فوٹو: فائل

پنجاب میں سی آر پی سی، پی پی سی اور قانون شہادت میں دہشت گردی سے متعلق قوانین میں تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ 

اسکے علاوہ دہشت گردی سے متعلق کریمنل جسٹس سسٹم میں موجود خامیوں کو دور کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پنجاب سی ٹی ڈی کو دہشت گردی سے متعلق قوانین میں تبدیلیاں کرنے سے متعلق ٹاسک سونپ دیا گیا۔

اس حوالے سے صوبائی وزیر صہیب بھرتھ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تمام پارلیمانی پارٹیوں کو کمیٹی کا ممبر بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سنجیدگی سے دہشت گردی کے خاتمے اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل کر رہی ہے، عوام کو دہشت گردی سے بچانے اور تحفظ فراہم کرنے کیلئے موثر اقدامات کر رہے ہیں۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبے کے سرحدی علاقوں میں نئی چیک پوسٹ بنائی جارہی ہیں۔ سیف سٹی کے کیمرے لگانے کا دائرہ کار پورے صوبہ تک پھیلایا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بارڈر ایریا فورس میں ایک ہزار نئی بھرتیاں کی گئی ہیں۔

اس موقع پر صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین کا کہنا تھا کہ لیگل ریویو اسٹیئرنگ کمیٹی میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کو شامل کرنا قابل ستائش ہے۔

رکن اسمبلی علی حیدر گیلانی نے کہا کہ پنجاب حکومت کا نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے قوانین میں تبدیلی اچھا قدم ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام پارلیمانی پارٹیوں کی مکمل سپورٹ پنجاب حکومت کے ساتھ ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قوانین میں

پڑھیں:

کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بات چیت کی اجازت نہ دینا کہاں کی جمہوریت ہے، ڈاکٹر محبوب بیگ

پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ترجمان اعلٰی ڈاکٹر محبوب بیگ نے نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں نہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ وقف قانون جیسے حساس عوامی معاملات پر بھی اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی کی صدارت میں پارٹی اجلاس کے بعد سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محبوب بیگ نے کہا کہ ریاست کی اکثریتی مسلم اسمبلی میں وقف جیسے حساس مذہبی اور سماجی مسئلے پر بات روک دی گئی، جو جمہوریت پر سوالیہ نشان ہے۔

ڈاکٹر محبوب بیگ نے اس حوالہ سے کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم اکثریتی علاقے (جموں کشمیر) کی اسمبلی میں وقف پر بات کی اجازت نہیں دی جاتی، تو یہ کہاں کی جمہوریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر سے ایسے رویے کی توقع نہیں تھی۔ پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا لباس، خوراک، عقائد، سب پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، اگر حکومت غیر جانبدار ہے، تو پھر یہ امتیازی پالیسیاں کیوں۔

ریاستی درجے کی بحالی پر تاخیر اور نیشنل کانفرنس کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے محبوب بیگ نے کہا کہ اگر عمر عبداللہ وزیراعلٰی نہیں بن سکتے تو کم از کم مرکز سے ریاستی حیثیت کی بحالی کا ٹائم فریم تو مانگیں۔ انہوں نے عمر عبداللہ کو اروند کیجریوال کے طرز پر مودی حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھانے کی جرات کرنے کا سبق حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مسترد کر کے عوام نے نیشنل کانفرنس کو جو منڈیٹ دیا اس کی حق ادائیگی کا وقت آ چکا ہے اور نیشنل کانفرنس کو اس پر کھرا اترنا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی پنجاب کا پی ٹی آئی سے اتحاد سے متعلق اہم فیصلہ
  • دہشتگردی میں ریاستی مشینری کے استعمال کا کیس سماعت کیلئے مقرر
  • پی ڈی ایم حکومت میں خیبر پختونخوا میں دہشت گرد پھر شروع ہوئی، ظاہر شاہ طورو
  • سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال پرانا ہے، سعید غنی
  • علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں مندر بنانے کی بات کرنے والے پہلے قانون پڑھیں، اکھلیش یادو
  • کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بات چیت کی اجازت نہ دینا کہاں کی جمہوریت ہے، ڈاکٹر محبوب بیگ
  • افغانستان سے بہتر تعلقات میں دہشت گردی بڑی رکاوٹ ہے، پاکستان
  • سندھ حکومت کی مؤثر پالیسی کے باعث دہشتگردی کو کنٹرول کیا گیا: مراد علی شاہ
  • سندھ میں مؤثر پالیسی کے باعث دہشتگردی کو کنٹرول کیا گیا، مراد علی شاہ
  • بلوچستان میں احتجاج اور دہشت گردی، ریاست کے لیے ویک اپ کال