اللہ نے مجھے کسی مقصد کیلیے زندہ رکھا ہوا ہے، میں واپس آ رہی ہوں؛ شیخ حسینہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم اور عوامی لیگ کی صدر شیخ حسینہ نے سوشل میڈیا پر اپنے ورکز کے ساتھ گفتگو میں مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے اپنی جذباتی گفتگو میں کہا کہ اللہ نے اگر مجھے اب تک زندہ رکھا ہوا ہے تو اس کی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہے۔
سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے مزید کہا کہ وہ دن ضرور آئے گا جب ہماری جماعت عوامی لیگ کے کارکنان پر ظلم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
شیخ حسینہ واجد نے عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معمولی قرض دیکر بڑا منافع لیکر بیرون ملک عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والا شخص کبھی عوام کا خیر خواہ نہیں ہوسکتا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم سے بھی محمد یونس کو سمجھنے میں غلطی ہوئی اور ہماری حکومت نے ان کی مدد بھی کی لیکن ہم نے جانا کہ اس کا فائدہ عوام تک منتقل نہیں ہوسکا تھا۔
شیخ حسینہ واجد نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اب وہی شخص اقتدار کی ہوس میں بنگلہ دیش کو جلا رہا ہے جو ملک ترقی کی مثال سمجھا جاتا تھا، آج "دہشت گرد ریاست" بن چکا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوامی لیگ کے رہنماؤں، کارکنوں، وکلا، صحافی، فنکار سب کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے۔
میڈیا پر عائد پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ جنسی زیادتی، قتل اور ڈکیتی جیسے جرائم کی خبریں رپورٹ تک نہیں ہو سکتیں۔ اگر کوئی میڈیا ادارہ ایسا کرتا ہے، تو اسے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ایک موقع پر اپنے والد اور بنگلا دیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمان اور دیگر اہل خانہ کی ہلاکت کو یاد کرتے آبدیدہ ہوگئیں اور کہا کہ میں نے اپنے ماں باپ، بھائی سب کو ایک ہی دن کھو دیا اور مجھے ملک واپس آنے کی بھی اجازت نہ دی گئی تھی۔
شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ اس لیے اپنوں کو کھونے کا دکھ کیا ہوتا ہے، میں بہت اچھی طرح جانتی ہوں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اللہ نے مجھے اگر اب تک محفوظ رکھا ہوا ہے تو شاید وہ مجھ سے کوئی اچھا کام لینا چاہتا ہے۔ جن لوگوں نے یہ مظالم کیے ہیں اُنھیں سزا ضرور ملے گی۔ یہ میرا وعدہ ہے۔
عوامی لیگ کے مقتول رہنماؤں کے اہل خانہ کو دلاسہ دیتے ہوئے شیخ حسینہ نے کہا کہ یہ انسان نہیں، درندے ہیں۔ اللہ انہیں نہیں چھوڑے گا۔ جیسے میں اپنے والدین کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائی ویسے ہی آپ کے پیاروں کو قاتلوں کو ڈھونڈ نکالیں گے اور وہ دن ضرور آئے گا۔
دوسری جانب شیخ حسینہ واجد کی بھارت سے واپسی کے لیے سرگرم عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے بیمسٹک سمٹ کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے اپنے اس مطالبے کو دہرایا۔
محمد یونس نے ایک بیان میں کہا کہ شیخ حسینہ میڈیا میں اشتعال انگیز بیانات دے رہی ہیں اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
یاد رہے کہ طلبا کی طویل احتجاجی تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد اپنا 15 سالہ اقتدار چھوڑ کر 5 اگست 2024 کو بھارت فرار ہونے پر مجبور ہوگئی تھیں۔
جس کے بعد ملک میں قائم ہونے والی عبوری حکومت کی سربراہی نوبیل انعام یافتہ مائیکرو فنانس بینکر محمد یونس کے حصے میں آئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد نے عوامی لیگ محمد یونس نے کہا کہ
پڑھیں:
پولیس نے بہت مارا اور کہا منہ بند کرو، مار دو، جنت میں ہی جاؤں گا، کامران قریشی
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے والد کامران قریشی نے کہا ہے کہ پولیس نے مجھے بہت مارا اور کہا کہ اپنا منہ بند کرو اور میڈیا سے بات مت کرو، ماردو،جنت میں ہی جاؤں گا۔
سینٹرل جیل کراچی میں جوڈیشل کمپلیکس میں غیر قانونی اسلحہ اور منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کوعدالت میں پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خواجہ کی عدالت میں سماعت ہوئی، عدالت نے تفتیشی افسر کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کیا، عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر پیش ہوئے نہ ہی چالان پیش کیا گیا، عدالت نے تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کردیے۔
https://www.youtube.com/watch?v=ENFx8bWprWA
وکیل صفائی خرم عباس اعوان نے کہا کہ ملزم کامران قریشی کی گرفتار 20 مارچ کو ظاہر کی گئی، جبکہ 16 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا، مجھے ایف آئی اے کی جانب سے دھمکیان دی جارہی ہیں۔
جج شہزاد خواجہ نے کہا کہ آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں، وکیل صفائی نے کہا کہ میں صرف اطلاعی درخواست عدالت کو دے رہا ہوں، مجھے حراست میں لینے کی دھمکیاں دی گئیں، میں اپنے موکل سے متعلق معلومات کیسے دے سکتا ہوں۔
عدالت میں ایف آئی اے حکام بھی پیش ہوئے، ایف آئی اے نے ملزم کامران قریشی کے فیزیکل ریمانڈ کی درخواست دائر کی اور مؤقف اپنایا کہ کامران قریشی کو انٹروگیٹ کرنا ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ متعلقہ عدالت سے این او سی لے کر آئیں، اس کے ساتھ ہی عدالت نے 16 اپریل تک سماعت ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کامران قریشی نے کہا کہ پولیس نے مجھے بہت مارا اور کہا کہ اپنا منہ بند کرو اور میڈیا سے بات مت کرو۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس کو کہا کہ مجھے ماردو، جنت میں ہی جاؤں گا۔
https://www.facebook.com/expressnewspk/videos/455411280993946/