قبلہ اول کی حفاظت، اسلام کی بقا اور فلسطین کی مکمل اور واضح حمائت کیلئے متحد ہونا پڑے گا، جے یو آئی ملتان
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
جے یو آئی (ف) کے رہنمائوں نے کہا کہ انتہائی افسوسناک صورتحال یہ بھی ہے کہ اقوام متحدہ ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کے بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے، او ائی سی کا کردار بھی کوئی قابل ذکر نہیں ہے کہ جس کی تعریف کی جائے، اگر او ائی سی ذمہ دارانہ کردار ادا کرتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) ملتان کے ضلعی امیر مفتی عامر محمود، جنرل سیکرٹری نور خان ہانس ایڈوکیٹ، سیکرٹری اطلاعات رانا محمد سعید نے کہا ہے کہ غزہ کے مظلوم فلسطینی بچوں پر اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے امت مسلمہ کو آپس کے تمام تر معاملات کو بھلا کر یکجا ہونا پڑے گا۔ قبلہ اول کی حفاظت، اسلام کی بقا اور فلسطین کی مکمل اور واضح حمائت کیلئے متحد ہونا پڑے گا۔ ورنہ خدانخواستہ کل کسی اور کی باری ہوگی، اسلام دشمن طاقتیں جو واضح طور پر مسلمانوں کی دشمن ہیں اور اسلام کو مٹانے کیلئے سب طاغوتی طاقتیں متحد ہو کر ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔ ان کی کوشش یہ ہے کہ وہ مختلف ہتھکنڈوں اور سازشوں کے ذریعے مسلمانوں کو متحد نہ ہونے دیں اور مسلمانوں کو علیحدہ علیحدہ کر کے اس صفحہ ہستی سے ملیامیٹ کریں لیکن ان کی یہ سازشیں کبھی بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچیں گی۔ عالم اسلام کو بھی ان کی غلیظ سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہونا پڑے گا کیونکہ یہی وقت کا تقاضا بھی ہے اور ضرورت بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی افسوسناک صورتحال یہ بھی ہے کہ اقوام متحدہ ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کے بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے اور او ائی سی کا کردار بھی کوئی قابل ذکر نہیں ہے کہ جس کی تعریف کی جائے، اگر او ائی سی ذمہ دارانہ کردار ادا کرتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی اور شام و عراق کے بعد فلسطین کی صورتحال او ائی سی کا ذمہ دارانہ کردار ادا نہ کرنے کی وجہ ہے، آج وقت آن پہنچا ہے کہ امت مسلمہ صیہونی قوتوں کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے متحد ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: او ائی سی کا کردار بھی ہے
پڑھیں:
فلسطین کانفرنس؛ اسرائیل اور اسکے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں، مفتی تقی عثمانی
اسلام آباد:قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔
فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کے عنوان سے کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علما کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرکا نے کہا کہ غزہ اور فلسطین پر قیامت بیت رہی ہے اور امریکا اسرائیل کی سفاکیت کا چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے جب کہ اہل اسلام کی قیادت مردہ پن کا شکار ہے ۔
شرکا نے کہا کہ 60 سے 65 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔ امریکی ایما پر اسرائیلی حملہ آور ہیں ، جہاں صحافیوں اور ڈاکٹروں کا بھی قتل کیا جارہا ہے ۔ مقامی آبادی کو بے دخل کیا جارہا ہے اور ٹرمپ کہتا میں جگہ خرید لوں گا ۔ مقررین نے کہا کہ عالم اسلام کے ادارے بے حسی کا شکار ہیں ، اس موقع پر عالم اسلام اپنی حکمت عملی کو واضح کرے ۔ اسرائیل کا انبیا کی زمین پر قبضہ ناجائز ہے۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے ، ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں ، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ۔ ظلم کی ایک داستان ہے جس کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اہلیان غزہ اور حماس کی جرأت کو سلام پیش کرتے ہیں، جو امریکا اور اسرائیل کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔ یاد رکھیں فتح اور جیت غزہ اور حماس کی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ 57 اسلامی ممالک کہاں ہیں ؟ 57 اسلامی ممالک ہیں یا امریکی اڈے ہیں ؟ اب مذمت سے کام نکل گیا ہے، غزہ میں عسکری مداخلت کریں، افواج بھیجیں ۔ غزہ کی صورتحال پر جہاد فرض ہو چکا ہے۔
سابق گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے خطاب میں کہا کہ عزہ کے ظلم کے خلاف تمام سیاسی اور مذہبی قیادت خاموش ہے۔ نوجوان علما مساجد میں اسرائیل کے ظلم پر بات کریں۔ فلسطین کے مسلمانوں نے اپنے خون سے تاریخ لکھ دی ہے۔
حماس رہنما ڈاکٹر زہیر ناجی نے کہا کہ فلسطین دراصل سرزمین بیت المقدس ہے ۔ فلسطین دراصل سرزمین انبیا ہے۔ مظلوم غزہ کے عوام امت مسلمہ کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔ مظلوم غزہ کے عوام حکومت پاکستان، علما پاکستان اور عوام پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔ اس صورتحال میں فلسطینی عوام کو عوام پاکستان کی بھرپور حمایت و مدد کی ضرورت ہے ۔ قرآن پاک نے امت کو امت خیر سے تعبیر کیا ہے، امت مسلمہ آج کہاں ہے؟
مولانا قاری حنیف جالندھری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 60 ہزار سے زائد لوگوں کو اب تک غزہ میں شہید کیا جاچکا ہے ۔ انسانی حقوق، خواتین اور بچوں کے حقوق کے علمبردار آج انسانیت کے قاتل بن چکے ہیں ، مگر پوری دنیا تماشائی بنی ہے ۔دکھ کی بات ہے کہ او آئی سی اور مسلم ممالک خاموش نظر آرہے ہیں ۔ جہاں اسرائیل ظالم و درندہ و دہشتگرد ہے، وہیں مسلم ممالک کے حکمران بھی برابر کے شریک ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے بعد لبنان، شام، یمن پر حملے اور سعودیہ، اردن و مصر کو دھمکیاں گریٹر اسرائیل کا خواب ہے۔
صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان مفتی تقی عثمانی نے فلسطین قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج گریٹر اسرائیل کے منصوبے پر عمل کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ آج صدیوں سے آباد فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے نام پر عالمی فحاشی پھیلانے والوں کو فلسطین میں خواتین کے حقوق نظر نہیں آرہے ہیں؟۔ اقوام متحدہ مسلمان کے خون کو بہانے والوں کو جواز فراہم کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے نزدیک گوری چمڑی والوں کے سوا کسی کے انسانی حقوق نہیں۔
مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ حماس کے مجاہدین ہوں یا قائدین، اپنے مؤقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ ہم نے تمام اسلامی حکومتوں سے کھل کر فتویٰ کے ذریعے کہا ہے کہ آپ پر جہاد فرض ہوچکا ہے۔ زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے۔ مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اسرائیل سے نہ کوئی تعلق ہے نہ ہوگا ۔ پاکستان بننے سے پہلے قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دیا تھا ۔ پاکستان کی ریاست آج بھی اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے مؤقف پر قائم ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل چاہے جتنے مسلمانوں کو قتل کردے، ہم اس کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے جب کہ اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاد کے لیے آپ کے پاس بہت سارے راستے ہیں ۔ جہاد کرنا آپ سب کا فریضہ ہے ۔ آج کا اجتماع حکمرانوں کو پیغام دے رہا ہے کہ اپنی ذمہ داری ادا کریں ۔ کب تک ہم ایسی زندگی گزاریں گے؟۔ اسرائیل اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔
قومی فلسطین کانفرنس کا متفقہ اعلامیہ
ماضی قریب میں غزہ جیسے ظلم کی مثال نہیں ملتی ۔ اب تک کم و بیش 55 ہزار شہید جبکہ 2 لاکھ کے قریب زخمی و معذور ہیں ۔ شہری نظام تباہ، اسپتال، اسکول سمیت رفاعی ادارے تباہ ہوچکے ۔ یہ محض جنگ نہیں بلکہ فلسطینیوں کی کھلی نسل کشی ہے، عالمی ضمیر مردہ ہوچکا ۔ اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل غیر مؤثر ہوچکا، امریکا غیر مشروط قراردادوں کو ویٹو کررہا ہے ۔ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں ۔ شرعاً الاقرب فی الاقرب کے اصول کے تحت تمام مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے 1967 سے اسرائیل کے قبضے کو ناجائز، غاصب قرار دے چکی ہے ۔ مسلمہ قانونی رو سے اپنے وطن کی آزادی کے لیے جدوجہد عالمی، قانونی اور اخلاقی حق ہے ۔ عالمی عدالت انصاف غزہ میں ہونے والے ظلم کو نسل کشی قرار دے چکے ہیں ۔ فلسطین کے معاملے میں کوئی معاہدہ اس جہاد میں شرکت سے مانع نہیں ہے ، البتہ فلسطین کے نام پر اپنی حکومتوں کے خلاف مسلح جدو جہد یا ایسی کارروائیاں جائز نہیں ہوں گی۔ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والے ممالک سے غیر مشروط جنگ بندی تک سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں ۔ سلامتی کونسل کا فوری اجلاس طلب کیا جائے اور پاکستان اس میں پہل کرے۔ آئندہ جمعہ کو یوم مظلوم و محصورین فلسطین کے طور پر منایا جائے۔ اپنا آبائی وطن چھوڑنے اور ہجرت کے بارے میں ٹرمپ کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ اسرائیل سمیت پورا خطہ فلسطینیوں کا قانونی و فطری حق ہے۔ امریکا چاہے تو اسرائیل کو کہیں اور آباد کرسکتا ہے۔