خواتین ٹیچرز کیلئے شلوار قمیض اور دوپٹہ لازمی قرار ، جینز پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) خواتین اساتذہ کیلئے شلوار قمیض اور دوپٹہ لازمی قرار دیا گیا جبکہ میل ٹیچرز کیلئے جینز اور ٹی شرٹس پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی۔تفصیلات کے مطابق پنجاب میں محکمہ اسکولز ایجوکیشن کی جانب سے سرکاری و پرائیویٹ سکولوں کے اساتذہ کیلئے ڈریس کوڈ کی نئی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔جس میں صوبے کے اسکولوں میں خواتین ٹیچرز کیلئے شلوار قمیض اور دوپٹہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔میل ٹیچرز کیلئے جینز اور ٹی شرٹس پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی، اس کے علاوہ تمام سکولوں میں سکول دورانیہ کے دوران نماز ظہر کے لئے انتظامات کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔یاد رہے محکمہ تعلیم سندھ نے اسکولوں میں اساتذہ کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ جاری کیا تھا، جس میں محکمہ تعلیم نے کہا تھا کہ خواتین اساتذہ زیادہ میک اپ سے اجتناب برتیں، اور مرد اساتذہ ٹی شرٹ اور جینز پہن کر اسکول آنے گریز کریں۔محکمہ تعلیم سندھ نے ضابطہ اخلاق میں مشورہ دیا تھا کہ خواتین اساتذہ ہائی ہیلز پہن کر اسکول نہ آیا کریں، خواتین اساتذہ زیادہ زیورات پہن کر بھی اسکول آنے سے گریز کریں، یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ خواتین اساتذہ معمولی لوازمات کے ساتھ روایتی لباس کا انتخاب کریں۔
مزیدپڑھیں:عالیہ حمزہ سمیت پی ٹی آئی کے چار راہنمائوں کو حراست میں لے گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خواتین اساتذہ
پڑھیں:
پنجاب میں امن و امان کے قیام کیلئے عوامی رابطہ کمیٹیاں بنانے کا حکم
ذرائع کے مطابق معاشرے کے نمائندہ افراد اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں کمیونٹی واچ ڈاگ کا کام کریں گی۔ کمیٹی ممبران کسی بھی خطرے کی بروقت نشاندہی و مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں گے۔ کمیٹی شہریوں اور پولیس کے درمیان معلومات کے تبادلے کیلئے پل کا کام کریں گی۔ کمیٹیاں تقریبات، عوامی اجتماعات یا ہنگامی حالات میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مدد کرینگی۔ اسلام ٹائمز۔ امن وامان کے قیام کیلئے پنجاب حکومت نے مثالی اقدام کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کو صوبہ بھر میں عوامی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کی ہدایت کر دی ہے۔ پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز کو تھانے کی سطح تک عوامی رابطہ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق معاشرے کے نمائندہ افراد اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں کمیونٹی واچ ڈاگ کا کام کریں گی۔ کمیٹی ممبران کسی بھی خطرے کی بروقت نشاندہی و مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں گے۔ کمیٹی شہریوں اور پولیس کے درمیان معلومات کے تبادلے کیلئے پل کا کام کریں گی۔ کمیٹیاں تقریبات، عوامی اجتماعات یا ہنگامی حالات میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مدد کرینگی۔
عوامی رابطہ کمیٹیاں مقامی سطح پر شہری بیداری کو فروغ دیں گی۔ پبلک لائزان کمیٹیوں کے قیام سے شہریوں و قانون نافذ کرنیوالےاداروں میں اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے نمٹنے میں معاون ہونگی۔ محکمہ داخلہ نے عوامی رابطہ کمیٹیوں کی ساخت اور فرائض بارے بھی ہدایات جاری کردی ہیں۔ پہلے مرحلے میں فوری طور پر ہر تھانے کی سطح پر عوامی رابطہ کمیٹی قائم ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں 3 ماہ کے اندر محلے اور وارڈ کی سطح تک کمیٹی کو فعال کیا جائے گا۔ کمیٹی میں متعلقہ تھانیدار، نامور بزرگ، تاجر، منتخب نمائندے اور مذہبی رہنما شامل ہونگے۔ ہر عوامی رابطہ کمیٹی میں قابلِ اعتماد نوجوانوں اور مقامی سماجی کارکنوں کو بھی شامل کیا جائیگا۔ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ایس ڈی پی او مشترکہ طور پر کمیٹی کے ماہانہ اجلاس کی صدارت کرینگے۔
ہر تھانے کی حدود میں قائم عوامی رابطہ کمیٹی متعلقہ ضلعی رابطہ کمیٹی کے ماتحت کام کریگی۔ سب ڈویژنز کی ماہانہ پیشرفت ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیوں میں زیر بحث آئے گی۔ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیاں ہر ماہ کی پیشرفت صوبائی کوآرڈینیشن کمیٹی، محکمہ داخلہ کو بھجوائیں گی۔ محکمہ داخلہ نے پنجاب بھر میں ترجیحی بنیادوں پر کمیٹیوں کی تشکیل کی ہدایت کی ہے۔ تمام ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز، سی پی اوز، ڈی پی اوز اور سی سی پی او لاہور کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب تمام عوامی رابطہ کمیٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔