پکے ہوئے چاول اور کون کون سے کھانے پلاسٹک کے کنٹینرز میں نہیں رکھنے چاہیں؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
چاول ایک اہم غذا ہے جو بیشتر گھروں میں بڑی مقدارمیں پکائی جاتی ہے اور پھر محفوظ کی جاتی ہے تاکہ اسے بعد میں استعمال کیا جا سکے۔ تاہم، یہ عمل آپ کی صحت کے لیے مفید ثابت نہیں ہو سکتا۔
اگر آپ بھی باقاعدگی سے پلاسٹک کے برتنوں میں پکے ہوئے چاول محفوظ کرتے ہیں، تو یہ مضمون آپ کے لیے ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ جب آپ پکے ہوئے چاول پلاسٹک کے کنٹینرز میں رکھتے ہیں، تو کیا ہوتا ہے؟اگرچہ پکے ہوئے اناج جیسے چاول کو پلاسٹک کے برتنوں میں ذخیرہ کرنا عام بات ہے، لیکن روزمرہ کی زندگی میں اس سے گریز کرنا بہتر ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق، پلاسٹک کے کنٹینرز میں پکا ہوا چاول رکھنے سے مولڈ ٹوکسیٹی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ کنٹینرز میں نمی کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے، جس سے افلاٹوکسینز اور مائکوٹوکسن پیدا ہوتے ہیں جو آپ کے گردے اور جگر کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
کون سے دوسرے کھانے پلاسٹک کے کنٹینرز میں محفوظ نہیں کرنے چاہیے؟
صرف چاول ہی نہیں، بلکہ کچھ دیگر روزمرہ کی کھانے کی اشیاء بھی پلاسٹک کے برتنوں میں محفوظ نہیں کی جانی چاہئیں۔
پتوں والی سبزیاں
ماہرین کے مطابق، جب سبز پتوں والی سبزیاں پلاسٹک کے برتن میں محفوظ کی جاتی ہیں، تو ان میں نمی جمع ہو جاتی ہے جو زہریلا اثر پیدا کرتی ہے، اور یہ آپ کے جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
پکی ہوئی دال اور پھلیاں
پکی ہوئی دال اور پھلیاں اگر پلاسٹک کے برتن میں ذخیرہ کی جاتی ہیں تو یہ پوٹاشیم اور میگنیشیم کی کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔
وٹامن سی سے بھرپور پھل
وٹامن سی سے بھرپور پھل جیسے نارنگی وغیرہ پلاسٹک کے کنٹینر میں ذخیرہ کرنے سے وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈینٹ کی مقدار کم ہو جاتی ہے کیونکہ پلاسٹک میں ہوا کی گردش نہیں ہوتی۔ اس لیے ان پھلوں کو پلاسٹک کے برتنوں میں رکھنے سے گریز کرنا چاہیے۔
پلاسٹک کے ڈبوں میں کھانے کو ذخیرہ کرنے سے پہلے کن باتوں کا خیال رکھیں؟
ماہرین کی جانب سے پلاسٹک کے ڈبوں میں کھانا ذخیرہ کرنے کی سفارش نہیں کی جاتی، لیکن اگر آپ اب بھی پلاسٹک کے کنٹینرز استعمال کرنے کا انتخاب کرتے ہیں، تو ان دو باتوں کو ضرور ذہن میں رکھیں۔
کھانا کبھی دوبارہ گرم نہ کریں
پلاسٹک کے کنٹینر میں کھانا دوبارہ گرم کرنے یا پکانے سے گریز کرنا چاہیے، چاہے وہ مائیکروویو محفوظ ہو یا نہ ہو۔ کیونکہ جب پلاسٹک کو حرارت ملتی ہے، تو یہ ایک خاص قسم کا کیمیکل خارج کرتا ہے جو کھانے میں شامل ہو جاتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق، گرم یا پکا ہوا کھانا پلاسٹک کے کنٹینر میں رکھنا مناسب نہیں ہے۔ تاہم، ٹھنڈا اور خشک کھانا محفوظ طریقے سے رکھا جا سکتا ہے، اور یہ استعمال شدہ پلاسٹک کی کوالٹی پر بھی منحصر ہے۔ درجہ حرارت میں فرق ہونے والے مقامات پر اثرات ہو سکتے ہیں، اور یہ بالکل بھی محفوظ نہیں ہے اور مستقبل میں سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
گرم پانی سے دور رکھیں
جیسے پلاسٹک میں حرارت کی وجہ سے کیمیکلز خارج ہوتے ہیں، ویسے ہی گرم پانی بھی اسی ردعمل کو متحرک کر سکتا ہے۔ اس سے پلاسٹک کی بوتل یا کنٹینر میں ذخیرہ شدہ کھانا متاثر ہو سکتا ہے، جس سے اس کی صحت کے لیے مضر اثرات پڑ سکتے ہیں۔
اب جب کہ آپ پلاسٹک کے نقصان دہ اثرات سے آگاہ ہو گئی ہیں، اپنی مجموعی صحت اور تندرستی کے لیے شیشے یا اسٹیل کے کنٹینرز استعمال کریں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پلاسٹک کے برتنوں میں کنٹینر میں سے پلاسٹک جاتی ہے سکتا ہے کی جاتی کے لیے صحت کے
پڑھیں:
تعلیمی ادارے 5 دن کے لئے بند رکھنے کا اعلان
ننکانہ صاحب (نیوز ڈیسک) تعلیمی ادارے 5 دن کے لئے بند رکھنے کا اعلان کردیا گیا ، یہ تعطیلات 12 اپریل سے 16 اپریل تک ہوں گی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں بیساکھی کے تہوار شروع ہونے جارہا ہے ، بیساکھی تہوار میں شرکت کے لیے بھارت سے سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد پاکستان پہنچ گئی ہے۔.
ضلعی انتظامیہ نے اس سلسلے میں ضلع بھر کے تعلیمی ادارے پانچ دن کے لیے بند رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ تعطیلات 12 اپریل سے 16 اپریل تک ہوں گی۔
بیساکھی کی تقریبات کا مرکزی پروگرام 14 اپریل کو ہونا ہے، جس کے پیش نظر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کی ہدایات پر سکھ برادری کے بیساکھی تہوار کے لیے سیکیورٹی پلان جاری کر دیا گیا ہے۔
تقریب کی سیکیورٹی کے لیے 2 ہزار پولیس افسران اور اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
پاک بھارت مذہبی سیاحتی معاہدے کے تحت 3000 سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت ہے تاہم اس سال 7000 سے زائد بھارتی یاتری آنا چاہتے ہیں۔
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ سکھ یاتریوں کے لیے ویزا جاری کرے۔
مزیدپڑھیں:تحائف نہ دینے پر بریک اپ، لڑکے نے لڑکی کے گھر سیکڑوں کیش آن ڈیلیوری آرڈرزبھیج دیے