل کی ضرورت پر زور
  • حشد الشعبی کو تحلیل نہیں بلکہ مضبوط کیا جارہا ہے، کمانڈر کی وضاحت
  • چین نے امریکی درآمدات پر ٹیرف 125 فیصدکر دیا
  • چین نے امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس عائد کردیا؛ شرح 125 فیصد تک جا پہنچی
  • پاکستان تحریک انصاف کا مزاحمتی سیاست ترک کرنے کا فیصلہ
  • امریکی ٹیرف پالیسی نے عالمی معاشی نظام میں شدید افراتفری پیدا کردی ہے ، چینی میڈیا
  • امریکہ اور چین کی تجارتی جنگ سے پاکستان کے لیے عالمی منڈی میں مواقع پیدا ہو رہے ہیں.پاکستان کے ٹیکسٹائل
  • علحیدگی پسند اور مزاحمتی تحریکیں کیا ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں یا ایک دوسرے سے قطعی الگ؟
  •   دہشت گردی جنگ میں  عالمی برادری کو پاکستان سے  تعاون کرنا ہوگا،  محسن نقوی