اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اپریل2025ء) اقوام متحدہ کے اقلیتی امور کے لیے خصوصی نمائندے پروفیسر نکولا لیورا نے منگل کو وفاقی وزیر قانون و انصاف و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ سے وزارت انسانی حقوق اسلام آباد میں ملاقات کی۔ ترجمان کے مطابق ملاقات میں پاکستان کی جانب سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ اور محروم طبقات کے لیے قانونی و ادارہ جاتی تحفظات کو مضبوط بنانے سے متعلق جاری اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق طریقہ کار میں پاکستان کی فعال شمولیت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یو این سپیشل پروسیجرز عالمی انسانی حقوق کے ڈھانچے کا ایک کلیدی ستون ہیں۔ انہوں نے او ایچ سی ایچ آر (OHCHR)یو این ٹریٹی باڈیز اور سپیشل پروسیجرز مینڈیٹ ہولڈرز (SPMHs) کے ساتھ پاکستان کے تعمیری تعاون کو بھی اجاگر کیا۔

(جاری ہے)

پروفیسر نکولا لیورا نے اقلیتوں کے حقوق اور وسیع تر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پاکستان کی پیش رفت کو سراہا اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے طریقہ کار سے پاکستان کی مسلسل وابستگی کو خوش آئند قرار دیا۔

وفاقی وزیر نے قومی سطح پر مذہبی شمولیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کئے جانے والے کلیدی اقدامات پر روشنی ڈالی، جن میں تحفظ فراہم کرنے والی قانون سازی، قومی دنوں کا ہمہ گیر طور پر منانا اور مساویانہ سماجی پالیسیوں کی تشکیل شامل ہے۔ انہوں نے جڑانوالہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے ریاست کی بروقت کارروائی اور متاثرہ برادریوں سے اظہارِ یکجہتی اور انصاف کی فراہمی کے عزم کو واضح کیا۔

انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کے فروغ اور ان کے مسائل کے موثر ازالے کے لیے نیشنل کمیشن فار مائنارٹیز (NCM) کے کردار کو ایک موثر ادارہ جاتی فورم کے طور پر اجاگر کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو ترجیح دیتے ہیں اور جامع، حقوق پر مبنی طرز حکمرانی کے ذریعے پاکستان کی ہیومن رائٹس انڈیکس میں بہتری کے لیے پرعزم ہیں۔

شفافیت اور تعمیری بین الاقوامی روابط کے جذبے کے تحت وفاقی وزیر نے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ ہولڈرز کے ساتھ مسلسل مکالمے اور تعاون کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اظہار کیا اور کہا کہ کسی بھی ممکنہ ملکی دورے کی درخواست کو قومی ضوابط و عہد و پیمان کے مطابق زیر غور لایا جائے گا۔وفاقی وزیر نے آئین پاکستان میں مساوات اور عدم امتیاز کی ضمانتوں کی بنیاد پر عالمی انسانی حقوق کے ایجنڈے سے پاکستان کی وابستگی کا اعادہ کیا۔ دونوں جانب سے اقلیتوں کے حقوق کے فروغ کے لیے تعمیری مکالمے اور باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔\932.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقلیتوں کے حقوق کے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے وفاقی وزیر نے پاکستان کی کے فروغ کے لیے

پڑھیں:

غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے انہیں نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔یہ بات اقوام متحدہ کے مستقل بین الحکومتی ادارے یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس آن ٹریڈ ڈویلپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کی سیکر ٹری جنرل ریبیکا گرائنسپین نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے کو نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔ ا ن کا کہنا تھا کہ 44 سب سے کم ترقی یافتہ ممالک امریکا کے تجارتی خسارے میں2 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتے ہیں اور یہ کہ زیادہ ٹیرف ان کے موجودہ قرضوں کے بحران کو مزید سنگین کر دے گا۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی میڈیا ویب سائٹ یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے وہ طریقے بتائے جن سے یو این سی ٹی اے ڈی ترقی پذیر ممالک کی مدد کر رہا ہے اور قریبی علاقائی تجارتی تعلقات کی حمایت کی جو بین الاقوامی تجارتی مذاکرات میں اپنا ہاتھ مضبوط کر سکتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل یو این سی ٹی اے ڈی نے کہا کہ جب دو اہم عالمی معیشتیں محصولات عائد کرتی ہیں، تو اس کا اثر ٹیرف جنگ میں مصروف معیشتوں کے ساتھ ساتھ سب پر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کم شرح نمو اور زیادہ قرضوں کی صورتحال سے دوچار ہیں اور ہمیں خدشہ ہے کہ عالمی معیشت سست روی کا شکار ہو جائے گی اور ان ممالک کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے جو زیادہ کمزور ہیں، جیسے کہ کم ترقی یافتہ ممالک اور چھوٹے جزیروں کی ترقی پذیر ریاستیں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم نکتہ غیر یقینی صورتحال کا مسئلہ ہے اگر ہمیں حتمی پوزیشن کا علم ہو جائے تو ہم ایڈجسٹ کریں گے، ہمارے پاس حکمت عملی ہوگی اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جو فیصلے کیے جا رہے ہیں ان کے ساتھ کیسے رہنا ہے لیکن اگر ہمارے پاس غیر یقینی کی طویل مدت ہے، جہاں حالات ہر وقت بدلتے رہتے ہیں، یہ نقصان دہ ہے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ عقلی فیصلے کرنے کے لیے ہے، اس لیے ہم منصوبہ بندی، حکمت عملی اور تبدیلی کے لیے موافقت کر سکتے ہیں لیکن ہم ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ اس تبدیلی میں کیا شامل ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی رانا تنویرحسین سے چائنہ ڈونکی انڈسٹری کے وائس پریذیڈنٹ زاہو فی کی ملاقات
  • اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
  • سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
  • غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ
  • پاکستان میں چائینیز اشتراک سےجدید طرز کے اسکل ڈوویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ کے قیام کے لیے وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین کی کاوشیں قابلِ تحسین ہیں۔ کوآرڈینیٹر وفاقی وزیر
  • پاکستان کا عسکری مصنوعی ذہانت کے بڑھتے استعمال پر اظہار تشویش